دونوں بڑی جماعتوں نے عام انتخابات کے التواء سے متعلق افواہوں کو مسترد کردیا
انتخابی التواء پرصدر اور سینیٹ کے انتخابات پر تلوارلٹک جائے گی
افواہیںچلنی چاہیئں نہ اس پر کالم لکھنے چاہئیں ۔
سینیٹر عرفان صدیقی اورسینیٹر روبینہ خالد کی میڈیا سے بات چیت
اسلام آباد ( ویب نیوز)
ملک کی دونوں بڑی جماعتوں نے عام انتخابات کے التواء سے متعلق افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایسی صورتحال پیدا ہوئی تو صدر اور سینیٹ کے انتخابات کھٹائی میں پڑ جائیں گے جس سے ملک میں سنگین آئینی بحران پیدا ہو جائیگا ۔ انتخابی موسم شروع ہو چکا ہے ۔ممکنہ التواء کا اعلی سطح پر سخت نوٹس لیا جائیگا،لتواء کی افواہیںچلنی چاہیئں نہ اس پر کالم لکھنے چاہئیں ۔ ان خیالات کا اظہار پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پاکستان مسلم لیگ ن کی منشور کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی اور پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر روبینہ خالد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ تمام جماعتیں انتخابات کے لیے تیاریاں شروع کر چکی ہیں ۔ انتخابات مقررہ وقت ہونے چاہئیں ۔ جلسے ہو رہے ہیں ۔ رابطے جاری ہیں ۔ ٹکٹ بانٹے جا رہے ہیں ۔ انتخابی موسم شروع ہو چکا ہے ۔ اگر انتخابات بروقت نہ ہوئے تو بڑی مشکلات پیدا ہو جائیں گی ۔ مارچ 2024 ء میں آدھی سینیٹ چلی جائے گی اور اگر اسمبلیاں نہ ہوئیں تو سینیٹ کا ادارہ بھی غیر فعال ہوکررہ جائے اور کوئی منتخب ادارہ نہیں رہ جائے گا ۔ بہت سی مشکلات پیدا ہو جائیں گی اور عدلیہ بھی اس کی اجازت نہیں دے گی ۔ پیپلز پارٹی بشمول ہماری جماعت اور دیگر جماعتیں سب چاہتی ہیں بروقت انتخابات ہوں التواء کی افواہیں نہیں چلنی چاہیئں اور اس پر کالم بھی نہیں لکھنے چاہئیں ۔ آٹھ فروری کی تاریخ مقرر ہے سب جماعتیں تیار ہیں ۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی بروقت مقررہ مدت میں انتخابات کے لیے تیار ہے ۔ ہم پہلے دن سے یہ بات کر رہے تھے کہ انتخابی تاریخ کا اعلان کیا جائے پیپلز پارٹی یہی چاہے گی کہ بروقت انتخابات ہوں ۔ اگرچہ بے یقینی کی حالت پورے ملک میں ہے مگر ہمارا یہی موقف ہے کہ انتخابات بروقت ہونے چاہئیں اور پیپلز پارٹی نے انتخابی منشور کی تیاری شروع کر دی ہے ۔ گزشتہ روز سینیٹ اجلاس کے موقع پر ارکان سینیٹ عام انتخابت کے لئے فکرمند دکھائی دیئے اور راہداریوں اور چمیبرزو لاؤنجز میں قراردیا جارہا تھا کہ ممکنہ انتخابی التوا سے نئے صدر کے اور سینیٹ کے مارچ2024کے انتخابات پر تلوارلٹک جائے گی کیونکہ مارچ میں نصف ارکان سبکدوش ہونے پر ایوان بالا غیرفعال ہوکررہ جائے گا۔AA