اسرائیل کی غزہ سپریم کورٹ، سکولز،تجارتی،رہائشی عمارتوں، ہسپتال پر بمباری،50 سے زائد فلسطینی شہید، سیکڑوں زخمی
اسرائیلی فوج نے الدرج کے 2 سکولوں، بیت لاحیہ، خان یونس، شجاعیہ اور رفاہ میں بھی فلسطینیوں کی پناہ گاہوںکو نشانہ بنایا
جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی
اسرائیل نے مین فائبر روٹس کاٹ دیں، غزہ میں لینڈلائن، موبائل اور انٹرنیٹ سروس ایک بار پھر معطل ہوگئی ہے
غزہ کی صورتحال ناقابل بیان، عالمی برادری کی اخلاقی ناکامی ہے، عالمی ریڈ کراس
غزہ میں شدید زخمی بچوں کے والدین مر چکے ہیں، جن کی مرہم پٹی اور انہیں دلاسہ دینے والا کوئی نہیں
انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر مرجانا سپولجارک ایگر کی غزہ کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو
غزہ( ویب نیوز)
غزہ پر اسرائیلی جارحیت جاری ہے، صیہونی فوج نے ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ سپریم کورٹ، سکولوں،تجارتی،رہائشی عمارتوں، ہسپتال اور ایمبولینس کو نشانہ بنا کروحشیانہ بمباری کرکے تباہ کر دیں۔ شمالی غزہ میں 2 سکولوں پر بمباری کی جس 50 سے زائد فلسطینی پناہ گزین شہید ہوگئے۔ عالمی میڈیا کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے شمالی غزہ کے علاقے الدرج کے 2 سکولوں کو نشانہ بنایا، حملے میں 50 سے زائد پناہ گزین فلسطینی شہید جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں، سکولوں میں بے گھر فلسطینیوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے بیت لاحیہ، خان یونس، شجاعیہ اور رفاہ میں بھی فلسطینیوں کی پناہ گاہوں، سکولوں، تجارتی مال اور رہائشی عمارتوں پر بھی بمباری کی۔ صیہونی فورسز نے غزہ سپریم کورٹ کی عمارت بھی تباہ کر دی، ہسپتال اور ایمبولینس کو بھی نشانہ بنایا۔ دوسری جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کے حملوں میں شدت آ گئی ہے، جنگ بندی ختم ہونے کے بعد اسرائیل کی جارحیت میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 800 سے زائد ہوگئی، اب تک اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 16 ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں میں حماس کے سیکڑوں ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے، اسرائیل نے مین فائبر روٹس کاٹ دیں، غزہ میں لینڈلائن، موبائل اور انٹرنیٹ سروس ایک بار پھر معطل ہوگئی ہے۔
غزہ …نٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس کی صدر مرجانا سپولجارک ایگر نے کہا ہے کہ غزہ کی صورتِ حال ناقابل بیان ہے۔ مرجانا سپولجارک ایگر نے غزہ کے دورے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی صور تحال عالمی برادری کی اخلاقی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں شدید زخمی بچے ہیں، جن کے والدین مر چکے ہیں، زخمی بچوں کی مرہم پٹی اور دلاسہ دینے والا کوئی نہیں، غزہ کے زخموں کا مداوا چند ٹرک بھیجنے سے نہیں ہو گا۔ صدر آئی سی آر سی کا کہنا ہے کہ غزہ میں خواتین، بوڑھے اور بچے بار بار اپنا گھر چھوڑنے پر مجبور ہیں، غزہ میں لوگوں کو چند دنوں میں کئی بار اپنا ٹھکانہ چھوڑنا پڑتا ہے۔ مرجانا سپولجارک ایگر نے کہا کہ لوگوں کی اکثریت اپنے اعضاء کھو چکی اور علاج کی سہولت بھی نہیں۔ ہمیں شہریوں، قیدیوں، یرغمالیوں کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غزہ کے لوگوں کی تکالیف اور مصائب صرف ہم دور نہیں کر سکتے، غزہ کے مسئلے کا انسانی اور سیاسی حل بھی تلاش کرنا ہو گا۔