الیکشن شیڈو ل کا اعلان ، آر او ڈی آراو عدلیہ سے لیے جائیں، چیف جسٹس سے حافظ نعیم کی درخواست

 الیکشن کمیشن انتخابات کو صاف شفاف بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے ، چاروں صوبوں کے پارٹی گورنرز کو معطل کیا جائے،پریس کانفرنس

ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے ،کسی اورامریکی جنگ میں شامل نہ ہوا جائے ، افغانستان کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جائیں

قبضہ میئر غیر قانونی طریقے سے پبلک پراپرٹی پر اربوں روپے کے اشتہارات لگا کر اپنی پارٹی کے لوگوں کو نوازرہے ہیں

16دسمبر ملک دولخت اورAPS پشاور میں دہشت گردی سے معصوم بچوں کی شہادت کے سانحات رونما ہونے کا دن ہے

کراچی(ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے الیکشن شیڈول کے اعلان کو خوش آئند جبکہ انتظامیہ کے افسران کو آر او اور ڈی آراو بنانے پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان سے درخواست کی ہے کہ ملک بھر میں آر او اور ڈی آر او کی تعیناتی عدلیہ سے یقینی بنائی جائے ، الیکشن کمیشن انتخابات کو صاف شفاف بنانے کے لیے عملی اقدامات کرے ، چاروں صوبوں کے پارٹی گورنروں کو معطل کیا جائے ۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے لیکن اس کے لیے کسی اورامریکی جنگ میں شامل نہ ہوا جائے ، افغانستان کے ساتھ بامعنی مذاکرات کیے جائیں ۔ ایسی پالیساں نہ بنائی جائیں جس سے دونوں ملکوں کے عوام دور ہوں اور امریکہ کو فائدہ پہنچے ۔ ماضی میں بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان میں کراچی میں دہشت گردی کے خاتمے کے ساتھ کراچی کے انفرا اسٹریکچر ، عوام کے جائز اور قانونی حقوق ، عوامی مسائل کے حل ، نوجوانوں کو ملازمتیں اور معیشت کی بہتری کے اقدامات بھی طے کیے گئے تھے ۔ ان تمام اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے ۔ پیپلز پارٹی کے ٹائونز میں سرکاری افسران کی ملی بھگت سے کرپشن جاری ہے ، جماعت اسلامی کے بعض ٹائونز میں پیپلز پارٹی کے تعینات کردہ افسران ماضی کی طرح اپنی ریشہ دوانیوں اور کرپشن جاری رکھنے کی کوشش اور کام میں رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں جن کے بارے میں ہم نے وزیر اعلیٰ ، وزیر بلدیات اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری کو آگاہ کر دیا ہے ۔ ہم ان افسران کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنی حرکتوں سے باز رہیں جماعت اسلامی کے کاموں میں رکاوٹیں نہ ڈالیں ورنہ ہم ان کو میڈیا میں ایکسپوز کر یں گے ۔سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق پبلک پراپرٹی پر اشتہارات نہیں لگائے جا سکتے ، قبضہ میئر غیر قانونی طریقے سے پبلک پراپرٹی پر اربوں روپے کے اشتہارات لگا کر اپنی پارٹی کے لوگوں کو نوازرہے ہیں ۔جماعت اسلامی عام انتخابات میں بھر پور حصہ لے گی اور اہل کراچی بلدیاتی انتخابات سے بڑا مینڈیٹ دیں گے ۔ان خیالات کا اظہا ر انہوں نے ہفتے کے روز ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی،نائب امراء کراچی راجہ عارف سلطان،عبدالواہاب،جنرل سیکریٹری کراچی منعم ظفرخان،قائم مقام سیکریٹری اطلاعات صہیب احمد،این ایل ایف کراچی کے صدر خالد خان ودیگر بھی موجود تھے ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ 16دسمبر ملک کے دولخت ہونے اور آرمی پبلک اسکول پشاور میں دہشت گردی سے معصوم بچوں کی شہادت کے سانحات رونما ہونے کا دن ہے ۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والوں کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ اب تک تحقیقات کیوں نہیں کی گئیں کہ دہشت گرداسکول میں داخل کیسے ہوئے اور کس نے ان کو سپورٹ فراہم کی ؟  حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے امریکہ کی جنگ کو اپنی جنگ کہہ کر ملک کے ہوائی اڈوں اور اپنی سر زمین پر امریکی فوجیوں کو مسلط کیاجس کے باعث بھارتی ایجنسی را کے جاسوس اور بلیک واٹر والے پاکستان میں داخل ہوئے ، ملک میں امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ۔ پرویز مشرف نے افغانستان پر بمباری میں امریکہ کا ساتھ دیا ۔ ایک بار پھر ملک میں دہشت گردی کی لہر بڑھ رہی ہے اور پاک فوج کے جوان شہید بھی ہو رہے ہیں ۔ ہم پاک فوج کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو وطن عزیز کی حفاظت کے لیے اپنی جان قربان کر دیتے ہیں لیکن ہم اس موقع پر یہ ضرور کہنا چاہتے ہیں کہ ملک کے بااثر حکمرانوں کو ایک بار پھر سوچناہوگا کہ آخر کب تک امریکہ کی غلامی کا طوق اپنی گردنوں پر رکھیں گے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ افغان حکومت کو بھی اپنا کردار ادا اور پالیسی درست کرنی چاہیئے ۔ دہشت گردی کے جتنے بھی طاقت ور لوگ افغان سر زمین پر موجود ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ 16دسمبر کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب لوگوں کو سماجی انصاف فراہم نہ کیا جائے ۔ طبقاتی نظام کے ذریعے عوام کو ان کے حقوق سے محروم اور طاقت ، لسانیت اور عصبیت کی بنیاد پر لوگوں کو لڑایا جائے تو ایسی صورتحال میں ایسے ہی افسوسناک سانحات رونما ہوتے ہیں ۔مشرقی پاکستان وہ خطہ ہے جہاں قیام پاکستان کے لیے تحریک چلائی گئی ۔ آل انڈیا مسلم لیگ کا قیام بھی ڈھاکا میں ہوا اور اردو زبان کی تحریک میں مشرقی پاکستان سے شروع ہوئی ، دونوں علاقوں کے درمیان جغرافیائی لحاظ سے بہت فاصلہ تھا لیکن اس کے باوجود مشرقی اور مغربی پاکستان کے لوگوں نے عقیدے اور نظریے کی بنیاد پر اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے قیام پاکستان کی جدو جہد کی لیکن بدقسمتی سے ملک دو لخت ہوگیا ۔ ماضی کے حکمرانوں کی غلطیوں سے ملک کے حکمرانوں اور بحیثیت قوم ہمیں سبق سیکھنا چاہیئے اور متحد ہو کر عوام کی بہتری اور ملک کی مضبوطی کے لیے جدو جہد کرنا چاہیئے ۔#