دو ریاستی حل مسترد ،برطانیہ کون ہوتا ہے فلسطینیوں کی تقدیر کا فیصلہ کرے؟ حماس
دو ریاستی حل کا مقصد اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ، محمد علی جناح نے بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کی مخالفت کی تھی
اسرائیل کا فلسطین پر کوئی حق نہیں، اگر چور گھر میں آ جائے تو کیا ہم اس کو اپنے گھر کا حصہ دار بنائیں گے؟
او آئی سی ناکام ہو چکی ہے، کیا مسلمان ممالک اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈال سکتے کہ رفح گیٹ کو کھول دے؟ ،ترجمان خالد قدومی
اسلام آباد(ویب نیوز)
حماس کے ترجمان خالد قدومی نے دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ کون ہوتا ہے کہ فلسطینیوں کی تقدیر کا فیصلہ کرے؟ فلسطین کے عوام کو ان کا حق دیا جائے۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان حماس نے کہا کہ دو ریاستی حل کا مقصد اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، 7 اکتوبر سے اب تک 20 ہزار فلسطینیوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں، اسرائیل بھی دو ریاستی حل کو نہیں مانتا، اسرائیل کا فلسطین پر کوئی حق نہیں۔ ترجمان حماس نے مزید کہا کہ دو ریاستی حل کو مسترد کرتے ہیں، اگر چور گھر میں آ جائے تو کیا ہم اس کو اپنے گھر کا حصہ دار بنائیں گے؟ خالد قدومی نے یہ بھی کہا کہ محمد علی جناح نے بھی فلسطین کے دو ریاستی حل کی مخالفت کی تھی، او آئی سی ناکام ہو چکی ہے۔ کیا مسلمان ممالک اسرائیل پر دباؤ نہیں ڈال سکتے کہ رفح گیٹ کو کھول دے؟ اس وقت 600 ٹرکوں کی ضرورت ہے صرف 100 ٹرکوں کی اجازت دی جا رہی ہے۔ ترجمان حماس نے مزید کہا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے اندرونی اختلافات ختم کر دیے ہیں، فلسطینی تنظیموں میں سیاسی اختلافات اپنی جگہ ہوتے ہیں مگر اسرائیل کے خلاف سب ایک ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہم آزادی کی جدوجہد کے لیے لڑ رہے ہیں، آزادی کی جدوجہد میں قربانی دینے میں اپنا مزہ ہوتا ہے، فلسطین میں 20 ہزار شہدا میں 10 ہزار سے زائد بچے ہیں۔