غزہ: القسام بریگیڈز سے جھڑپ میں اسرائیلی اسپیشل فورسز کے 20 اہلکار ہلاک ہوگئے
اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری ، مزید180سے زائد فلسطینی شہید،سینکڑوں زخمی
نصائرت اور المغازی پناہ گزین کیمپ پر بمباری سے35 جبکہ کویتی ہسپتال کے قریب حملے میں 20 فلسطینی شہید ہو ئے
اسرائیلی افواج کی اقوام متحدہ کی امدادی کھیپ پر بھی فائرنگ ، امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کی مذمت
اسرائیل کی جانب سے امدادی رضاکاروں پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے، ایڈ چیف مارٹن گریفتھس
غزہ ( ویب نیوز)
غزہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی اسرائیلی فوج سے شدید جھڑپیں جاری ہیں، زمینی آپریشن کے دوران اسرائیلی اسپیشل فورسز کے مزید 20 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ القسام بریگیڈز کے مطابق غزہ کے علاقے شیخ رضوان میں گھسنے والی صیہونی اسپیشل فورسز کے ساتھ جھڑپ میں 20 فوجی ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں القسام اور القدس بریگیڈز نیمتعدد اسرائیلی ٹینک اور بکتربند گاڑیاں تباہ کر دیں۔دوسری جانب اسرائیلی فوج کی رہائشی کیمپوں میں محصور عام فلسطینیوں پر بمباری جاری ہے، 24گھنٹوں میں مزید 165 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے، فلسطینی شہدا کی تعداد 21 ہزار 600 سے تجاوز کرگئی ہے جب کہ زخمی 56 ہزار سے بھی زیادہ ہوچکے ہیں۔امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے وسط دسمبر تک غزہ کے رہائشی علاقوں پر 29 ہزار بم گرائے، غزہ کی تباہی جدید ریکارڈ میں بدترین تباہی بن رہی ہے۔اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ایک بار پر پھر غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔حماس کا کہنا ہیکہ امریکا غزہ میں اسرائیل کی جنگ میں شراکت دار ہے، امریکا اسرائیلی فوج کو بمباری کے لیے اسلحہ بارود فراہم کر رہا ہے۔حماس کا کہنا ہے کہ امریکا غزہ میں بچوں، شہریوں کیخلاف اسرائیلی جنگ میں شریک ہے اور غزہ کے لوگوں کی جبری بے دخلی میں اسرائیل کاساتھ دے رہا ہے۔۔۔
غزہ میں قابض صیہونی ا فواج کی وحشیانہ بمباری میں مزید180 سے زائد فلسطینی شہید اور سینکڑوں زخمی ہوگئے ، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہدا ء کی مجموعی تعداد 21ہزار 507تک پہنچ گئی، جن میں نصف سے زائد تعداد بچوں اور خواتین کی ہے ، جبکہ56 ہزار کے قریب فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔ غزہ میں نصائرت کیمپ، خان یونس اور رفح سمیت دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں سے مزید کئی فلسطینی شہید اور زخمی ہو گئے، نصائرت اور المغازی پناہ گزین کیمپ پر بمباری سے35 افراد شہید ہوئے جبکہ کویتی ہسپتال کے قریب حملے میں 20 افراد شہید ہو ئے۔ اسرائیلی افواج کی جانب سے اقوام متحدہ کی امدادی کھیپ پر بھی فائرنگ کی گئی ، اقوام متحدہ کے ایڈ چیف مارٹن گریفتھس نے امدادی قافلے پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے امدادی رضاکاروں پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ گزشتہ 12 ہفتوں کے دوران غزہ کی پٹی میں ہر طرف بکھرے سفید کفن ان شہریوں کی موت کی علامت بن گئے ہیں، غزہ کی تباہ حال عمارتوں کے ملبے تلے کئی افراد موجود ہیں جبکہ جنگ سے تباہ حال فلسطینیوں کو ملبہ ہٹانے میں مشکلات کا سامنا ہے ۔ اسرائیلی حملوں میں اب تک 56 ہزار کے قریب فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں اورخواتین کی ہے ، بین الاقوامی تنظیم ہلال احمر نے خان یونس کے علاقے میں رہائشی عمارت پر حملے کے بعد زخمی بچوں کو طبی امداد کیلئے ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کی ویڈیو شیئر کر دی۔ ایک روز قبل جنگ کے آغاز کے بعد پہلی بار محصور غزہ شہر میں امدادی سامان پہنچایا گیا جہاں لاکھوں افراد بھوک اور شدید سردی میں تکلیف دہ حالات میں جی رہے ہیں، اسرائیلی طیاروں کی خوفناک بمباری کے دوران قحط زدہ غزہ میں بیماریاں بھی پھوٹ پڑی ہیں۔ دوسری جانب عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز نے البریج پناہ گزین کیمپ کے شمال میں ایک پیدل فوج اور اسرائیلی فوج کی گاڑیوں میں 4 بیرل بموں اور ایک اینٹی پرسنل "ٹی وی” ڈیوائس پر مشتمل بارودی سرنگ کو اڑا دیا۔ القسام بریگیڈز نے ٹیلی گرام پلیٹ فارم پر بتایا کہ بارودی سرنگ کے پھٹنے سے متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی بھی ہوئے۔علاوہ ازیں عالمی سطح پر نسل پرستی کے خلاف تاریخ کے حامل ملک جنوبی افریقہ نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مقدمہ درج کرا دیا ہے، مقدمے کا سبب غزہ میں اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی بنی ہے۔عالمی عدالت انصاف نے ایکس پر جاری بیان میں بتایا کہ جنوبی افریقا نے اسرائیل کے خلاف اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔جنوبی افریقا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی اقدامات نسل کشی ہیں، اسرائیلی فوج غزہ میں فلسطینیوں کو جان بوجھ کر قتل کر رہی ہے اور غزہ کے بڑے حصے کو تباہ کردیا گیا ہے، اسرائیل کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کا مقصد فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنا ہے، اسرائیل کا یہ عمل نسل کشی کنوشن کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اسرائیلی سفارت کار نے جنوبی لبنان سے اسرائیل پر مزید حملوں کی صورت میں حزب اللہ کے خلاف مکمل جنگ شروع کرنے کی بھی دھمکی دیدی ہے۔ یاد رہے کہ امریکا کی طرف سے جنگ کو محدود کرنے پر زور دینے کے باوجود اسرائیل نے کرسمس کے موقع پر غزہ میں اپنی زمینی جنگ کو بڑھا دیا ہے۔