حماس کے رہنماصالح العاروری کے ساتھ القسام بریگیڈ کے پانچ کمانڈر بھی شہید
شہدا میںکمانڈر سمیر فندی، ، عزام القرع شاہین، محمد بشاش، محمد الریس اور حمد حمود شامل ہیں
حماس کا قتل کا بدلہ لینے کا اعلان، جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مذاکرات معطل
العاروری کی شہادت کی تمنا پوری ہوگئی ، صالح العاروری کی بہن کی فلسطینی عوام کو مبارکباد
بیروت ( ویب نیوز)
بیروت میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے نائب سربراہ صالح العاروری کے ساتھ حماس کے القسام بریگیڈ کے پانچ کمانڈر بھی شہید ہوگئے ہیںفلسطینی تحریک مزاحمت حماس نے تصدیق کی ہے کہ تنظیم کے پولٹ بیورو کے نائب سربراہ صالح العاروری القسام بریگیڈ کے پانچ کمانڈروں کے ہمراہ بیروت کے جنوبی مضافات میں منگل کی شام اسرائیل کے ایک ڈرون حملے میں جام شہادت نوش کر گئے۔اسرائیلی فوج کے بیروت میں حماس کے دفتر پربزدلانہ حملے میں الشیخ صالح العاروری کے ساتھ القسام بریگیڈ کے کمانڈر سمیر فندی، المعروف بو عامر، عزام القرع بو عمار محمود زی شاہین، محمد بشاش، محمد الریس اور حمد حمود شہید ہوگئے۔ حماس نے تمام شہدا کی شہادت کا سوگ مناتے ہوئے قابض فوج کی اس ننگی جارحیت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے۔حماس پولٹ بیورو کے سینئر عہدیدار عزت الرشق نے کہا ہے کہ فلسطین کے اندر اور دنیا بھر میں قابض صہیونی حکام کے فلسطینی قیادت اور فلسطینیوں کے خلاف بزدلانہ حملوں کے ذریعے ہمارے عزم اور عوام کے حوصلوں کو توڑنے کی اسرائیلی کوشش ناکامی سے دوچار ہو گی۔ ان حملوں سے بہادر مزاحمت کی منزل کھوٹی نہیں کی جا سکتی۔لبنان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی تصدیق کی ہے کہ حماس کے رہنما صالح العاروری اور ان کے ساتھ القسام بریگیڈ کے دو فوجی کمانڈر لبنان کے شہر بیروت کے علاقے الضاحیہ الجنوبیہ میں قتل کر دیے گئے ہیں۔رہائشی کمپانڈ پر کیے جانے والے ڈرون حملے سے اردگرد کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا، ڈرون حملے کا نشانہ بننے والی ایک عمارت کا پورا فلور زمین بوس ہو گیا۔ العربیہ کے مطابق حماس نے ثالثوں کو مطلع کیا ہے کہ صالح العاروری کے قتل کے بعد جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں بات چیت کو روک دیا جائے۔ حماس نے اپنے سینیر رہنما کی ہلاکت کا بدلہ لینے کا عزم کیا ہے۔العربیہ کے مطابق صالح العاروری اگلے ہفتے حماس کے مطالبات پر مزید مشاورت کے لیے ثالثوں کے پاس جانے والے ہیں۔ ادھر حماس کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ منگل کے روز اسرائیلی ڈرون حملے میں حماس کے رہ نما صالح العاروری کی شہادت لبنان کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور کھلم کھلا دہشت گردی کی کارروائی ہے۔الشیخ صالح العاروری کی بہن ام قتیبہ نے اپنے بھائی کی شہادت پر فلسطینی عوام اور قوم کو مبارکباد پیش کی اور اس بات پر زور دیا کہ العاروری کی یہی خواہش تھی اور وہ ہر روز سجدہ کرتے ہوئے دعا کیا کرتے تھے "اے اللہ، مجھے شہادت کی موت عطا فرما۔” الحمد للہ میں اپنے آپ کو اور فلسطینی عوام کو ان کی شہادت پر مبارکباد پیش کرتی ہوں۔فلسطین کا ایک دن آزادی کا دن ہے، دشمن چاہے کتنے ہی لیڈروں کو قتل کردیمگر وہ اللہ کی اس منشیا اور فتح کے فیصلے کو ختم نہیں کرسکتا۔سوشل میڈیا صارفین نے الشیخ العاروری کی والدہ کی ایک تصویر شائع کی جس کی زبان پر یہ الفاظ تھے: "خدا قبول کرے، خدا قبول کرے۔” انہوں نے الجزیرہ کو بیان میں کہا کہ "میں اپنے بیٹے کو اس اعزاز پر مبارکباد پیش کرتی ہوں جس کی وہ خواہش کرتا تھا اور پہلے ہی حاصل کر لیا ہے۔”محقق بلال شلش نے ایک تصویر شائع کی: "الخلیل یونیورسٹی میں اسلامی بلاک کے امیر صالح العاروری اب دنیا میں نہیں رہے۔ یہ تصویر اس وقت کی ہے جب العاروری اسلامک بلاک کے سربراہ تھے۔ تصویر کے بائیں جانب القدس یونیورسٹی میں اسلامک بلاک کے امیر عادل عوض اللہ ہیں۔ انہوں نے مغربی کنارے میں حماس کی فوجی کارروائی کے مرکز کو قائم کرنے میں اپنے بھائی بیرزیت کے امیر ابراہیم حامد کے ساتھ تعاون کیا۔رہائی پانے والے اردنی قیدی سلطان العجلونی نے کہا کہ "ابو محمد سے بدلہ لینے کا الخلیل سے زیادہ حقدار کوئی نہیں ہے۔ الخلیل ور اس کے قبائل کے لوگ میری بات کے مقصد اور وجہ کو سمجھتے ہیں۔صحافی معاذ حمید نے کہا کہ "ہر کوئی الشیخ صالح العاروری کے قتل کے ردعمل میں لبنان اسکوائر کے ردعمل کو دیکھ رہا ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ مغربی کنارے کا میدان ردعمل میں قابض دشمن کے خلاف حیرت کا عنصر بن سکتا ہے۔محقق خالد عوض اللہ نے کہا کہ الشیخ صالح کا قتل عمل درآمد کی سطح پر ایک مشترکہ امریکی صہیونی آپریشن ہے، جو بحیرہ روم سے فورڈ طیارہ بردار بحری جہاز کو واپس لے کر خطے میں امریکی فوجی موجودگی کو کم کرنے کے آغاز کے اعلان کی آڑ میں کیا گیا۔القسام بریگیڈز کے شہید کمانڈر کے بیٹے معاذ احمد الجعبری نے العاروری کی اپنے والد کے ساتھ تصویر شائع کی اور تبصرہ کیا کہ "الشیخ صالح العاروری وفا احرار مذاکراتی وفد کے ارکان میں سے ایک ہیں۔یوسف الدموکی نے کہا کہ "قابض دشمن غزہ میں اپنے اہداف کا ایک ذرہ بھی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ اس لیے اس نے ایک پرانی، تجدید شدہ چال کا سہارا لیا، بیرون ملک رہ نماں کو قتل کر کے وہ اپنے جرائم کو آگے بڑھا رہا ہے مگر دشمن دلدل میں پھنستا چلا جائے گا۔صحافی تسنیم حسن نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ "وہ کوئی عام آدمی نہیں تھا، وہ ہمارے اس دنیا میں آنے سے پہلے موجود تھا۔ میرے شہید چچا امجد کی صحبت اور سوانح عمری میں موجود تھا، قید کے طویل سالوں میں بھی موجود تھا۔فلسطین کے اندر اور باہر موجود تھا۔ ہمارے فخر، فتح، اور انتقام میں موجود ہے۔ وہ موجود تھا اور رہے گا، کیونکہ جسم فنا ہو جاتا ہے اور روح ہمارے اندر اور اس زمین کے اندر رہتی ہے