پاکستان بزنس فورم نے حکومت سے 2024 کو برآمدات کا سال منانے کا مطالبہ کردیا
پاکستان کو ہر مہینے چار ارب ڈالر برآمدی ہدف کے تکمیل کی ضرورت ہے ،چوہدری احمد جواد
2024 میں نجکاری کے عمل کو تیز کرنا پڑے گا، کارپوریشنز چلانا حکومت کا کام نہیں،نائب صدر بزنس فورم
ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے حکومت، اداروں اور سیاسی جماعتوں کو پالیسی سازی میں تاجر برادری کو شامل کرنا چاہئے، پی بی ایف
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان بزنس فورم نے مطالبہ کیا کہ ملک کو مشکلات سے نکالنے کے لئے حکومت، اداروں اور سیاسی جماعتوں کو پالیسی سازی میں سٹیک ہولڈرز کے طور پر تاجر برادری کو شامل کرنا چاہئے۔ وفاقی حکومت سے سال 2024 کو برآمدات بڑھانے کا سال منانے کا بھی مطالبہ کردیا ۔ مرکزی نائب صدر چوہدری احمد جواد نے میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ سال 2023 کو ملک کے لیئے معاشی طور پرسخت اور غیر معمولی سال تھا، 2023 میں روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 56 روپے تک گرا۔ پاکستان بزنس فورم کے نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہا کہ معاشی پالیسیوں کا تسلسل ملک کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے،2023 میں ہوش ربا ٹیکسوں نے عوام اور بزنس کمیونٹی کی کمر توڑکر رکھ دی،2023 میں بجلی اور گیس کے نرخ نے کاروبار کرنے کی لاگت کے بنیادی فرق کو ہی ہلا کر رکھ دیا۔جون 2024 کو ختم ہونے والے رواں مالی سال میں پاکستان کی معیشت کی شرح نمو صرف 2.1 فیصد رہنے کی توقع ہے؛ معاشی ترقی کے لئے ملکی مصنوعات کا فروغ ناگزیر، حکومت کو 2024 میں آئی ایم ایف پروگرام سے گریز کرنا چاہیے ورنہ مزید مہنگائی ہوگی، ملکی خرچہ 14 ہزار ارب جبکہ آمدن 8 ہزار ارب کے قریب جس میں توازن لانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہSIFC کو 2024 میں مزید جدت اور ٹیکس نظام میں شفافیت کی ضرورت ہے،2024 میں ملکی برآمدات 50 ارب ڈالر پر لے کر جانا ہوگا، پی بی ایف نے واضح کر دیا کہ بجلی کا موجودہ ٹیرف کم کرنا پڑے گا ورنہ معاشرے میں مزید بگاڑ پیدا ہوگا، 2024 پاکستان کی مالیاتی بہتری کا امتحان ہوگا روپے کی قدر کو 250 پر فکس کرنا پڑے گا، عام انتخابات کے بعد آنے والی حکومت عوام کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی، 2024 میں نجکاری کے عمل کو تیز کرنا پڑے گا، کارپوریشنز چلانا حکومت کا کام نہیں۔انہوں نے کہا مجھے امید ہے نو منتخب صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام معیشت کے حوالے سے قومی سطح پر تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے میں اپنا موثر کردار ادا کریں گے۔