بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال، فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی کو حاصل کیا، توشہ خانہ کیس کا تفصیلی فیصلہ

قیمتی سیٹ کی کم قیمت لگائی ،تحفے کا تعین کرنیوالے ماہر کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی،تحائف جمع بھی نہیں کرائے گئے

توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی کا رویہ بہت غیرمناسب تھا، وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے اور جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے

وکلا صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے، مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کافی وقت دیا گیا تھا

بشری بی بی نے بیان ریکارڈ کرایا لیکن سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے

پراسیکیوشن کی جانب سے مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کیے گئے، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا

اسلام آباد(ویب  نیوز)

احتساب عدالت اسلام آباد نے سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے فراڈ کے ذریعے پبلک پراپرٹی کو حاصل کیا،تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک ارب 57 کروڑ 33 لاکھ 20 ہزار روپے کا مالی فائدہ حاصل کیا۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی جانب سے 44 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا گیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں بتایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، سعودی ولی عہد سے سابق وزیراعظم کی اہلیہ نے گراف جیولری سیٹ بطور تحفہ وصول کیا، گراف جیولری سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کرایا گیا۔ فیصلے کے مطابق تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے پرائیویٹ ماہر پر بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے اثر و رسوخ استعمال کیا، گراف جیولری سیٹ بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا جبکہ جیولری سیٹ کی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی، تحفے کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی، گواہ بن یامین کے مطابق گراف جیولری سیٹ مجرمان نے توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا، بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی تحائف کی قیمت کے تعین کا حکم دیتے تھے۔ احتساب عدالت کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ تفتیش کے دوران بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو نیب نے 5 نوٹسز بھیجے، گراف جیولری سیٹ کی قیمت کے تعین کیلئے بار بار نوٹس کیا جسے نظراندازکیا گیا، ملزم ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے توعدالت میں ایسا عمل ملزم کیخلاف جاتا ہے، نوٹسز میں گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے، تحائف کی قیمت کا اصل تعین بھی کیا جا سکتا تھا، قیمت کا تعین بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی نے ٹھیک طرح نہیں کیا، دونوں نے تحائف کی معلومات بھی نہیں دیں۔ جج نے فیصلے میں لکھا کہ توشہ خانہ کیس کے ٹرائل کے دوران بانی پی ٹی آئی کا رویہ بہت غیرمناسب تھا، وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے اور جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے، بانی پی ٹی آئی کو عدالت نے سوالات دئیے لیکن نہ انہوں نے جواب جمع کرائے نہ ہی وہ عدالت آئے، وکلا صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے، مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کافی وقت دیا گیا تھا۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ بشری بی بی نے بیان ریکارڈ کرایا لیکن سابق وزیراعظم و بانی پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے، پراسیکیوشن کی جانب سے مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کیے گئے۔ احتساب عدالت نے کہا کہ بشری بی بی اور سابق وزیراعظم کو 14، 14 برس قید بامشقت کی سزاسنائی جاتی ہے کیونکہ بطور وزیراعظم انہوں نے اپنے اثر و رسوخ کا غلط استعمال کیا۔