الیکشن کمیشن ،سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
آپ کیا چاہتے ہیں سپریم کورٹ سماعت کرے یا الیکشن کمیشن ؟ ،چیف الیکشن کمشنر سکندرسلطان راجہ
بیلٹ پیپرز میں بھی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے، الیکشن کمیشن صرف فارم 33 میں ترمیم کر کے آزاد حیثیت ختم کرے،سلمان اکرم راجہ
پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوا ، الیکشن کمیشن ایکٹ میں رول 94 میں ترمیم نہیں کرسکتا،ممبرالیکشن کمیشن اکرام اللہ خان
الیکشن ایکٹ کے مطابق پی ٹی آئی اس وقت بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے، سلمان اکرام راجہ
گھرمیں اپنا کچھ بھی نام رکھیں پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی قانونی حیثیت نہیں،ممبرالیکشن کمیشن اکرام اللہ
اسلام آباد ( ویب نیوز)
الیکشن کمیشن آف پاکستان(ای سی پی)نے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی امیدوار سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن نے درخواست پر سماعت کی، سلمان اکرم راجہ کی جانب سے ان کے وکیل الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔این اے 128 کے ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر نے معاملے پر رپورٹ الیکشن کمیشن کو بھجوائی۔سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے معاملہ سماعت کے لئے الیکشن کمیشن کو بھجوایا، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے سے متعلق سپریم کورٹ میں اپیل بھی فائل کی۔ممبر الیکشن کمیشن نثار درانی نے استفسار کیا کہ 2 فورمز پر ایک درخواست پر کیسے سماعت کی جاسکتی ہے؟۔چیف الیکشن کمشنر نے سوال کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں سپریم کورٹ سماعت کرے یا الیکشن کمیشن ؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم بیلٹ پیپرز کی تبدیلی یا الیکشن کا التوا نہیں چاہتے، سلمان اکرم راجہ نے صرف آذاد حیثیت کو چیلنج کیا ہے، ہم بیلٹ پیپرز میں بھی کوئی تبدیلی نہیں چاہتے، الیکشن کمیشن صرف فارم 33 میں ترمیم کر کے آزاد حیثیت ختم کرے۔ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ الیکشن ایکٹ رول 94 کے مطابق سیاسی جماعت وہ ہے جس کو انتخابی نشان الاٹ کیا ہو، پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہیں ہوا اور سپریم کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا، الیکشن کمیشن ایکٹ میں رول 94 میں ترمیم نہیں کرسکتا۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہے الیکشن کمیشن کیسے اس پر فیصلہ کرسکتا؟ جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ معاملے کی سنگینی سمجھتے ہوئے الیکشن کمیشن معاملہ دیکھے، الیکشن ایکٹ کے مطابق پی ٹی آئی اس وقت بھی الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ گھرمیں اپنا کچھ بھی نام رکھیں پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی قانونی حیثیت نہیں، پی ٹی آئی کے پاس اس وقت کوئی سرٹیفکیٹ نہیں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی کا نام شامل ہے۔چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ کیا آپ چاہتے ہیں پی ٹی آئی کا نام الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے بھی ہٹا دیں؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت کو تحلیل کرنے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ہے۔ ممبر الیکشن کمیشن اکرام اللہ خان نے کہا کہ سرٹیفکیٹ کے بغیر اس وقت پی ٹی آئی کا کوئی وجود نہیں ہے۔سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی توثیق کی، الیکشن کمیشن نے صرف پی ٹی آئی سے انتخابی نشان چھینا، باقی سب حقوق ہے۔ممبر الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا اکرم اللہ خان نے کہا کہ پہلے تو ہم رائے دے دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے یا نہیں؟۔اس پر وکیل سمیر کھوسہ کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر پی ٹی آئی رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے، اگرالیکشن کمیشن نے رجسٹریشن ختم کرنی تھی توبلے انتخابی نشان فیصلے میں کردیتی۔ممبر الیکشن کمیشن سندھ نثار دورانی نے کہا کہ آپ سپریم کورٹ جائیں وہاں یہ مدعا رکھیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ نہیں ٹھیک ہے ان کو دلائل دینے دیں، آپ بھی بار بار اپنے دلائل دہرارہے ہیں، جس پر وکیل سمیر کھوسہ نے کہا کہ میں دلائل دہرا نہیں رہا، بینچ کے سوالوں کے جواب دے رہا ہوں، الیکشن رولز الیکشن کمیشن کے بنائے ہے آپ ہی معاملہ دے سکتے ہیں۔جس کے بعد دارخوست گزار سلمان اکرم راجہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے اپنے دلائل مکمل کرلئے۔سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پارٹی کے پاس ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار ہی نہیں تو نام کیسے لکھیں، اس طرح تو الیکشن کمیشن کبھی فارم 33 جاری ہی نہیں کرسکے گا، ایک ایک حلقے سے پی ٹی آئی کے کئی امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ امیدوار کو کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ڈیکلریشن بھی جمع کرانا ہوتا ہے، جس امیدوار کے پاس پارٹی کا انتخابی نشان نہیں وہ آزاد تصور ہوگا، نوازشریف کو پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا تو امیدواروں نے آزاد حیثیت کیں سینیٹ الیکشن میں حصہ لیا، پی ٹی آئی کے امیدواروں نے مطالبہ کیا پی ٹی آئی نظریاتی کا نشان دے دیں، پی ٹی آئی نظریاتی کا نشان مانگنے پر آر او کو پی ٹی آئی امیدواروں کو نااہل کیا جانا چاہیے تھا۔وکیل الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ بیان حلفی کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کا آرڈر ہے کہ امیدوار نااہل ہوگا، بیلٹ پیپرز چھپ چکے اس وقت فارم 33 میں ترمیم نہیں کی جاسکتی۔ جس کے بعد وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل بھی مکمل ہوگئے۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا ریکارڈ پر ہے کہ پی ٹی آئی کا پی ٹی آئی نظریاتی کے ساتھ الائنس ہے؟ الیکشن کمیشن نے کسی سیاسی جماعت کو الائنس کرنے سے نہیں روکا۔ممبر الیکشن کمیشن شاہ محمد جتوئی نے کہا کہ پی ٹی آئی نظریاتی کے چیئرمین نے میڈیا پر الائنس سے متعلق اظہار لاتعلقی کیا۔سکندر سلطان راجہ نے کہا کہ پی ٹی آئی امیدواروں نے پہلے پارٹی کی جانب سے ٹکٹ جمع کرایا، پی ٹی آئی کا اگر الائنس ہوا تھا تو کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت پی ٹی آئی نظریاتی کا ٹکٹ جمع کراتے، ایک پارٹی کا ٹکٹ جمع کرواکر کسی دوسری سیاسی جماعت کا ٹکٹ جمع نہیں کرایا جاسکتا، سیاسی اتحاد کے لیے الیکشن کمیشن سے پیشگی اجازت لینا ضروری ہے۔بعدازاں الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔