آزاد ارکان اکثریت ثابت کریں ،ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے،شہباز شریف
الیکشن کمیشن پردھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، دھاندلی کے الزامات کی حقیقت جاننے کا کیا پیمانہ ہوناچاہیے؟
دھاندلی کاالزام لگایا جارہا ہے اگر ایسی بات ہوتی تو سعدرفیق ہارتے نہیں،انہوں نے کھلے دل سے اپنی شکست کو تسلیم کیا ، رانا ثنا اللہ بھی ہار گئے
اب قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، ہمیں رنجشوں کو محبتوں میں بدلنا ہے، وسیع تر قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا،پریس کانفرنس
لاہور( ویب نیوز)
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ آزاد ارکان اکثریت ثابت کردیں تو ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ا نہوںنے کہا کہ 8 فروری کا مرحلہ طے ہوچکا ہے، عام انتخابات سے پہلے مختلف خدشات پائے جارہے تھے، انتخابات سے پہلے کہا جارہا تھا کہ موسم کی سختی ہے، امن و امان کی صورتحال مخدوش ہے، کہا جارہا تھا انتخابات اس لئے نہیں ہوسکتے کہ دہشت گردی ہے مگر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور الیکشن کمیشن کے فیصلوں کے بعد خدشات دفن ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن پردھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، دھاندلی کے الزامات کی حقیقت جاننے کا کیا پیمانہ ہوناچاہیے؟ ۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو (ن) لیگ کے بڑے رہنما کیسے ہار گئے؟ دھاندلی کاالزام لگایا جارہا ہے اگر ایسی بات ہوتی تو سعدرفیق ہارتے نہیں، خواجہ سعدرفیق نے کھلے دل سے اپنی شکست کو تسلیم کیا ہے، رانا ثنا اللہ ہمارے سینئر ساتھی ہیں وہ بھی ہار گئے ہیں، ہمارے امیدوار ہارے ہیں اس کے باوجود دھاندلی ہوئی؟ ہمارے امیدوار بھی عدالتوں میں گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں آزاد امیدوار جیتے ہیں تو اس کا کیا مطلب ہے وہاں بھی دھاندلی ہوئی ہے؟ یہ لوگ سندھ اور بلوچستان میں کیوں نہ جیت سکے؟، ایک طرف دھاندلی کا شور ہے تو دوسری طرف آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیت رہے ہیں، لیول پلیئنگ فیلڈ، دھاندلی سمیت طرح طرح کے الزامات لگائے گئے، کون سا ایسا الیکشن ہے جس میں دھاندلی کے الزامات نہیں لگے ہیں؟۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن والے دن ہمارے اداروں نے انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے، اس انتخابات میں (ن)لیگ سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آئی ہے، قومی اسمبلی میں ہماری 80 نشستیں ہوگئیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2013 کے انتخابات کے بعد لانگ مارچ ہوئے، پارلیمان پر حملے کی کوشش کی گئی، میں پوچھنا چاہتا ہوں ،2013 کے انتخابات کے دوران 35 پنکچرز کا الزام کس نے لگایا؟ آپ کو 2018 کا منظرنامہ بھی اچھی طرح یاد ہے، 2018 میں رات کو آر ٹی ایس بٹھا دیا گیا تھا۔صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا کہ 2018 میں سب نے دیکھا کہ کس طرح آر ٹی ایس کو بٹھا دیا گیا، 2018 میں ہمیں ہٹایا گیا تو کسی کو گالی دی نہ تشدد کیا، 2018 میں ہمیں جعلی ہتھکنڈوں کے ذریعے ہروایا گیا،2018 میں جنوبی پنجاب میں ہمارے ووٹرز کو دھمکایا گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ جاکر کالی پٹیاں باندھ کر احتجاج کیا، کون نہیں جانتا 2018 کے الیکشن کو چرایا گیا تھا، ہم نے تو نہیں کہا کہ خدانخواستہ پارلیمنٹ کو آگ لگادیں گے۔ہم نے تو نہیں کہا تھا کہ قوم کو سول نافرمانی کا پیغام دیں گے۔انہوں نے کہا کہ آزاد امیدوار بڑی تعداد میں جیتے یہ حقیقت ہے جسے جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے، آزاد ارکان اکثریت ثابت کردیں ، ہم اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے، حالیہ الیکشن میں 10،12 فیصد رزلٹس پر ہی اکثریت کا دعویٰ کیا گیا، 10،12 فیصد رزلٹ پراکثریت کے دعوے کرنا غیر منطقی بات تھی، 2018 میں تو 66 گھنٹے بعد رزلٹ آنا شروع ہوئے تھے، جمعرات کی رات 10،12 نتیجے پریکطرفہ شور مچایا گیا کہ آزاد امیدوار جیت رہے ہیں،تاریخ میں پہلی بار شہروں کے رزلٹ تاخیر اور دیہات کے پہلے آئے، تمام رزلٹ آچکے ہیں اب اگلا مرحلہ شروع ہوا چاہتا ہے۔ صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا کہ آئین کا تقاضا ہے جس کی تعداد زیادہ ہے وہ حکومت بنائے، اگر آزاد امیدوار حکومت بنا سکتے ہیں تو شوق سے بنائیں، آزاد امیدوار حکومت نہیں بناسکتے تو ہائوس میں دیگر جماعتیں مشاورت سے فیصلہ کریں گی، آزاد امیدواروں کو ساتھ ملانا سب کا حق ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اب قوم کے زخموں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے، ہمیں رنجشوں کو محبتوں میں بدلنا ہے، دل کی بات ہی ہے کہ مجھے صرف ملک کی خوشحالی درکار ہے، وسیع تر قومی مفاد میں سب کو مل کر آگے بڑھنا ہوگا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے بطور اپوزیشن 4 سال اس قوم کی خدمت کی، فیٹف کا بل ہم نے منظور کرایا جو قوم کے بہترین مفاد میں تھا، ذاتی پسند ناپسند سے بالاتر ہوکر ہم نے فیصلے کئے ، ہم نے چارٹر آف اکانومی کی بات کی جسے حقارت سے ٹھکرایا گیا، ہم نے ریاست کو بچایا سیاست کو قربان کیا۔انہوںنے کہا کہ نواز شریف کے دور میں قوم کو لوڈشیڈنگ سے نجات ملی، نواز شریف نے 2013 کے الیکشن میں کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، نواز شریف نے کہا تھا کہ اللہ کو منظور ہوا تو لوڈشیڈنگ ختم کروں گا، نواز دور میں سی پیک آیا، 35ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی۔بانی پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کشمیرکا تنازع ہوا، بھارت کا حملہ ہوا تب انہوں نے بیٹھنے سے انکار کردیا، کورونا آیا تو بھی انہوں نے مل بیٹھنے سے انکار کردیا، جب بھارتی جہازوں نے پاکستانی فضاں کو عبور کیا اس رات بھی ہماری میٹنگ تھی، اس وقت سب کو بتایا گیا کہ وزیراعظم تشریف لائیں گے، ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے سپہ سالار تشریف لائے مگر وزیراعظم نہیں آئے، 4 سال تک چور دروازے سے وزیراعظم داخل ہوتے تھے، بانی پی ٹی آئی چاہتے تھے اپوزیشن سے سامنا نہ ہو، ہاتھ نہ ملانا پڑے۔ انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کے آئین کو پیروں تلے روندا، صدر پاکستان سے لے کر ڈپٹی سپیکر تک نے آئین کی دھجیاں اڑائی ہیں، آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے اسمبلی کو توڑا گیا، اگر 4 سال میں کوئی کارکردگی ہوتی تو بھی ہم مان لیتے، دھاندلی ہوئی ہے کہ ایک کروڑ نہیں ایک ہزار نوکریاں دی گئی، دھاندلی ہوئی کہ 50 لاکھ گھر نہیں بلکہ 5 ہزار گھر دے دیئے گئے، 90 دن چھوڑیں، 2 سال میں بھی کرپشن ختم کر دیتے تو مان لیتا۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں شہادتوں کے نتیجے میں دہشت گردی کاخاتمہ ہوچکا تھا، مگر دہشت گردوں کو دوبارہ کون لے کر آیا؟ وہ شخص کون تھا جس نے ہزاروں کی تعداد میں انہیں جیلوں سے آزاد کرایا؟۔انہوںنے کہا کہ فافن کے مطابق جہاں ان کے مبصر گئے وہاں آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا کہ ایک صوبے میں نان سٹیک ہولڈر نے زور بازو سے لوگوں کو ووٹ نہیں ڈالنے دیا، الزام تراشی نہیں کروں گا لیکن ایسی باتیں سننے میں آرہی ہیں، برفانی علاقوں میں دن دیہاڑے پولنگ سٹیشن پر ہتھیاروں کا استعمال ہوتا رہا۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف)سمیت دیگر جماعتوں سے رابطے ہور ہے ہیں، ہمیں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے پاس جانا پڑے گا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آئین کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا۔