• سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق خطے کے دیرینہ تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے
  • ریاستی دہشت گردی میں معصوم لوگوں کا قتل انتہائی قابلِ مذمت ہے ،ریاستی دہشتگردی سمیت ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی جانی چاہیے
  • مذہبی اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک نہیں ہونا چاہیے ، خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمے داری ہے
  • موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، ملک کی معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا
  • موسمیاتی تبدیلیاں ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں، ہمیں فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے
  • عالمی برادری افغانستان کی مدد کے لیے آگے بڑھے، پر امن اور مستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا
  • ایس سی او اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو معاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے،خطے میں غربت کے خاتمے کیلئے قریبی تعاون کی ضرورت ہے
  • وزیراعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم کی کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ کے 23ویں اجلاس سے خطاب

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا، سی پیک کے تحت خصوصی تجارتی زونزقائم کیے جارہے ہیں، وسطی ایشیا میں پاکستان کوایک منفردجغرافیائی حیثیت حاصل ہے،سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق خطے کے دیرینہ تنازعات کو حل کیا جانا چاہیے، خطے میں غربت کے خاتمے کے لیے قریبی تعاون کی ضرورت ہے ۔ شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کی کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ(سی ایچ ایس)کے 23ویں اجلاس سے اپنے ویڈیو لنک خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانا ہو گی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ عالمی امن کے لیے لوگوں کو کشمیریوں کا حقِ خود ارادیت یقینی بنانا ہو گا، مذہبی منافرت پھیلانے والے رویوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کی جانی چاہیے، ریاستی دہشت گردی میں معصوم لوگوں کا قتل انتہائی قابلِ مذمت ہے ،ریاستی دہشتگردی سمیت ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کی جانی چاہیے۔ اسی طرح مذہبی اقلیتوں کے ساتھ برا سلوک نہیں ہونا چاہیے۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں، خطے میں پائیدار امن تنظیم کے تمام رکن ممالک کی ذمے داری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیاں ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہیں، ہمیں اس سلسلے میں ابھی فوری طور پر اقدامات کرنے ہوں گے، موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان میں تباہ کن سیلاب آیا، ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا، اس دوران معیشت کو 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، کئی سو لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سی پیک معاشی خوش حالی، امن اور استحکام میں گیم چینجر ثابت ہو گا، وسطی ایشیا میں پاکستان کو ایک منفرد جغرافیائی حیثیت حاصل ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سی پیک کے تحت خصوصی تجارتی زونز قائم کیے جا رہے ہیں، پاکستان اس سال کے آخر میں مواصلات سے متعلق ایس سی او اجلاس کی میزبانی کرے گا۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کی مدد کے لیے آگے بڑھے، پر امن اور مستحکم افغانستان خطے میں معاشی استحکام کا باعث بنے گا۔وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ایس سی او افغانستان رابطہ گروپ اہم کردار ادا کر رہا ہے، عالمی مسائل کے لیے عالمی یک جہتی ضروری ہے۔وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایس سی او اجلاس ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب دنیا کو معاشی اور سلامتی کے چیلنجز کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ رابطے جدید عالمی معیشت میں کلیدی اہمیت اختیار کر گئے ہیں، رابطوں کے فروغ کے ذریعے معاشی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ قازقستان کو تنظیم کی رکنیت ملنے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں، بیلا روس کو اگلے اجلاس میں مکمل رکن بننے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ایس سی او سربراہ اجلاس تنظیم کے نئے رکن کے طور پر ایران کا خیرمقدم کیا۔ وزیراعظم پاکستان ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی دعوت پر شنگھائی تعاون تنظیم(ایس سی او)کی کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ (سی ایچ ایس)کے 23ویں اجلاس میں شریک ہوئے ہیں۔ دفتر خارجہ کی ترجمان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وزیراعظم کو ایس سی او کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت بھارت کے وزیراعظم نے ایس سی او کے موجودہ سربراہ کی حیثیت سے دی۔ کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ شنگھائی تعاون تنظیم کا اعلی ترین فورم ہے، اس میں شرکت کرنے والے رہنما اہم عالمی اور علاقائی مسائل پر غور و خوض کریں گے اور ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان تعاون کی مستقبل کی سمت کا خاکہ بنائیں گے۔ بیان کے مطابق سربراہ اجلاس میں وزیراعظم کی شرکت اس بات کو واضح کرتی ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم کو علاقائی سلامتی اور خوشحالی کے ایک اہم فورم کے طور پر اہمیت دیتا ہے اور خطے کے ساتھ روابط کو بڑھاتا ہے۔