نئی دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسان مظاہرین اور پولیس میں جھڑپیں
22 سالہ کسان ہلاک ، کشیدگی بڑھ گئی ، احتجاج کے نئے مرحلے کا اعلان 23 فروری کو ہوگا
نئی دہلی ( ویب نیوز)
بھارتی دارلحکومت نئی دہلی کی طرف مارچ کرنے والے کسان مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں ایک شخص ہلاک ہو گیا ہے۔فصلوں کی زیادہ قیمتوں کے مطالبات پر حکومت کے ساتھ بدھ کو مذاکرات ناکام ہونے کے بعد ٹریکٹروں پر سوار ہزاروں کسانوں نے دارالحکومت نئی دہلی کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں۔پولیس نے کسان مظاہرین کو پچھلے ہفتے سے پٹیالہ کے چھوٹے سے گاں شمبھو کے قریب روک رکھا ہے، ۔پولیس کی جانب سے مظاہرین کو ایک بار پھر آنسو گیس کی شدید فائرنگ سے منتشر کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئیں اور کسانوں نے ان کے احتجاج کو روکنے کے لیے کھڑی کی گئی کنکریٹ کی رکاوٹوں کو پھلانگتے ہوئے آگے بڑھنے کا عزم کیا ہے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات تھیں جبکہ کسانوں نے پولیس کی جانب سے طاقت کے استعمال کے دوران احتجاج میں شامل سالہ شبھکرن سنگھ کھنوری بارڈر پر ہلاک ہوامظاہرین کی طرف سے پتھراو کے نتیجے میں کثیر تعداد میں پولیس اہلکار بھی زخمی ہو گئے ہیں۔ شمبھو اور کھنوری بارڈر پوائنٹس پر پنجاب کے کسانوں کو منتشر کرنے آنسو گیس شل برسائے کیونکہ کسانوں نے انہیں دہلی میں داخل ہونے سے روکنے کے لئے لگائی گئی رکاوٹوں کی طرف بڑھنے کی کوشش کی کھنوری بارڈر پر بھی پولیس نے کاشتکاروں کو منتشر کرنے آنسو گیس شل برسائے۔ سرحدوں پر افراتفری کی صورتِ حال رہی کاشتکار یونین میں شامل تنظیموں میں سے ‘پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی’ کے سیکرٹری جنرل ساروان سنگھ پانڈھر نے کہا ہے کہ اس جانی نقصان کے بعد ہم اپنے اگلے احتجاجی پلان کا فیصلہ 23 فروری کو کریں گے اور اس وقت تک مظاہروں میں وقفہ ڈالا جائے گا۔واضح رہے کہ بھارت میں 2021 میں بھی کسانوں نے، زرعی تعاون اور اناج کی کم سے کم قیمتوں کے تعین کے مطالبے کے ساتھ ، ملک گیر احتجاجی مظاہرے کئے تھے۔