سپریم جوڈیشل کونسل اجلاس ، جسٹس (ر) مظاہرنقوی کو10کروڑ روپے کی ادئیگیوں کا ریکارڈ پیش

 اجلاس میں نجی بینک کے منیجر نے پانچ،پانچ کروڑ روپے مالیت کے بینک ڈرافٹ کا ریکارڈ کونسل میں پیش کردیا

آپ کی مرحوم اہلیہ بسمہ وارثی کا کوئی کیس مظاہر نقوی کی عدالت میں کبھی زیر سماعت رہا؟،کونسل اراکین کا گواہ سے سوال

 بطور جج لاہور ہائی کورٹ مظاہر نقوی کی عدالت میں میری اہلیہ کا چیک ڈس آنر کا کیس چلتا رہا،چوہدری شہباز

مظاہر نقوی کی صاحب زادی کو ایمرجنسی میں لندن میں پیسوں کی ضرورت تھی جس پر راجہ صفدر نے مجھے ادائیگی کرنے کا کہا،زاہد توفیق

 کیا راجہ صفدر نے کبھی کسی اور جج سے آپ کی ملاقات کرائی؟،جسٹس منصور علی شاہ

 16 اپریل 2019 کو پانچ سو مربع گز کے دو پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو دیئے ،زاہد توفیق

 صدقہ تو اپنی جیب سے دیا جاتا ہے راجہ صفدر دوسروں کی جیب سے پیسے نکال کر صدقہ کیوں بانٹتا تھا،قاضی فائز عیسیٰ

 ہم دوستوں کو فائدہ دیتے رہتے ہیں، زاہد توفیق

اسلام آباد( ویب  نیوز)

سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں نجی بینک کے منیجر نے جسٹس (ر)مظاہر علی نقوی کو پانچ پانچ کروڑ روپے کی ادائیگی کے بینک ڈرافٹ کا ریکارڈ پیش کردیا۔جمعرات کو چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کونسل کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں نجی بینک کے منیجر نے پانچ، پانچ کروڑ روپے مالیت کے بینک ڈرافٹ کا ریکارڈ کونسل میں پیش کردیا۔کونسل کی کارروائی میں گواہ چوہدری شہباز کو بھی پیش کیا گیا۔ کونسل کے اراکین نے گواہ سے سوال کیا کہ آپ کی مرحوم اہلیہ بسمہ وارثی کا کوئی کیس مظاہر نقوی کی عدالت میں کبھی زیر سماعت رہا؟ اس پر چوہدری شہباز نے کہا کہ بطور جج لاہور ہائی کورٹ مظاہر نقوی کی عدالت میں میری اہلیہ کا چیک ڈس آنر کا کیس چلتا رہا۔کیپیٹل سمارٹ سٹی اور لاہور سمارٹ سٹی کے مالک زاہد رفیق نے حلف پر اپنا بیان ریکارڈ کرایا اور کہا کہ میری آٹھ کمپنیاں ہیں، گزشتہ چار دہائیوں سے تعمیرات کے شعبے سے وابستہ ہوں، لینڈ پروائیڈر راجہ صفدر کے ذریعے مظاہر نقوی سے ملاقات ہوئی۔ کونسل نے ادائیگی سے متعلق سوال کیا تو زاہد توفیق نے بتایا کہ ہم نے ادائیگی راجہ صفدر کو کی۔مظاہر نقوی سے ملاقاتوں کے سوال پر زاہد توفیق نے کہا کہ دو بار مظاہر نقوی کے گھر جاکر ان سے ملاقات کی، مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو جانتا ہوں، ہماری کمپنی نے ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے مظاہر نقوی کے بیٹوں کی لا فرم کو ادا کئے ، مظاہر نقوی کی صاحب زادی کو ایمرجنسی میں لندن میں پیسوں کی ضرورت تھی جس پر راجہ صفدر نے مجھے ادائیگی کرنے کا کہا، میں نے دبئی میں اپنے ایک دوست کے ذریعے مظاہر نقوی کی بیٹی کو پانچ ہزار پائونڈز لندن بھجوائے ،لندن بھیجی گئی پانچ ہزار پائونڈز کی رقم ہمیں واپس نہیں کی گئی۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کیا راجہ صفدر نے کبھی کسی اور جج سے آپ کی ملاقات کرائی؟ جس پر زاہد توفیق نے انکار کیا اور کہا کہ 16 اپریل 2019 کو پانچ سو مربع گز کے دو پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو دیئے ، فی پلاٹ کی مالیت 54 لاکھ روپے تھی، صرف دس فیصد رقم ادا ہوئی، دونوں پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو ٹرانسفر ہو چکے ہیں۔قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ صدقہ تو اپنی جیب سے دیا جاتا ہے راجہ صفدر دوسروں کی جیب سے پیسے نکال کر صدقہ کیوں بانٹتا تھا؟۔اس پر زاہد توفیق نے بتایا کہ ہم دوستوں کو فائدہ دیتے رہتے ہیں، سمارٹ سٹی لاہور میں سو مربع گز کے دو کمرشل پلاٹس مظاہر نقوی کے دونوں بیٹوں کو دیئے ، فی پلاٹ کی مالیت 80لاکھ روپے تھی، مظاہر نقوی کے بیٹوں نے دونوں کمرشل پلاٹس بیچ دیئے اور کتنے میں بیچے؟ علم نہیں، مظاہر نقوی کے ایک بیٹے کی شادی میں شرکت کی تھی۔پراسیکیوٹر عامر رحمان نے کہا کہ الائیڈ پلازا کے بارے میں مظاہر نقوی کے خلاف ریکارڈ سے کچھ ثابت نہیں ہوا۔چیئرمین جوڈیشل کونسل قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مظاہر نقوی چاہیں تو اپنے وکیل کے ذریعے گواہان پر جرح کر سکتے ہیں یہ بات دوبارہ کہہ رہے ہیں،اگر کوئی پیش نہ ہوا تو یہ سمجھا جائے گا، دفاع کیلئے کچھ ہے ہی نہیں۔کونسل نے اجلاس کی کارروائی آج (جمعہ ) تک ملتوی کردی اور زاہد توفیق کو ہدایت دی کہ وہ آج (جمعہ کو ) متعلقہ دستاویزات پیش کریں۔