مودی سرکار نے مخالفت کے باوجود متنازعہ شہریت کے ترمیمی قانون کو نافذ کردیا

سی اے اے کاقانون کے تحت پاکستان ،بنگلادیش اور افغانستان سے آنے والی6 اقلیتوں کوبھارتی شہریت دی جائیگی

نئی دہلی(ویب  نیوز)

مودی سرکار نے مخالفت کے باوجود2019 کے متنازعہ شہریت کے ترمیمی قانون(سی اے اے) کو نافذ کردیا۔بھارتی میڈیا رپورٹس میںبتایا گیا ہے کہ مودی سرکار کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق قانون کے تحت پاکستان ،بنگلادیش اور افغانستان سے آنے والی6 اقلیتوں کوبھارتی شہریت دی جائیگی،پڑوسی ممالک سے آنے والے اہل تارکین وطن کو صرف پورٹل پر آن لائن درخواست دینا ہوگی۔نوٹیفکیشن کے مطابق وزارت داخلہ درخواست کی تصدیق کے بعد تارکین وطن کو شہریت دے گا، شہریت دینے کا اختیار مکمل طور پر مرکز کے پاس رہے گا،بے گھر اقلیتوں کو کسی قسم کے دستاویزات فراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔بھارتی حکومت کا یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب چند ہفتوں بعد ملک میں انتخابات ہونے جارہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ نے مذہب کو شہریت کی بنیاد بنانے والے اس قانون کی منظوری دسمبر 2019 میں تھی جس کے بعد ملک میں اس قانون کے خلاف پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس قانون کے مطابق مرکزی حکومت 31 دسمبر 2014 سے قبل بنگلا دیش، پاکستان اور افغانستان  سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندوں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت اور جین مت کے پیروکاروں اور مسیحیوں کو شہریت دے سکتی ہے۔اس قانون کو انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کی جانب سے مسلمان مخالف قرار دیا گیا ہے کیونکہ مسلمانوں کو اس قانون کے دائرہ اختیار سے باہر رکھا گیا ہے۔مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ قانون اور مجوزہ نیشنل رجسٹر آف سیٹیزن (این آر سی) بھارت کے 20 کروڑ سے زائد مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کا سبب بن سکتا ہے۔ان افراد کو خدشہ ہے کہ حکومت سرحدی ریاستوں میں مقیم ان مسلمانوں کی شہریت ختم کرسکتی ہے جن کے پاس شہریت کے دستاویزات نہیں ہیں۔متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا) سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا (راجیہ سبھا) نے بھی اس بل کی منظوری دے دی تھی۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں (لوک سبھا) میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا۔ایوان زیریں کے بعد ایوان بالا (راجیہ سبھا) میں بھی اس متنازع بل کو کثرت رائے سے منظور کیا جا چکا ہے۔متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے اوراب یہ باقاعدہ نافذ ہوگیا