وزیر اعظم شہباز شریف سے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی ملاقات،وزیراعظم کی مکمل تعاون کی یقین دہانی

صوبے کے مسائل کے حوالے سے بات چیت ہوئی، وزیراعظم سے ملاقات مثبت رہی،علی امین گنڈا پور

  چاروں صوبے وفاق کی اکائیاں ،چاروں صوبے مل کر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا،شہباز شریف

علی امین گنڈا پور نے میڈیا ٹاک کے بعد احسن اقبال کو گلے لگایا ، امیر مقام سے ہاتھ ملایا

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزیر اعظم شہباز شریف سے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی ملاقات ہوئی۔ملاقات میں وزیراعظم اور وزیراعلی کے پی کے مابین صوبے سے متعلق امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے وزیراعظم ہاوس آمد پر وزیر اعلی خیبر پختونخوا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ چاروں صوبے وفاق کی اکائیاں ہیں ؛ چاروں صوبے مل کر چلیں گے تو ملک ترقی کرے گا،وزیرِ اعلی خیبر پختونخوا نے وزیراعظم کو صوبہ خیبر پختونخوا کے انتظامی امور پر تفصیلی طور پر آگاہ کیا وزیراعظم نے کہا ملک کی معاشی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا کے تمام جائز مطالبات پورے کئے جائیں گے ،زیراعظم نے کہا ہمیں مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل نکالنا ہو گاہماری تمام مشترکہ کاوشوں میں عوامی فلاح و بہبود اولین ترجیح ہو گی ، وزیراعظم نے کہاکہ فاقی حکومت چاروں صوبوں بشمول خیبر پختونخوا کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرنے اور روابط مضبوط بنانے پر یقین رکھتی ہے وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اچھی نیت کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتی ہے اور ملکی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرنے کے لئے پر عزم ہے ملاقات میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار ، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وفاقی وزیر ریاستی و سرحدی امور امیر مقام اور اعلی سرکاری افسران بھی موجود تھے-وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد وفاقی وزیر احسن اقبال اوروفاقی وزیر سیفران امیر مقام کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ہمیں مکمل تعاون اور صوبے کی واجب الادا رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی اور ہم وفاقی حکومت سے کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جسے پورا کرنا ان کے لیے ناممکن ہو۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ حکومتیں تشکیل پا چکی ہیں تو ہمارا مقصد عوام اور صوبے کے مسائل حل کیے جائیں اور وزیراعظم سے اس حوالے سے بات چیت ہوئی۔انہوں نے ملاقات کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ہمیں مکمل تعاون اور صوبے کی واجب الادا رقم ادا کرنے کی یقین دہانی کرائی، ہمیں پاکستان کے معاشی حالات معلوم ہیں تو ہم بھی کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جسے پورا کرنا ناممکن ہو۔ان کا کہنا تھا کہ اب عوام ہماری ذمے داری ہیں، اس کے لیے ہم نے ڈیلیور کرنا ہے، عوام کے مسائل حل کرنے ہیں، صوبے اور پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں، پہلے ہی بجلی کی مد میں ہمارے صوبے میں اپنا بہت بڑا حصہ ڈالا ہوا ہے اور آگے بھی ڈالے گا۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنما اور وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ میں وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی وزیراعظم سے ملاقات کا خیرمقدم کرتا ہوں، آج وزیراعظم نے بھی انہی جذبات کا اظہار کیا جن کا اظہار ابھی وزیراعلی خیبر پختونخوا نے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ خیبر پختونخوا کے جو بھی واجبات ہیں، ان کو وفاقی حکومت ادا کرے گی اور اس کے لیے انہوں نے آئی ایم ایف مذاکرات ختم ہونے کے بعد 19 تاریخ کو وزارت خزانہ کے افسران کو پابند کیا ہے وہ خیبر پختونخوا کے متعلقہ افسران کے ساتھ بیٹھ کر واجبات کا معاملہ طے کریں اور ان کے واجب الادا وسائل ادا کیے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی نے افطار اور سحری کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر وزیراعظم نے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی ہے کہ سحری اور افطار کے وقت لوگوں کو کسی قسم کی دشواری نہیں ہونی چاہیے اور اس دوران اگر لوڈ شیڈنگ کا کوئی واقعہ ہے تو اس کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے صوبہ خیبرپختونخوا اور وفاقی حکومؤمت کی مستقل ایک ٹیم تشکیل دی جائے جو صوبے کے معاملات کو حل کرنے کے لیے وفاقی حکومت کیساتھ کام کرے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلی نے ان قیدیوں کا بھی ذکر کیا جن کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں تو ان کو قانون کے مطابق انصاف ملنا چاہیے، وزیراعظم نے اس بارے میں کہا کہ ان کا بھی یہی موقف ہے اور وہ یقینی بنائیں گے کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ آج کی ملاقات کا خلاصہ یہ ہے کہ سیاست اپنی اپنی لیکن ریاست سانجھی، پاکستان ہم سب کا ہے، ہم سب اپنی سیاست کریں گے اور کر بھی سکتے ہیں لیکن اس ملک کے لیے ہم سب کو ایک جسم اور ایک جان بن کر ان خطرات کا مقابلہ کرنا ہے جن کا پاکستان کو سامنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ وزیراعظم سے ملاقات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی اور میں نے وزیراعظم سے درخواست کی کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے مشاورت کے لیے عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی جائے، اس کے علاوہ ہمارے دیگر سیاسی لوگوں کی بھی عمران خان سے ملاقات ضروری ہے کیونکہ اس ملک کے سیاسی مسائل بات چیت اور ملاقاتوں سے ہی حل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہ تھا کہ پاکستان کو قرض نہ دیا جائے اور ان سے کہا گیا کہ جو فری اینڈ فیئر الیکشن کی شرط آپ نے عائد کی تھی اس کو دیکھ لیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ جب وزیراعظم پشاور آئے تو میں اس وقت وہاں موجود نہ تھا اور ویسے بھی ہماری روایت ہے کہ جب کوئی مہمان آتا ہے تو ہم اس کا استقبال کرتے ہیں جبکہ آج وہ پشاور نہیں بلکہ چارسدہ گئے تھے۔مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما امیر مقام نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کے لیے آج خوشی کا دن ہے، خیبرپختونخوا کے مسائل کو حل کریں گے۔امیر مقام نے کہا کہ یہی راستہ ہے سب مل کرچلیں جس سے مسائل حل ہوں گے۔علی امین گنڈا پور نے میڈیا ٹاک کے بعد احسن اقبال کو گلے لگایا اور امیر مقام سے ہاتھ ملایا۔۔