امیر جماعت حافظ نعیم الرحمن کی صحافی تنظیموں کو متنازعہ پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف احتجاج میں مکمل تعاون کی یقین دہانی
 جماعت اسلامی آزادی صحافت اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہمیشہ سے جدوجہد کر رہی ہے۔امیر جماعت
حکمران اور خصوصی طور پر پنجاب حکومت صحافیوں کے ساتھ بیٹھے اور کالاقانون واپس لے،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد کے ہمراہ  پریس کانفرنس

لاہور(  ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے صحافی تنظیموں کو متنازعہ پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف احتجاج میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آزادی صحافت اور آئین و قانون کی بالادستی کے لیے ہمیشہ سے جدوجہد کر رہی ہے۔ حکومت جعلی مینڈیٹ پر بنی ہے، کجا کہ یہ گھر جائے، حکمران طاقت کے زور پر آزادی اظہار رائے کو کنٹرول کرنے کی کوششوں میں مصروف، ڈھٹائی سے عوام دشمن قوانین بنائے جا رہے ہیں، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ملک مزید کمزور ہو گا اور افراتفری پھیلے گی۔ ہوش کے ناخن لیے جائیں، حکمران اور خصوصی طور پر پنجاب حکومت صحافیوں کے ساتھ بیٹھے اور کالاقانون واپس لے۔جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد کے ہمراہ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعت نے کہا کہ جماعت اسلامی نہ صرف ہتک عزت بل کی واپسی کا مطالبہ کرتی ہے بلکہ چاہتی ہے کہ پیمرا، پیکا اور دیگر ایسے قوانین جو جمہوریت کے منافی ہیں پر بھی نظرثانی کی جائے۔قبل ازیں جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد جو کہ ارشاد احمد عارف، نوید کاشف، ایاز خان، کاظم خان، ارشد انصاری، حافظ طارق محمود، محمد عثمان اور عرفان اطہر پر مشتمل تھا، نے منصورہ میں امیر جماعت سے ملاقات کی اور انھیں ہتک عزت بل کے بارے میں بریف کیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پی بی سی، اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے، ایمنڈ اور لاہور پریس کلب کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔وفد نے امیر جماعت کو پنجاب اسمبلی سے حال ہی میں پاس ہونے والے ہتک عزت بل کے بارے میں بریف کیا۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبران کا کہنا تھا کہ انھوں نے بل کے خلاف سیاسی جماعتوں کی حمایت لینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں سب سے پہلے جماعت اسلامی کے پاس آئے ہیں۔امیر جماعت نے وفد کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ہتک عزت کا قانون واپس نہ لیا گیا تو صحافیوں اور سول سوسائٹی کا احتجاج ملک گیر تحریک کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اخلاقی پوزیشن کھو چکی ہے اور سیاسی لحاظ سے عوام نے اسے پہلے ہی مسترد کر دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا دور ہے، امریکا جیسی ریاست بھی عوام کی آواز نہیں دبا سکتی، حکمرانوں کے ہتھکنڈے کامیاب نہیں ہوں گے۔ ارشد انصاری نے جماعت اسلامی کی جمہوریت اور آزادی صحافت کے لیے جدوجہد کی تحسین کی اور امیر جماعت کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔ نوید کاشف نے کہا کہ صحافیوں کو اعتماد میں لیے بغیر اور مذاکرات کا وعدہ کر کے حکومت نے راہ فرار اختیار کی اور رات کے اندھیرے میں پنجاب اسمبلی سے بل پاس کرا لیا۔ ارشاد احمد عارف نے کہا کہ ہتک عزت کا بل انسانی حقوق، آزادی صحافت کے بنیادی تقاضوں کے منافی ہے، حکومت نے صحافیوں اور اپوزیشن جماعتوں کی ایک بھی تجویز کو شامل کیے بغیر بل پاس کرایا۔ حافظ طارق نے کہا کہ بل کے خلاف ایوانوں، سڑکوں اور عدالتوں میں احتجاج کریں گے۔ عرفان اطہر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی حمایت کی یقین دہانی پر شکرگزار ہیں، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے۔