جماعت اسلامی کے کارکنان اور ذمہ داران  نے کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس تک علامتی طور پر احتجاجی واک بھی کی

کراچی (ویب نیوز)

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی ہر دور حکومت میں سرکاری سرپرستی اور پشت پناہی کی گئی ہے ، کے الیکٹرک کے مالک ابراج گروپ نے حکومتی جماعتوں کو اربوں روپے کے الیکشن فنڈز دیئے ہیں۔ اسی لیے کسی بھی حکومت نے اس کے خلاف کبھی کوئی کارروائی نہیں کی ۔ شہر میں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ ختم نہ ہوا تو بہت جلد شہر بھر میں احتجاج اور کے الیکٹرک کے ہیڈ آفس پر دھرنا بھی دیں گے۔ جماعت اسلامی نے گزشتہ 5 سال سے کے الیکٹرک کے خلاف سپریم کورٹ میں کیس دائر کیا ہوا ہے لیکن افسوس کہ اہل کراچی کی سپریم کورٹ میں بھی کے الیکٹرک کے خلاف کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ کے الیکٹرک کا مکمل فارنزک آڈٹ کیا جائے اور کے الیکٹرک کو فوری قومی تحویل میں لیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے رمضان المبارک میں شہر بھر میں سحر و افطار کے اوقات میں غیر اعلانیہ بد ترین لوڈشیڈنگ کے حوالے سے کے الیکٹرک ہیڈ آفس گذری پرپریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید نے بھی پریس کانفرنس سے خطاب کیا ۔اس موقع پر نائب امراء برجیس احمد، راجہ عارف سلطان ، اسحاق خان ،  عبد الوہاب ، سلیم اظہر ، مسلم پرویز ،ڈپٹی سیکریٹریز انجینئر عبد العزیز ، نوید علی بیگ ، راشد قریشی ، عبد الرزاق خان ، سیکریٹری  اطلاعات زاہد عسکری و دیگر بھی موجود تھے ۔ ۔حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ عید کے بعد حق دو کراچی تحریک کے نئے مرحلے کا آغاز کریں گے اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف جدوجہد جاری رکھیں گے۔ کے الیکٹرک نے 17 سال میں اپنی پیداوار میں صرف 16 فیصد کا اضافہ کیا ہے جبکہ صارفین کی تعداد 60 فیصد بڑھ چکی ہے ۔اگر بل کی ادائیگی نہ کرنے پر بجلی کاٹی جاتی ہے تو کے الیکٹرک ایس ایس جی سی کا اربوں روپے کا نا دہندہ ہے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی اور معاہدہ نج کاری کی خلاف ورزی پر کے الیکٹرک کا لائسنس کیوں منسوخ نہیں کیا جاتا؟ کے الیکٹرک کی اجارہ داری ختم ہونی چاہیئے ،کے الیکٹرک کے 51 فیصد شیئرز حکومت کے پاس ہونے چاہیئے اور 49 فیصد شیئرز کمپنیوں کو دیے جائیں۔نیپرا کی سماعت کے دوران کے الیکٹرک 10 سال سے نئے پلانٹ لگانے کی بات کر رہی ہے لیکن عملاً ایسا نہیں کیا گیا ۔ 2022  شروع ہو چکا ہے اور کے الیکٹرک کے پاور پلانٹ میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔کے الیکٹرک کو بغیر کسی معاہدے کے 1000 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ سے مل رہی ہے لیکن اس کے باوجود شہریوں کو بجلی سے محروم رکھا جا رہا ہے ۔ سید عبد الرشید نے کہا کہ کے الیکٹرک نے عوام دشمنی کاسلسلہ پورے کراچی میں جاری رکھا ہوا ہے۔شہر کے مختلف علاقوں میں ,12 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔کے الیکٹرک کی سرپرستی وفاقی و صوبائی حکومت کے وزیر اور مشیر کرتے ہیں۔ آج بھی چہرے تو بدل گئے لیکن کے الیکٹرک کی اسی طرح سے سرپرستی کی جارہی ہے۔