چاہتے ہیں گوادر اور چاہ بہارکو جوڑ کر سسٹر پورٹس بنائی جائیں: ایرانی سفیر
پاک ایران گیس پائپ لائن کا مقصد اسٹریٹجک تعلقات میں اضافہ ہے،
ا یرانی صدر، پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے،تقریب سے خطاب
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر رضا امیری کا کہنا ہے کہ،پاک ایران گیس پائپ لائن کا مقصد اسٹریٹجک تعلقات میں اضافہ ہے، چاہتے ہیں گوادر اور چاہ بہارکو جوڑ کر سسٹر پورٹس بنائی جائیں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں ایرانی سفیر رضا امیری کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔تقریب سے خطاب میں ایرانی سفیر رضا امیری کا کہنا تھا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن کا مقصد اسٹریٹجک تعلقات میں اضافہ ہے، مزید بارڈرکراسنگ پوائنٹس کھول کر علاقائی تعاون اور تجارت بڑھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں گوادر اور چاہ بہار کو جوڑ کر سسٹر پورٹس بنائی جائیں،کوشش ہوگی سی پیک اور ریل لنک کے منصوبے میں ایران بھی حصہ داربنے۔ایرانی سفیر نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں گزشتہ 11 ماہ کے دوران باہمی تجارت کا حجم ڈھائی ارب ڈالر ہوچکا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتے ہیں۔ پاکستان ایران کے راستے وسط ایشیائی اورمغربی ممالک تک ٹرانزٹ روٹ بناسکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران نے پاکستانی بارڈرکے قریب تک ایک ہزارکلومیٹر طویل گیس پائپ لائن بچھائی ہے، ایران نے اس منصوبے پر تقریبا ایک ارب ڈالرخرچ کیے ہیں، پاکستانی حکومت اگر گیس پائپ لائن منصوبے پرپیشرفت کرنا چاہتی ہے تو اسے خوش آمدید کہتے ہیں۔ایرانی سفیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ امید ہے جو لوگ پاکستانی عوام کو ایران سے سستی گیس نہیں لینے دینا چاہتے وہ اب اپنی ضد سے باز آجائیں گے، ترکی، آذربائیجان اور ایران ایک دوسرے سے گیس پائپ لائن منصوبے سے جڑے ہوئے ہیں۔ایرانی سفیر نے مزیدکہا کہ ایرانی صدر، پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف کی دعوت پر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے،غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر بات کرتے ہوئے رضا ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ اسرائیل معصوم فلسطینیوں کا قاتل ہے، اسرائیل سے کسی قسم کے تعلقات نہیں رکھنا چاہتے۔رضا امیری کا کہنا تھا کہ ایران نے پاکستانی بارڈر کے قریب تک ہزار کلومیٹر طویل گیس پائپ لائن بچھائی ہے۔ ایران نے اس وقت اس منصوبے پر تقریبا ایک ارب ڈالر خرچ کیے ہیں۔ پاکستانی حکومت اگر گیس پائپ لائن منصوبے پر پیشرفت کرنا چاہتی ہے تو اسے ویلکم کرتے ہیں۔انکا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکی، آذر بائیجان اور ایران ایک دوسرے سے گیس پائپ لائن منصوبے سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں امید ظاہر کی کہ جو لوگ پاکستانی عوام کو ایران سے سستی گیس نہیں لینے دینا چاہتے وہ اب اپنی ضد سے باز آجائیں گے۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو مسائل کے حل کیلیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔۔