قرآن پاک اوراحادیث مبارکہ کے واضح احکامات کے باوجود پاکستان کی خواتین مختلف رواجوں سے بے بس ہوجاتی ہیں،وفاقی شرعی عدالت
ان رواجوں کو غیر اسلامی قراردینے اورختم کئے جانے سے خواتین ورثاء خصوصاً بیوائوں کی صورتحال بہتر ہوجائے گی، خواتین ورثاء کااستحصال بند ہوجائے گا
خواتین کو جائیداد میں سے ان کا جائز حصہ نہ دینے کے معاملہ پر دائر درخواستوںپر سماعت کے دوران سماعت ریمارکس
اسلام آباد( ویب نیوز)
وفاقی شرعی عدالت نے قراردیا ہے کہ قرآن پاک اوراحادیث مبارکہ کے واضح احکامات کے باوجود پاکستان کی خواتین آئے دن مردرشتہ داروں کے ہاتھوں مختلف رواجوں کی وجہ سے بے بس ہوجاتی ہیں۔ یہ رواج”ٹکڑائی”، "پگڑی ” ، "چادر”،”پرچی”اوردیگر ناموں سے موجود ہیں اور ملکی قوانین سے زیادہ مضبوط ہو گئے ہیں اوراپنے ، اپنے علاقون میں قانون کی طرح رائج ہیں۔ عدالت نے قراردیا کہ یہ رواج خصوصاً بنوں ضلع اور بالعموم ملک پاکستان کے دیگر علاقون میں مختلف ناموں سے موجود ہیں۔ عدالت نے قراردیا کہ ان رواجوں کو غیر اسلامی قراردینے سے اورختم کئے جانے سے خواتین ورثاء خصوصاً بیوائوں کی صورتحال بہتر ہوجائے گی اور خواتین ورثاء کااستحصال بند ہوجائے گا۔ عدالت نے قراردیا کہ یہ موضوع عوامی مفاد کا معاملہ ہے اورعوامی مفاد کا مقصد تب ہی پورا ہوسکتا ہے جب ملک کے طول وعرض میں رہنے والی خواتین اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر حقائق عدالت کے نوٹس میںلے کر آئیں۔ چیف جسٹس وفاقی شرعی عدالت جسٹس قبال حمید الرحمان کی سربراہی میں جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس ڈاکٹرسید محمد انور پر مشتمل تین رکنی بینچ نے خواتین کو جائیداد میں سے ان کا جائز حصہ نہ دینے کے معاملہ پر ڈائریکٹر (لاء اورلیگل ریسرچ )اسلامی نظریاتی کونسل،اسلام آبادسیدہ فوزیہ جلال اورمحمد رمضان کی جانب سے دائر درخواستوںپر سماعت کی۔درخواستوں میں وفاق پاکستان کو سیکرٹری قانون وانصاف کے توسط سے فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزارسیدہ فوزیہ جلال ذاتی حیثیت میں پیش ہوئیںجبکہ دوسرے درخواست گزار محمد رمضان اپنے وکلاء کے زریعہ پیش ہوئے۔ عدالت نے صدر مملکت، اٹارنی جنرل آف پاکستان، سیکرٹری وزارت قانون انصاف، ڈپٹی اٹارنی جنرل میاںمحمد فیصل عرفان، صوبوں کے گورنرز، صوبوں کے چیف سیکرٹریز، صوبوں کے سیکر ٹری قانون، صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد، چیئرپرسن انسانی حقوق کمیشن پاکستان، لاہور، حماد سعید ڈار ایڈووکیٹ، سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ ،فیض رسول جلبانی ایڈووکیٹ اوردیگر فریقین کو نوٹسز جاری کیئے تھے۔ دوران سماعت فریقین کی جانب سے جواب جمع کروایا گیا تاہم صوبہ پنجاب اور صوبہ بلوچستان کی جانب سے درخواستوں پر جواب جمع نہ کروایا جاسکتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت عیدالفطر کے بعد تک ملتوی کردی۔