ججزکی دہری شہریت پر پابندی،توہین عدالت کی سزاکے نئے قانون کے لئے بلز قومی اسمبلی میں جمع
شہریت پر پابندی کا اطلاق عدالتی افسران پر بھی ہوگا
اسلام آباد ( ویب نیوز)
اعلی عدلیہ کے ججزکی دہری شہریت پر پابندی اور توہین عدالت سے متعلق قانون میں ترامیم کے لئے دوالگ الگ دہری شہریت پر پابندی کا اطلاق عدالتی افسران پر بھی ہوگا۔ بلز قومی اسمبلی میں جمع کروادئیے گئے ۔بلز سابق چیئرمین پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جے یوآئی کے رہنما نورعالم خان نے جمع کروائے ہیں۔محرک نے تجویز دی ہے کہ دوہری شہریت اسی طرح کسی اور ملک کی سیٹزین شپ رکھنے والے شخص کو سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کا جج تعینات کرنے پر پابندی عائد ہونی چاہیئے۔بل میں آئین کے آرٹیکل 177، 193 اور 208 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیںکوئی بھی شخص سپریم کورٹ کا جج تعینات نہیں ہو گا اگر وہ دوہری شہریت یا کسی اور ملک کی سٹیزن شپ رکھے، آئین کے آرٹیکل 177 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے کہ کوئی شخص ہائی کورٹ کا جج نہیں ہو سکتا اگر وہ دوہری شہریت یا کسی اور ملک کی سٹیزن شپ رکھے ، آئین کے آرٹیکل 193 میں ترمیم کی تجویز ہے کہ عدالتوں کے افسران اور ملازمین اگر دوہری شہریت یا کسی اور ملک کی سٹیزن شپ رکھے تو وہ کسی عدالت میں افسر یا ملازم تعینات نہیں ہو سکتا، آئین کے آرٹیکل 208 میں ترمیم بھی تجویز کی گئی کہ تما تر وابستگی اپنی ریاست سے ہونی چاہیے ،بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ جن ججز کی دوہری شہریت ہو وہ اپنے اصل ملک کے مفاد کو داؤ پر لگاتے ہیں ، آئین کے تحت ججز کی ریاست سے وفاداری کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ دوسرے بل کے تحت توہین عدالت کی سزا کے آرڈیننس کو منسوخ کرنے کی تجویز دی گئی اور ایکٹ آف پارلیمینٹ کے ذریعے اس معاملے کا ضابطہ بنانے کا کہا ہے توہین عدالت کے مرتکب کو سزا دینے اور عدالت کے اختیارات کو ریگولیٹ کیا جائے گا ، بل اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ توہین عدالت کی سزاکا آرڈیننس آئین سے مطابقت نہیں رکھتا، آرڈیننس متعلقہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا، پارلیمنٹ کی جانب سے متبادل بل تیار ہونے تک توہین عدالت آرڈیننس کو منسوخ کیا جائے