قومی اسمبلی میں عامر ڈوگر نے مشروط قومی مفاہمت کی پیشکش کر دی

ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے کوئی جھگڑانہیں ہے ،

ارکان کے حلف کا اجلاس اصل میں تعزیتی اجلاس تھا،

آگ کا دریا عبور کر کے یہاں پہنچے ہیں ، طاقت کا سرچشمہ عوام صرف کتابی باتیں ہیں

سنی اتحاد کونسل کے چیف وہیپ کا خطاب

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے چیف وہیپ عامر ڈوگر نے مشروط قومی مفاہمت کی پیشکش کر دی  ہمارا مینڈیٹ واپس کیا جائے کوئی جھگڑانہیں ہے ، ارکان کے  حلف کا اجلاس اصل میں تعزیتی اجلاس تھا، دوسری  طرف بیٹھے تمام ارکان کے چہرے لٹکے ، رنگ پیلا تھا سوگوار کا ماحول تھا سب کو معلوم ہے مینڈیٹ چوری کیا گیا ، مینڈیٹ واپس کر دیں ، آگ کا دریا عبور کر کے یہاں پہنچے ہیں ، ہمارے ہر رکن پر کم از کم دس مقدمات قائم ہیں ، جمہوریت اور طاقت کا سرچشمہ کتابی باتیں ہیں بس نعرے ہیں ، ووٹ ڈالنے اور لینے والے نہیں بلکہ ووٹ گننے والے جتواتے ہیں ، ایسا تماشا کرنا تھا پچاس ارب روپے کیوں ضائع کئے ، کس کے سامنے فریاد لے کر جائیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو قومی اسمبلی میں اسپیکر کے انتخاب کے بعد نو منتخب اسپیکر سردار ایاز صادق کو مبارکباد دیتے ہوئے کیا  ۔ ہماری 180 نشستیں ہیں اور اس تناسب سے مخصوص مل کر اصل میں 225 ہماری نشستیں ہیں اور میں آج 225 ارکان کی نمائندگی کر رہا ہوں ۔ خصوصی نشستوں کے بغیر احتجاجاً اسپیکر کے انتخاب میں حصہ لیا ہم ایوان کا حصہ رہنا چاہتے ہیں کارروائی میں شریک ہونا چاہتے ہیں مینڈیٹ واپس کر دیں میں نے تنہا ایک جماعت کے ساتھ 91 ووٹ لیے جبکہ ان کو سات جماعتوں کے ساتھ 199 ووٹ ملے ، میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں ہمارے مینڈیٹ کا مسئلہ حل کریں گے ۔ کہتے تھے عمران خان نظر بھی نہیں آئے گا اس کے نام پر کاٹا لگایا جا رہا تھا گذشتہ روز سے یہ ایوان عمران خان اور اس کے نظریے سے گونج رہا ہے ۔ 8 فروری کو ہم نے 180 نشستیں جیتیں 9 فروری کو 80 نشستیں چھین لی گئیں مجھ سمیت ہر رکن پر دس دس رکن قائم ہیں ، آگ کا دریا عبور کر کے آئے ہیں ، نتائج بدلے پھر تو طاقت کا سرچشمہ اور جمہوریت کتابی باتیں ہیں جسے ووٹ ڈالا جائے وہ کامیاب نہیں ہوتا یہ گننے والی کی مرضی پر ہے ۔ پھر انتخابات کا تماشا کیوں لگایا 8 فروری 2024 ء کو انتخابات نہیں سلیکشن تھی بلکہ نتائج کی نیلامی ہوئی نشستوں کی بولیاں لگیں اور کروڑوں میں یہ نشستیں بکیں ۔ اسی لیے حلف برداری کے اجلاس میں ان کے منہ لٹکے ہوئے تھے چہروں کے رنگ اڑے ہوئے تھے اور سوگوار تھے ۔ تعزیتی اجلاس لگ رہا تھا پہلے تو ایسا نہیں ہوتا تھا ہر انتخاب کے بعد لوگوں کے چہروں پر چمک ہوتی تھی امید ہوتی تھی کہ نئی حکومت مسائل حل کریگی مگر کسی کو کوئی خوشی نہیں ہے لوگ مر رہے ہیں گیس بجلی کے بل ادا نہیں کر سکتے ، یہ ایوان تب بالا دست بنے گا جب ہمارے مینڈیٹ کو واپس کریں گے بائیں طرف مینڈیٹ چور بیٹھے ہیں ہم تعاون کے لیے تیار ہیں ہماری نشستیں واپس کر دیں ۔ کس کے سامنے فریاد کریں ، آنکھیں کھل گئیں جب ایوان میں جگہ جگہ عمران خان کی تصاویر لہراتی نظر آئیں ۔ ان کے نام پر کاٹا لگانے والوں کو بھی سبق مل گیا ۔ ہم قومی مفاہمت کے لیے تیار ہیں اگر مینڈیٹ واپس کر دیا جائے ۔ اپنی ہار کو تسلیم کر لیں ورنہ ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ۔