قومی اسمبلی کا اجلاس آج طلب، ڈپٹی اسپیکر کیخلاف عدم اعتماد پیش ہوگی

نئے اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب اور حلف برداری بھی ہوگی، پانچ نکاتی ایجنڈہ جاری

اسلام آباد (ویب نیوز)

قومی اسمبلی کا اجلاس آج (ہفتہ کو ) طلب کرلیا گیا ، سیکرٹری قومی اسمبلی طاہر حسین کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس کاپانچ نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔ ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی۔ایجنڈے کے مطابق نئے اسپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب اور حلف برداری بھی ہوگی۔خیال رہے کہ 8 اپریل کو متحدہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد جمع کروائی تھی۔اپوزیشن رہنما مرتضی جاوید عباسی نے تحریک عدم اعتماد سیکرٹری قومی اسمبلی کے پاس جمع کروائی۔قبل ازیں 13اپریل کوڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے قومی اسمبلی کے سولہ اپریل کو طلب کئے گئے اجلاس کا شیڈول تبدیل کردیا تھا اور اجلاس 22اپریل تک موخر کردیا گیا تھا تاہم اب سیکرٹری قومی اسمبلی کی جانب سے آج 16اپریل کو اجلاس طلب کرلیا گیا ہے ۔ جمعہ کے روز اسپیکرقومی اسمبلی کے لئے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی طلب کئے گئے تھے حکومتی اتحادکے امیدوارراجہ پرویز اشرف نے کاغذات نامزدگی جمع  کروائے انکے مقابلے میں کسی امید وار کی جانب سے کاغذات جمع نہیں کروائے اس لئے وہ بلا مقابلہ اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے ہیں ان کی کامیابی کا اعلان بھی کل کئے جانے کا امکان ہے۔

راجہ پرویز اشرف بلا مقابلہ اسپیکر قومی اسمبلی منتخب

پاکستان پیپلز پارٹی (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم راجہ پرویزاشرف قومی اسمبلی کے بلا مقابلہ اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں،قبل ازیں راجہ پرویز اشرف نے اسپیکر کے عہدے کے لیے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے،اسپیکر کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جانے کے آخری وقت تک راجا پرویز اشرف کے مقابل کسی اور امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے جس کے بعد راجہ پرویز اشرف کو بلامقابلہ کامیاب قرار دیا گیا۔ ۔راجہ پرویز اشرف کے تجویز اور تائید کنندہ خورشید شاہ اور نوید قمر تھے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف کے اسپیکر منتخب ہونے سے متعلق نوٹیفکیشن رولز کے مطابق جاری کیا جائیگا۔خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے انکار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفے کا اعلان کردیا تھا،ضلع راولپنڈی کی تحصیل گوجر خان کے علاقے مندرہ سے تعلق رکھنے والے راجہ پرویز اشرف 26 دسمبر 1952 کو صوبہ سندھ کے ضلع سانگھڑ میں پیدا ہوئے، 1977 میں سندھ یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے کے بعد وہ گوجر خان منتقل ہوگئے اور وہیں سے اپنے سیاسی کیرئیر کا آغاز کیا ۔راجہ پرویز اشرف کا نام سیاست میں ملکی سطح پر اس وقت منظر عام پر آیا جب انہوں نے 2002 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 51 سے حصہ لیا اور کامیاب قرار پائے، اس کے بعد 2008 کے عام انتخابات میں بھی وہ اسی حلقے سے دوبارہ منتخب ہوکر قومی اسمبلی میں پہنچے۔راجہ پرویز اشرف کا شمار ضلع راولپنڈی میں پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماوں میں ہوتا ہے، انھیں 31 مارچ 2008 کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی کابینہ میں پانی و بجلی کا وفاقی وزیر بنایا گیا، وہ اس عہدے پر 9 فروری 2011 تک فائض رہے۔ان کے دورِ وزارت کے دوران کرائے کے بجلی گھروں کا اسکینڈل سامنے آیا اور ان پر منصوبوں میں رشوت لینے کا الزام بھی لگا۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے بھی اس اسکینڈل میں راجہ پرویز اشرف کو ملوث قرار دیا۔اسی اسکینڈل کی وجہ سے راجہ پرویز اشرف سے قلمدان واپس لیا گیا تاہم بعد میں جب کابینہ میں توسیع کی گئی تو انہیں وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا گیا، وہ یوسف رضا گیلانی کی نااہلی تک وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔یوسف گیلانی کی نااہلی کے بعد راجہ پرویز اشرف نے ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب میں وزیراعظم کے عہدے کا حلف لیا تھا۔اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے راجہ پرویز اشرف سے حلف لیا تھا۔