پاکستان میں قادیانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں، آخری سانس تک ان کا تعاقب جاری رکھیں گے،مقررین گولڈن جوبلی ختم نبوت کانفرنس

 ڈیرہ اسماعیل خان( ویب  نیوز)

عالمی مجلس ختم نبوت کے زیر اہتمام حق نواز پارک ڈیرہ اسماعیل خان میں قادیانیوں کو پارلیمنٹ میں تیرہ روزہ بحث کے بعد7ستمبر 1974ء کو غیر مسلم قرار دیئے جانے کے فیصلے کو پچاس سال پورے ہونے پر ”گولڈن جوبلی ختم نبوت کانفرنس’ ‘کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مولانا خواجہ عزیز احمد نے کی۔کانفرنس میں مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے تحریک ختم نبوتۖ اور اس کی کامیابی کی داستان سناتے ہوئے کہا کہ تمام مکاتب فکر کی سترہ تنظیموں پر مشتمل مجلس عمل ختم نبوت قائم کی گئی۔ سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے حساسیت کو جانچ لیا اور قومی اسمبلی میں بحث کا فیصلہ کر لیا۔ مرزائیوں کے سربراہ مرزا ناصر الدین نے وزیراعظم کو مراسلہ لکھا کہ انہیں بھی سنا جائے چنانچہ مجلس عمل کے قائدین نے تسلیم کر لیا۔ تیرہ دن کی بحث میں مرزائیوں کو بھی سنا گیا مگر وہ قومی اسمبلی کو مطمئن نہ کر سکے لہذا 7 ستمبر 1974ء کو انہیں دائرہ اسلام سے خارج قرار دے دیا گیا۔ مردان کے امیرمولانا اکرام الحق نے کہا کہ میں قادیانیوں کی کتب سے حوالہ جات ثابت نہ کر سکوں تو مجھے گولیوں چھلنی کر دیا جائے۔ پاکستان میں قادیانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، مرزا خبیث نے خدا و رسولۖ اور حضرت عیسیٰ کو گالی دی، یہ بہت بڑا فتنہ ہے،ہم آخری سانس تک ان کا تعاقب جاری رکھیں گے۔ مرکزی ناظم نشر و اشاعت مولانا عزیز الرحمان ثانی نے کہا کہ 1953 میں ختم نبوت کے لیے لاہورمیں دس ہزار مسلمانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ہمارے اسلاف نے جیلیں کاٹیں۔آخرکار پارلیمنٹ نے قادیانیوں کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا۔ اب وہ مرزا کو نبی، خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اور شعائر اسلام استعمال کر کے تبلیغ کر سکتے ہیں نہ ہی دھوکا دے سکتے ہیں۔ عدالت عظمٰی بھی ان کے خلاف فیصلہ دے چکی ہے۔کراچی کے امیر مفتی خالد محمود نے کہا کہ امت میں سب سے پہلے ختم نبوت کے مسئلے پر اجماع ہوا اور تمام صحابہ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی ہمارے مسلمان بھائی ہیں۔ اس لیے ان کی تکلیف پر ہم ٹڑپ جاتے ہیں۔ مولانا اعجاز نے کہاکہ حضورۖ کے دور میں مسیلمہ، اسود عنسی اور سجاہ نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تو ان کے ساتھ جو سلوک رسولۖ نے کیا ہمارے لیے اس میں ہدایت تھی کہ مستقبل میں کذاب آئیں گے تو ان کے ساتھ کیسا سلوک کیا جائے گا۔ ختم نبوت کے محافظ رسول اللہۖ کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے۔ مولانا انس شاہین نے کہاکہ آنحضورۖ کے بعد جو نبوت کا دعویٰ کرے وہ غیر مسلم ہے۔مسلمان توہین رسالت برداشت نہیں کر سکتے۔جب تک زندگی ہے ناموس رسالت کا تحفظ کریں گے۔ضلعی ناظم نشر و اشاعت مفتی نقیب اللہ نے کہا کہ فلسطین میں اسرائیل مسلمانوں پر وحشت و بربریت کر رہا ہے۔کاش مسلم فوجیں اسرائیل کے خلاف لڑتیں،مسلم عوام اس مسئلے کو زندہ رکھیں اور فلسطینیوں کی بھرپور مالی امداد جب کہ اسرائیلی مصنوعات اور کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں۔ڈیرہ کے ضلعی نائب امیر ڈاکٹر شعیب گنگوہی نے سپاسنامہ پیش کیا جس میں مرکزی قائدین کو خوش آمدید کہا گیا اور کانفرنس کی کامیابی پر مبارکباد دی گئی۔انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت نہ رہے تو ہمارا دین ہی نہیں رہے گا لہذا اس عقیدے کا تحفظ پوری امت پر فرض ہے۔ ضلعی امیر ڈیرہ قاری محمد طارق نے مہمان علمائے کرام، میڈیا اور تمام شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور آئین اسلامی ہے تو مرزائیوں کو مرتد قرار دے کر شرعی سزا دی جائے جو ریاست پاکستان اور آئین کو نہیں مانتے ورنہ ایک سال بعد عوام خود فیصلہ کریں گے۔ مولانا محمد رمضان ثاقب، حافظ محمد خبیب فاروقی اور شوکت اللہ صدیقی نے نعتیہ کلام ج کہ کمسن زینب نے ختم نبوت پر کلام پیش کیا۔ مفتی شہاب الدین، مولانا محمد عرفان،مولانا خرم، اسد بلوچ، مولانا اللہ بخش، مولانا محمد اسلم، قاری عبدالطیف،قاری اعجاز فاروقی، قاری خلیل احمد سراج،لالہ عزیز، فیصل ایوب، سید رسول،مولانا حمزہ لقمان اور شمس الدین نے نقابت کے فرائض نبھائے اور قرار دادیں پیش کیں۔اجتماع کے شرکا نے قرار دادوں کی تائید کی۔