غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں میں پچاس سے زائد فلسطینی شہید
غزہ پٹی میں خوراک کی کمی کے سبب 29 بچے اور بزرگ شہید ہوئے، فلسطینی وزیر

غزہ ( ویب  نیوز) 

اسرائیل نے جمعرات کو غزہ میں کئی مقامات پر بمباری کی ۔ فلسطینی حکام کے مطابق ان تازہ حملوں میں مزید پچاس سے زائد افراد شہید ہو گئے۔عالمی میڈیا کے مطابق غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی نے بتایا کہ جمعرات 22 مئی کی صبح سے جاری تازہ اسرائیلی حملوں میں آخری خبرین ملنے تک کم از کم 52 افراد مارے جا چکے تھے۔ ایجنسی کے ایک اہلکار محمد المغیر نے بتایا کہ اس دوران درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے۔قبل ازیں اسرائیل نے شمالی غزہ میں مقامی باشندوں کو 14 علاقوں اور محلوں کو خالی کر دینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ اسرائیلی فوج نے اس بارے میں جاری کردہ اپنے بیان میں دعوی کیا کہ مذکورہ علاقوں میں دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں اور اسی لیے وہاں سخت کارروائی جاری ہے۔حالیہ دنوں سے اسرائیل نے غزہ پٹی میں اپنی فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر رکھی ہیں۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق 18 مارچ سے اسرائیلی حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک مزید 3,613 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ یوں اس جنگ میں اب تک شہید ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد  53,762 تک پہنچ چکی ہے۔ ان میں بھاری اکثریت عام شہریوں، خواتین اور بچوں کی تھی۔علاوہ ازیں فلسطینی وزیر صحت ماجد ابو رمضان نے جمعرات کو بتایا کہ جنگ زدہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں حالیہ دنوں میں کم از کم 29 بچوں اور بزرگوں کی موت فاقہ کشی اور خوراک کی عدم دستیابی سے جڑے طبی مسائل کی وجہ سے ہوئی۔انہوں نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ کھانے پینے کی اشیا کی عدم دستیابی کے سبب غزہ پٹی میں مزید ہزاروں نومولود یا شیر خوار بچوں اور عمر رسیدہ باشندوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہے۔جب ان سے 14,000 نومولود بچوں کو لاحق خطرات سے متعلق  اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی امور کے  دفتر کے سربراہ کے حالیہ بیان کے بارے میں پوچھا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ تعداد حقیقی ہو سکتی ہے بلکہ شاید اصل متاثرین کی تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہونے کے امکانات ہیں۔واضح رہے کہ اسرائیل نے گیارہ ہفتوں کی مکمل بندش کے بعد گزشتہ روز پہلی مرتبہ امدادی سامان سے لدے چند ٹرکوں کو غزہ پٹی کے علاقے میں داخلے کی اجازت دی تھی۔ تاہم ماہرین اور فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ امداد غزہ پٹی کی آبادی کی فوری ضروریات سے کہیں کم ہے،دریں اثنا اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بدھ کی شب کہا کہ بیس اسرائیلی یرغمالیوں کے بارے میں یہ مانا جاتا ہے کہ وہ اب بھی زندہ اور حماس کی قید میں ہیں۔ ان کے مطابق اگر ان یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے عارضی جنگ بندی کی گنجائش ہے، تو وہ اس پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔۔