کراچی :انڈس موٹر کمپنی کی سی کے ڈی اور سی بی یو کی مشترکہ فروخت میں82 فیصد اضافہ
انڈس موٹر کمپنی کے ڈائریکٹر زکا31دسمبر2020 کوختم ہونے والی ششماہی کے مالیاتی نتائج کا اعلان

کراچی(ویب  نیوز) انڈس موٹر کمپنی کے ڈائریکٹر زنے 31دسمبر2020 کوختم ہونے والی ششماہی کے مالیاتی نتائج کا اعلان کردیا ہے۔31دسمبر، 2020 کو ختم ہونے والی ششماہی کیلئے انڈس موٹر کمپنی کی سی کے ڈی اور سی بی یو کی مشترکہ فروخت82 فیصد اضافہ کے ساتھ گزشتہ سال کی اسی مدت میں14,453 یونٹس کے مقابلے میں26,362 یونٹس رہی۔ کمپنی نے 26,383 گاڑیاں تیار کیں جس میں81 فیصد اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران14,555 گاڑیاں تیار کی گئی تھیں۔ اسی دوران انڈس موٹر کمپنی کا مجموعی مارکیٹ شیئر تقریباً24.7فیصدرہا۔ 31دسمبر 2020 کو ختم ہونے والی ششماہی کیلئے کمپنی کی خالص فروخت بڑھ کر 79.65ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کیلئے یہ فروخت 42.78 ارب روپے تھی، اسی مدت کے دوران بعداز ٹیکس منافع بڑھ کر4.80ارب روپے ہوا جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت میں بعد از ٹیکس منافع2.3 ارب روپے رہا۔خالص منافع اضافہ کی بڑی وجوہات میں فروخت کا زیادہ حجم اور دیگر آمدن میں اضافہ ہے ، تاہم پاکستانی روپے کی قدر میں کمی کے نتیجہ میں لاگت میں اضافہ کے باعث کمپنی کا مجموعی مارجن گزشتہ سال کی اسی مدت کے8.81 فیصد کے مقابلے میں7.55فیصد رہا۔ دسمبر، 2020 کو ختم ہونے والی ششماہی کیلئے کمپنی کی فی حصص آمدنی 61.08 روپے ہے جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 29.32روپے تھی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز  31 دسمبر، 2020 کو ختم ہونے والے دوسرے ششماہی کیلئے25 روپے فی حصص کے دوسرے عبوری منافع کی تقسیم کا اعلان کرتے ہوئے مسرت محسوس کرتے ہیں جبکہ گزشتہ سال کی اسی مدت کیلئے یہ منافع6 روپے فی حصص تھا۔

مزید

شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار Published On 17 December,2025 05:31 am whatsapp sharing buttonfacebook sharing buttontwitter sharing buttonemail sharing buttonsharethis sharing button واشنگٹن: (دنیا نیوز) شیخ ہیبت اللہ اخونزادہ کی حکمت عملی القاعدہ اور داعش جیسی قرار دیدی گئی۔ امریکی جریدے دی نیشنل انٹرسٹ نے بڑے خطرے سے آگاہ کردیا، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے روابط برقرار ہیں، جلد دنیا کو ایسی نسل سے واسطہ پڑے گا جو عالمی جہاد کو دینی فریِضہ سمجھتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق طالبان رجیم کے مدرسوں کے ذریعے نوجوانوں کی ذہن سازی کے بھی انکشافات کئے گئے، طالبان کے تحت مدرسہ اور تعلیمی نظام کو نظریاتی ہتھیار میں بدلا گیا، تعلیم کو اطاعت اور شدت پسندی کی ترغیب کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی جریدے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2021 کے بعد مدارس کے نصاب کو عالمی جہادی نظریے کی تربیت کیلئے ڈھال دیا گیا، طالبان کی تشریح اسلام افغان یا پشتون روایات کا تسلسل نہیں، طالبان کا تشریح کردہ اسلام درآمد شدہ اور آمرانہ نظریہ ہے، طالبان کا نظریہ تعلیم نہیں نظریاتی اطاعت گزاری ہے۔