اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر مسلم امہ کو متحد ہونا ہوگا، فلسطین اور مسجد الاقصی پر پاکستان کا مقف واضح ہے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فلسطین میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی تجویز زیر غور ہے اور اس پر اتفاق رائے درکار ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘شیخ جراح سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو فی الفور بند ہونا چاہیے، تشدد کا خاتمہ ہونا چاہیے، بین الاقوامی برادری کو اس پر حرکت میں آنے کی ضرورت ہے، وہ اس سے غافل نہیں رہ سکتے’۔انہوں نے کہا کہ دنیا کو تشویش ہے کہ حماس نے راکٹ فائر کیے لیکن نہتے فلسطینیوں پر جو اسٹن گرینیڈ فائر کیے گئے، کس قانون کے تحت اس کی اجازت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ترکی کے وزیر خارجہ نے ٹیلی فونک رابطہ کرکے بتایا کہ وہ سعودی عرب کے دورے پر ہیں اور وہ سعودی وزیر خارجہ سے ملاقات کریں گے جس میں مسجد الاقصی پر بھی بات ہوگی’۔انہوں نے کہا کہ ‘ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ میں آپ کو اس لیے بتارہا ہوں کیونکہ پاکستان کا اس معاملے پر مقف بہت واضح رہا ہے’۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ‘ترکی او آئی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کی پیشکش کرنے والے ہیں تاکہ اس مسئلے پر مسلم امہ کو متحد کیا جاسکے’۔’علاوہ ازیں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دورے کے نتائج آنے والے دنوں میں واضح نظر آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘دونوں جانب سے اعتراف کیا گیا ہے کہ ہمارے تعلقات غیر معمولی نوعیت کے ہیں اور انہیں مزید آگے بڑھانا ہماری ضرورت ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم باتیں پہلے بھی کرتے تھے تاہم کوئی ادارہ جاتی میکانزم نہیں تھا تاہم اب وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد میں ہونے والے معاہدے سے رابطوں کا بنیادی اسٹرکچر طے کرلیا گیا ہے’۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے لیے بے روزگاری بڑا چیلنج ہے، سعودی ولی عہد کا نظریہ 2030 میں انہیں لوگوں کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ان کا اشارہ خوش آئند ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘ولی عہد نے کہا کہ سعودی عرب میں مزید نوکریاں کرنے والوں کی مانگ ہوگی، ضروری نہیں کہ مزدوروں کی ہی ضرورت ہو، وائٹ کالر نوکریاں بھی پاکستان کو ملیں گی’۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘سعودی عرب اگلے 10 سالوں میں پاکستان کو ایک کروڑ نوکریاں دے گا’۔انہوں نے بتایا کہ ‘عید کے بعد سعودی عرب کے سینئر حکام کا وفد پاکستان آئے گا اور ہمارے درمیان ہونے والی گفتگو آگے بڑھے گی، اس کے بعد سعودی وزیر خارجہ ایک یا دو روز کے لیے پاکستان آئیں گے جس میں سعودی ولی عہد کے پاکستان کے اگلے دورے کے خدوخال طے ہوسکیں’۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے افغانستان کے دورے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ‘آرمی چیف اور ڈی جی انٹیلی جنس گزشتہ روز افغانستان میں تھے اور ان سے بات ہوئی، ہماری امن اور مصالحتی عمل کے آگے بڑھنے کی خواہش کے امکانات گزشتہ روز کی نشستوں کے بعد بہتر دکھائی دے رہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کابل میں بچیوں کے اسکول پر ہونے والے حملے پر بے حد تکلیف ہوئی، نہتے معصوم بچوں کو نشانہ بنانا اسلامی اقدار کے مطابق نہیں’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم افغان بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم ان کے امن و استحکام میں شانہ بشانہ چلنا چاہتے ہیں’۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں خوشی ہوگی کہ افغان حکومت اور طالبان گفت و شنید سے سیاسی حل طے کریں، یہ ان کے اپنے مفاد میں ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘افغانوں پر اب زیادہ ذمہ داری عائد ہوگئی ہے کہ وہ مل بیٹھ کر اپنے معاملات کو حل کریں، ہم ان کے خیر خواہ ہیں، ان کی حمایت کریں گے کیونکہ وہاں اگر امن قائم ہوگا تو اس سے افغانستان کے بعد سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہوگا’۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کا اسلامی دنیا میں ایک نام ہے جس کے باعث مسلمان ان سے توقعات رکھتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سعودی وزیر خارجہ نے بتایا ہے کہ ان کا ایران کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کو سفرا کے حوالے سے چند شکایات ملی تھیں جس کا انہوں نے نوٹس لیا۔ان کا کہنا تھا کہ سفرا کے حوالے سے نوٹس لینے کا مقصد اصلاحات ہے۔وزیر خارجہ نے کیا کہ بھارت میں یورینیم کی برآمدگی تشویشناک ہے، مودی حکومت کی کشمیر پالیسی پر بھارت کے اندر سے بھی تنقید ہورہی ہے، بھارت میں بڑا طبقہ بی جے پی حکومت کی کشمیر پالیسی کو ناکام سمجھتا ہے، وزیراعظم پہلیکہہ چکیہیں کہ بھارت ایک قدم بڑھائے گا پاکستان 2 بڑھائے گا۔