انقرہ (ویب ڈیسک)
ترکی نے فلسطینیوں کے خلاف کی جانے والی سرائیلی جارحیت پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر کے دعوت نامے کو منسوخ کردیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی وحشیانہ بمباری اور جارحیت کے خلاف عملی قدم کے طور پر ترکی نے جون میں منعقد ہونے والی توانائی کانفرنس میں اسرائیلی وزیر برائے توانائی یووال ستینتز کا دعوت نامہ منسوخ کر دیا ہے۔ غیر ملکی اخبار کے مطابق ترکی نے اس ضمن میں اسرائیلی حکام سے کہا ہے کہ مسجدِ اقصی اور اسرائیلی فوج کی جانب سے فلسطینی شہری آبادی پرکی جانے والی بمباری کے خلاف بطور احتجاج یہ قدم اٹھایا گیا ہے ۔ دریں اثنا مسلمانوں کے قبلہ اول پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور فلسطینوں کے حق میں دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی سفارت خانے و قونصل خانے کے باہر احتجاج کیا۔ ترک مظاہرین ریلی کی شکل میں اسرائیلی سفارتخانے پہنچے اور موبائل کی ٹارچ جلا کر فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ احتجاج میں ترک شہریوں کے ساتھ شامی اور فلسطینی باشندے بھی شامل تھے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ اسرائیل اور امریکا کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔ اسی دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے خطے کی تشویشناک صورتحال پر اردن کے شاہ عبداللہ، کویت کے امیر شیخ نواف الاحمد الصباح اور فلسطینی صدر محمود عباس کے علاوہ حماس کے رہنما اسماعیل حنیہ سے بھی فون پر بات چیت کی۔ ادھر ترکی کے وزیر خارجہ احمد چاش اگلو نے مسلم امہ کی طرف سے کسی مشترکہ لائحہ عمل کے لیے پاکستان اور ایران سمت دیگر ملکوں سے مشاورت کی ہے۔