بینکنگ کورٹ کی دونوں ملزمان کو ایف آئی اے کے ساتھ تفتیش میں لازمی تعاون کرنے کی ہدایت
ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کررہے، ایف آئی اس پوزیشن میں نہیں کہ کیس کا چالان پیش کیا جائے ،ڈائریکٹرایف آئی اے
ایف آئی اے عدالت میں غلط بیانی کررہی ، جتنی بار سوالنامے بھیجے ان کے جواب دیئے گئے،شہباز شریف
وہ کسی شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں اور نہ ہی کوئی تنخواہ لیتے ہیں، جب انہیں ایف آئی اے آفس میں بلایا گیا تو وہاں چیخ، چیخ کر باتیں کی گئیں،عدالت میں بیان
لاہور (ویب ڈیسک)
لاہور کی بینکنگ کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمد شہباز شریف اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف محمد حمزہ شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری ضمانت میں 9اکتوبر تک توسیع کردی۔ عدالت نے دونوں ملزمان کو ایف آئی اے کے ساتھ تفتیش میں لازمی تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ ہر قسم کے سوالنامے کا جواب دیں۔ عدالت نے آئندہ سماعت پر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو دوبارہ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ ہفتہ کے روزشہباز شریف اور حمزہ شہبازعبوری ضمانت ختم ہونے پر لاہور کی بینکنگ کورٹ کے جج سردار طاہر صابر کے سامنے اپنے وکلاء کے ہمراہ پیش ہوئے جبکہ ڈائریکٹر ایف آئی اے پنجاب ڈاکٹر رضوان عدالت میں پیش ہوئے اور کیس کا سارا ریکارڈ5باکس میں عدالت میں پیش کیا گیا۔ ڈاکٹر رضوان کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا کہ رمضان شوگر ملزکے 20ملازمین کے نام پر57جعلی اکائونٹس کھولے گئے اور یہ سارے اکائونٹس 2008سے2018کے دوران کھولے گئے جن میں 56894ٹرانزایکشنز ہوئیں ۔ عدالت کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ کیا ایف آئی اے نے تحقیقات مکمل کر لی ہیں تو اس پر ڈاکٹر رضوان نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات تو مکمل ہو چکی ہیں لیکن ابھی بھی ایف آئی اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ اس کیس کا چالان پیش کیا جائے کیونکہ ملزمان تفتیش میں تعاون نہیں کررہے اس لئے دونوں ملزمان کی عبوری ضمانت کی درخواستیں خارج کی جائیں۔ اس کے بعد شہباز شریف خود روسٹرم پر آئے اور انہوں نے ایف آئی اے کے دلائل کو جھوٹا قراردیا اور کہا کہ ایف آئی اے عدالت میں غلط بیانی کررہی ہے، ایف آئی اے نے جتنی بار سوالنامے بھیجے ان کے جواب دیئے گئے حتیٰ کہ ان سے دو دفعہ جیل میں بھی تحقیقات کی گئی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ وہ کسی شوگر مل کے ڈائریکٹر نہیں اور نہ ہی کوئی تنخواہ لیتے ہیں، ایف آئی کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی نوعیت کا کیس نیب میں بھی چل رہا ہے وہاں بھی کچھ نہیں مل سکا۔ شہباز شریف نے کہاکہ وہ رمضان شوگر ملز کے نہ ڈائریکٹر ہیں ، نہ شیئرہولڈر اور نہ ہی ایڈوائزر، ایف آئی اے نے جو سوالنامہ دیا اس کا جواب ایف آئی اے کو بھجواچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اپنے خاندان کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ، انہوں نے قانون اور آئین کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ اپنے خاندان کے کاروبار کو نقصان پہنچایا، بطور وزیر اعلیٰ پنجاب انہوں نے شوگر ملوں کو فائدہ دینے سے انکار کیا، جب انہیں ایف آئی اے آفس میں بلایا گیا تو وہاں چیخ، چیخ کر باتیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کسی اور سے تحقیقات چیخ، چیخ کررہے ہیں تو میں بعد میں آجائوںگا،یہی ان کا کیس ہے، عدالت کے سامنے سارے حقائق بیان کردیئے ہیں۔عدالت نے شہباز شریف کو بات کرنے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ ابھی آپ کے کیس میں دلائل نہیں ہو رہے، آپ پیچھے جا کر بیٹھ جائیں۔ لاہور کی بینکنگ جرائم کورٹ نے شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں9اکتوبر تک توسیع کرتے ہوئے دونوں کو ایف آئی اے کی تحقیقات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ ہر قسم کے سوالنامے کا جواب دیں۔ واضح رہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عدالت میں پیشی کے موقع پر (ن)لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد بھی احاطہ عدالت کے باہر موجود تھی۔ کارکنوں نے (ن)لیگی رہنمائوں کے حق میں نعرے بازی بھی کی۔