ٹارگٹڈ سبسڈیز سے مہنگائی کے مسئلے پر قابو پائیں گے، عمران خان

معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام تکلیف میں ہیں،امید ہے د نیا میں اجناس کی قیمتیں کم ہونے سے پاکستان میں بھی کم ہوں

 ملک پر مالی خسارے اور قرضوں کی وجہ سے کافی دبائو ہے، ہم نے اپنی طرف سے غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا ہے

ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں اختیار کی گئیں، ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلنے سے ترقی کے راستے پر چل نکلیں گے

وزیراعظم کا کامیاب پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب

اسلام آباد(ویب  نیوز)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہم ٹارگٹڈ سبسڈیز سے مہنگائی کے مسئلے پر قابو پائیں گے ، معلوم ہے مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام تکلیف میں ہیں، ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں اختیار کی گئیں، ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلنے سے ہم ترقی کے راستے پر چل نکلیں گے،ریاست مدینہ کا ماڈل ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔اسلام آباد میں کامیاب پاکستان پروگرام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میں یہ سمجھتا ہوں کہ 74 سال قبل بڑی غلطی کی کہ ہم سمجھتے تھے کہ جب ہمارا ملک خوشحال ہوجائے، ہمارے پاس پیسہ آجائے پھر پاکستان کو فلاحی ریاست بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ سوچ کے پہلے ہمارے پاس پیسہ اکٹھا ہوگا، ملک میں سرپلس ہوگا تو ہم غریبوں پر لگائیں گے، یہ غلط فیصلے تھے، میں ریاست مدینہ کی اس لیے بات کرتا ہوں کیوں کہ وہ دنیا کی تاریخ کا سب سے کامیاب ماڈل تھا اس کے نتائج تاریخ کا حصہ ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ مدینہ میں پہلے فلاحی ریاست بنائی گئی تھی پھر پیسہ آیا تھا پھر خوشحالی آئی تھی، یہ خیال بالکل غلط ہے کہ پہلے پیسہ آیا تھا پھر انہوں نے نچلے طقبے کو منتقل کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ کے اصولوں پر چلنے سے ہم ترقی کے راستے پر چل نکلیں گے،

ریاست مدینہ کا ماڈل ہمارے لئے مشعل راہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں غلط معاشی پالیسیاں اختیار کی گئیں، چین نے مدینہ کا ماڈل فالو کیا، ترقی حاصل کی، چین نے غربت کے خاتمے کے لیے مختلف منصوبے شروع کیے، چینی صدر نے حال ہی میں اعلان کیاکہ وہاں انتہائی غریب نہیں رہے ۔وزیراعظم نے کہا کہ انسانیت اور انصاف تہذیبوں کی بنیاد ہیں، بھارت اور چین کو دیکھ لیں دونوں کی ایک جتنی آبادی ہے 35 سے 40 سال قبل دونوں ممالک کی صورتحال ایک جیسی تھی، آج چین آسمان پر پہنچ گیا جبکہ بھارت میں وہی امیر لوگوں کا ایک جزیرہ ہے اور نیچے غربت ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ بانیانِ پاکستان نے کہا تھا کہ یہ اسلامی فلاحی ریاست بنے گی تو اس فیصلے پر کبھی عمل ہی نہیں ہوا بلکہ اشرافیہ کا نظام بن گیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے نظام میں ہی دیکھ لیں کہ چھوٹے سے طبقے کو انگریزی میڈیم میں تعلیم دلوا کر نوکریاں انہیں دلوادیں باقی عوام اوپر ہی نہیں آسکتی اور پھر دینی مدرسے چل رہے ہیں، کبھی کسی نے ان سب کو ملانے کی کوشش نہیں کی کہ ایک ملک ہے ایک قوم ہے اس کا نصاب تو ایک ہو۔ملکی نظام ایسا تھا صرف اوپر والا طبقہ ہی مراعات حاصل کرسکتا تھا، معاشر ے میں عدم مساوات کسی بھی ریاست کے زوال کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معلوم ہے کہ اس وقت لوگ مشکلات کا شکار ہیں، اس وقت مہنگائی کی وجہ سے غریب عوام تکلیف میں ہیں، اس وقت جب چیزیں مہنگی ہیں، حکومت اپنی پوری کوشش کررہی ہے کہ غریب طبقے کو تکلیف نہ ہو، دنیا میں تیل کی قیمت گذشتہ چند ماہ میں 100 فیصد بڑھی ہے، پاکستان میں ہم نے اس وقت 22 فیصد بڑھائی ہے، دنیا میں تیل پیدا کرنے والے 19 ممالک کے سوا، اس وقت ہم دنیا میں پاکستان میں سب سے کم قیمت پر پٹرول اور ڈیزل بیچ رہے ہیں، ہندوستان میں اس وقت پٹرول ڈیزل کی قیمت ہم سے دگنا ہے، کورونا کے باعث دنیا میں گندم کی 37 فیصد قیمت بڑھی ہے، پاکستان میں ہم نے 12 فیصد بڑھائی ہے، دنیا میں چینی کی قیمت میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں ہم نے 21 فیصد بڑھائی ہے، حالانکہ ملک پر مالی خسارے اور قرضوں کی وجہ سے کافی دبائو ہے، ہم نے اپنی طرف سے غریب طبقے پر کم سے کم بوجھ ڈالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس اور لیوی بھی کم کی ہے، اگر نہ نیچے لاتے تو حکومت کو ایک سال میں 400 ارب روپے کا فائدہ ہوتا، لیکن ہم نے 400 ارب کا نقصان کیا تاکہ لوگوں پر بوجھ نہ پڑے، قیمتیں بڑھنے سے یقینا لوگوں کو تکلیف ہے لیکن ہم نے اپنی طرف سے پوری کوشش کی ہے کہ لوگ کم سے کم متاثر ہوں، انشا اللہ آنے والے دنوں میں احساس ٹارگٹڈ سبسڈیز پروگرام لارہے ہیں، جس میں غریب گھرانوں کو آٹے، چینی اور گھی پر براہ راست سبسڈیز دیں گے، گھی ہم 75 فیصد درآمد کرتے ہیں، دنیا میں پام تیل کی قیمت 80 فیصد بڑھی ہے، ملک میں مہنگا ہونے کی وجہ ہی یہی ہے، بنیادی طور پر یہ درآمدی افراط زر ہے، امپورٹڈ انفلیشن کی وجہ سے ملک میں مہنگائی ہے، ہم ٹارگٹڈ سبسڈیز سے مہنگائی کے مسئلے پر قابو پائیں گے، اور امید ہے کہ دنیا میں اجناس کی قیمتیں کم ہونے سے پاکستان میں بھی قیمتیں کم ہوں گی۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ملک کی ترجیحات اور عوام کی سوچ تبدیل کریں، جب حکمران عام آدمی کی زندگی بہتر کریں، غریب آدمی کی دعائیں لیں تو اسی معاشرے میں اللہ کی برکت آتی ہے۔