سابق حکمرانوں کی ترجیح عوام نہیں بلکہ ڈالرز تھے، ہماری اپنی غلطیوں کی وجہ سے ملک نیچے جاتا رہا
پچھلے 20سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے ایک خود ساختہ زخم تھا
ہمیں ملک میں صرف نظام ٹھیک کرنا ہے ، کبھی کوئی قوم قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی
ہماری جدوجہد اپنی آبادی کو اوپر اٹھا نے کی ہے جو اشرافیہ کے قابض ہونے کی وجہ سے نیچے چلی گئی
ہمیں ابھی صرف کرنٹ اکائونٹ خسارے کا سامنا ہے، جیسے ہی ہم نے یہ مسئلہ حل کیا ملک تیزی سے ترقی کرے گا
ملک کا تشخص بہتر بنانے کی کوشش کریں گے، او آئی سی کانفرنس میں ہمارا مقصدپورا ہوا ،وزیر اعظم کا وزارت خارجہ میں تقریب سے خطاب
اسلام آباد (ویب ڈیسک)
وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں آنے والی پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں، ہم نے امداد کے لیے پاکستان کا غلط تصور پیش کیا،ماضی میں صرف پیسے کے لیے عوامی مفاد کے خلاف خارجہ پالیسی بنائی گئی، پچھلے 20سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے ایک خود ساختہ زخم تھا، ہمیں ملک میں صرف نظام ٹھیک کرنا ہے ، کبھی کوئی قوم قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی ،ملک کا تشخص بہتر بنانے کی کوشش کریں گے۔وزارت خارجہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ماضی میں حکمرانوں کی ترجیح عوام نہیں بلکہ ڈالرز تھے اور ہماری اپنی غلطیوں کی وجہ سے ملک نیچے جاتا رہا۔ ہم نے پاکستان کی اس تصویر کو اپنی زندگی میں دیکھا ہے جب پاکستان کا وزیر اعظم امریکا جاتا تھا تو امریکی صدر اس کا ایئرپورٹ پر استقبال کرتا تھا، اس کے بعد ہم نے برے وقت بھی دیکھے۔انہوں نے کہا کہ انسان کی زندگی سیدھی لکیر پر نہیں چلتی اور اس میں اونچ نیچ آتی ہے، ہمارے ملک میں آنے والی پریشانی کے ذمہ دار ہم خود ہیں کسی اور کو ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہیے، ہم نے خود کو استعمال ہونے دیا اور امداد کے لیے ملکی ساکھ کو قربان کردیا، صرف پیسے کے لیے عوامی مفاد کے خلاف خارجہ پالیسی بنائی۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 20سال میں دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے ایک خود ساختہ زخم تھا کیونکہ میں اس وقت فیصلہ سازوں کے قریب تھا، مجھے پتا ہے کہ اس وقت کیا خدشات تھے اور بہت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وہ خدشات پاکستان کے عوام سے متعلق نہیں تھے اور بدقسمتی سے مطمع نظر ڈالرز تھے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ان فیصلوں کے اثرات پڑتے ہیں، یہ ایسا ہے کہ کینسر کا علاج ڈسپرین سے کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اب دنیا کے سامنے پاکستان کی تصویر بہت مثبت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کورونا جیسے بحران سو سال میں ایک بار سامنے آتے ہیں، ہم نے اس طرح کی مشکلات کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کا تصور مثبت ہے اور اس کی ایک مثال اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)کا حالیہ اجلاس ہے۔عمران خان نے کہا کہ اس کانفرنس میں جو ہمارا مقصد تھا وہ پورا ہوا ہے، تمام مسلم ملک اور اقوام متحدہ ہمارے مقصد کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم 15 اگست سے یہی کہہ رہے ہیں کہ طالبان کی حکومت آپ کو پسند ہو یا نہیں ہمیں انسانیت کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انسانی بحران ختم کرنے کا آسان حل یہ ہے کہ ان کے اثاثے بحال کر دئیے جائیں اور ان کے بینکاری نظام میں رقم کا فلو شروع کر دیا جائے۔انہوں نے کہاکہ آپ کو اپنے آپ پر یقین ہونے چاہیے، ملک چھوٹا یا بڑا ہونا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم نے ایک ٹیم بن کر کام کیا اور او آئی سی کانفرنس کا کامیاب انعقاد ہوا، جب او آئی سی کا آئندہ اجلاس ہوگا تو اسے ہم اس سے بہتر انداز میں منعقد کریں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں ملک میں صرف نظام ٹھیک کرنا ہے اور میرٹ کو اوپر لانا ہے، سب سے اہم قانون کی بالادستی ہے، کبھی کوئی قوم قانون کی بالادستی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتی کیونکہ وہاں اشرافیہ قابض ہوجاتی ہے اور جب ایسا ہوتا ہے تو سب سے پہلے میرٹ ختم ہوجاتا ہے، مافیاز کنٹرول کر لیتے ہیں اور ملک آگے نہیں جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد یہ ہے کہ کیسے ہم اپنی آبادی کو اوپر اٹھائیں جو اشرافیہ کے قابض ہونے کی وجہ سے نیچے چلی گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، ہمیں ابھی صرف کرنٹ ا کائونٹ خسارے کے مسئلے کا سامنا ہے، جیسے ہی ہم نے یہ مسئلہ حل کیا ملک تیزی سے ترقی کرے گا۔