برطانیہ میں ریلوے یونین کی ہڑتال سے عوامی زندگی مکمل طور پر مفلوج، مسافروں کوبڑی مشکلات کا سامنا

 ریلوے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج بن چکا

لندن (ویب نیوز)

برطانیہ میں ریلوے کے ملازمین کی مکمل ہڑتال سے غیر معمولی بحرانی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ ریلوے یونین کے سرکردہ نمائندوں، ٹرین آپریٹننگ کمپنیوں اور حکومت سے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ، اسکاٹ لینڈ اور ویلز میں مسافروں کو بہت بڑی مشکلات کا سامنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ لندن میں انڈر گراونڈ یا زیر زمین چلنے والی ٹرینوں کی بھی ہڑتال شہر کے معمولات زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کا سبب بنی ہے۔ ایک طرف برطانوی عوام مہنگائی سے پریشان ہیں تو دوسری جانب ریلوے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ حکومت کے لیے بھی ایک چیلنج بن چکا ہے۔دنیا بھر میں اس وقت ایندھن کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ، مہنگائی اور اقتصادی بحران سے بڑے بڑے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ یورپ کے دیگر ممالک کی طرح برطانیہ میں بھی خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ عوام کو غربت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ بہت سے گھرانوں کا بجٹ تباہی کے دھانے تک پہنچ چکا ہے۔ ایسے میں ریلوے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے مطالبے کو پورا نہ کرنے کی وجہ حکومت یہ بتا رہی ہے کہ ایسا کرنے سے ملک میں مہنگائی مزید بڑھے گی۔ریلوے یونینز نے تمام بڑے، چھوٹے ریلوے اسٹیشنوں کے ارد گرد دھرنے دیے ہیں۔ رواں ہفتے کے دوسرے دن بھی ہڑتال پرزور طریقے سے جاری ہے۔ ریلوے یونینز نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر اتفاق نہ ہوا تو اس طرح کے مزید اقدامات بھی کیے جا سکتے ہیں۔ برطانوی ریلوے، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ ورکرز ایسوسی ایشن RMT کے سکریٹری جنرل مک لنچ نے  برطانوی نشریاتی ادارے کو بیان دیتے ہوئے کہا، ”ہم کمپنیوں کے ساتھ ہر چیز کے بارے میں بات چیت جاری رکھیں گے اور اب تک کی جانے والی تمام پیشکش کا جائزہ لیں گے اور پھر مزید اقدامات اٹھانے کے بارے میں سوچیں گے۔ مک لنچ کا مزید کہنا تھا، ”اگر کوئی تصفیہ نہیں ہوتا تو ہڑتال اپنے تیسرے دن یعنی  ہفتہ کو بھی جاری رہے گی۔ مذاکرات گرچہ جاری ہیں لیکن تیسرے روز کی ہڑتال کا منصوبہ تیار ہے۔اطلاعات کے مطابق تیسرے روز کی مجوزہ ہڑتال میں شمولیت کے لیے دیگر صنعتی ادارے بھی تیار ہیں۔ تمام مزدور یونینز نے کہا ہے کہ اس سال کا موسم گرما ”عدم اطمینان کا موسم ثابت ہو سکتا ہے۔لندن حکومت ان ہڑتالوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ہڑتالوں کا یہ سلسلہ اصل مقصد کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا۔ سب سے زیادہ نقصان کم آمدنی والے باشندوں کو پہنچ رہا ہے کیونکہ ان کا انحصار پبلک ٹرانسپورٹ پر ہوتا ہے۔ یہ لوگ ‘ہوم آفس یا گھر سے کام نہیں کر سکتے۔۔ بزنس سکریٹری کواسی کوارٹنگ کے مطابق، ”عوامی خدمات اور کاروبار کو روک کر ٹریڈ یونینز ایک بار پھر ملک سے تاوان حاصل کرنا چاہ رہی ہیں۔ ہم جس صورتحال سے دوچار ہیں وہ ہرگز پائیدار نہیں۔کوارٹنگ کا مزید کہنا تھا، ”1977  کی دہائی کی ان پابندیوں کو منسوخ کرنے سے  ہنر مند افراد  تک تیز رفتاری سے پہنچنے کی آزادی مل جائے گی۔ اس طرح لوگوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے معمولات زندگی آگے بڑھانے کا موقع ملے گا اور معیشت  بھی حرکت کرتی رہے گی۔