فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ممبئی حملوں کے ملزم ساجد میر کو سزا
کالعدم لشکر طیبہ سے منسلک ساجد میر کو دہشتگردی کیلئے مالی معاونت کے جرم میں ساڑھے 15 سال قید، 4 لاکھ 20 ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی گئی
ساجد میر اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، یہ سب کچھ اتنی خاموشی سے ہوا کہ عدالتی فیصلے کے بارے میں کسی کو خبر نہیں ہوئی، ذرائع
اسلام آباد( ویب نیوز)
پاکستانی حکام کی جانب سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی جمع کرائی گئی رپورٹ میں جس چیز نے ان کے کیس کو مضبوط کیا وہ ممبئی حملوں کے ملزم کالعدم لشکر طیبہ کے سرکردہ رہنما ساجد مجید میر کو سنائی گئی سزا تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر 2008 کے ممبئی حملوں کی ہدایت دینے والے 44 سالہ ساجد میر کو رواں ماہ کے ابتدائی ہفتے میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے دہشت گردی کی مالی معاونت کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے ساڑھے 15 سال قید کی سزا سنائی تھی اور ان پر 4 لاکھ 20 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا، ذرائع کے مطابق وہ اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ یہ سب کچھ اتنی خاموشی سے ہوا کہ اتنے بڑے مقدمے میں عدالتی فیصلے کے بارے میں کسی کو خبر نہیں ہوئی، سوائے ایک اخبار میں چھپنے والی انتہائی مختصر رپورٹ کے اور وہ بھی توجہ مبذول نہ کرسکی ان کی گرفتاری جو بظاہر اپریل کے آخر میں ہوئی تھی، کو بھی میڈیا کی نظروں سے دور رکھا گیا تھا۔ یاد رہے کہ پاکستانی حکام نے ماضی میں ان کی موت کا دعوی کیا تھا لیکن مغربی ممالک اس پر یقین نہیں رکھتے تھے اور ان کی موت کے ثبوت مانگتے تھے۔ یہ مسئلہ گزشتہ سال کے آخر میں ایکشن پلان پر پاکستان کی پیشر فت کے ایف اے ٹی ایف کے جائزے میں ایک اہم نکتہ بن گیا، یہیں سے ساجد میر کے معاملے میں بالآخر معاملات آگے بڑھنے لگے اور ان کی گرفتاری تک پہنچ گئے۔ انہیں مجرم قرار دینا اور سزا سنانا اس لیے بڑی کامیابیاں تھیں کہ اسے پاکستانی حکام نے ایف اے ٹی ایف کے حالیہ اجلاس کے دوران ایکشن پلان پر دی گئی اپنی پیش رفت رپورٹ میں دکھایا۔ اس نے واقعی ایف اے ٹی ایف کے ارکان کو یہ بآور کرانے میں مدد دی کہ پاکستان نے تمام مطلوبہ کام مکمل کر لیے ہیں۔ کمزور پراسیکیوشن اور دہشت گردوں کو سزا سنانے کی کم شرح وہ بڑی خامیاں تھیں جنہوں نے پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے میں رکاوٹ ڈالی۔ ایف اے ٹی ایف کے جون 2022 کے پلانری اجلاس کے نتائج کے مطابق پاکستان نے منی لانڈرنگ کے مقدمات کی تحقیقات اور پراسیکیوشن میں بہتری کا رجحان ظاہر کیا، اس کے علاوہ یہ ظاہر کیا کہ اقوام متحدہ کے نامزد دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنماں اور کمانڈروں کے خلاف دہشت گردی کی مالی معاونت کے مقدمات کی سنجیدگی سے پیروی کی جا رہی ہے۔ چنانچہ نگراں ادارے نے بالآخر یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان نے 34 آئٹمز پر مشتمل دو ایکشن پلانز کو کافی حد تک مکمل کر لیا ہے اور انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام کے نفاذ کی تصدیق کے لیے ایک تکنیکی ٹیم کو سائٹ کے دورے کا حکم دیا۔