محکمہ داخلہ پنجاب میں 8 ارب 69 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
محکمہ داخلہ پنجاب نے 5 ارب 65 کروڑ روپے کی خریداری کی اور اشیا کی خریداری کے وقت پروکیورمنٹ رولز پر عمل نہیں کیا
3 ارب چار سے زائد مختلف اداروں اور لوگوں کو ادا کئے، اور یہ ادائیگیاں ستمبر2019 اور جولائی 2020 سے دسمبر 2020 میں ہوئیں
پنجاب حکومت کے اخراجات کی آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش، آڈیٹر جنرل کی متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست
لاہور( ویب نیوز)
محکمہ داخلہ پنجاب میں 8 ارب 69 کروڑ روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔تحریک انصاف کی حکومت کی بے ضابطگیاں سامنے آنے کاسلسلہ جاری ہے اور اب محکمہ داخلہ پنجاب میں 8 ارب 69 کروڑ روپے کی نئی کرپشن کہانی سامنے آگئی ہے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ 2020-21 میں انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب میں 8 ارب 69 کروڑ روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔ آڈیٹر جنرل نے پنجاب حکومت کے اخراجات کی آڈٹ رپورٹ پنجاب اسمبلی میں پیش کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے 5 ارب 65 کروڑ روپے کی خریداری کی اور اشیا کی خریداری کے وقت پروکیورمنٹ رولز پر عمل نہیں کیا۔ آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رقم سے مشینری، فرنیچر، یونیفارمز، آئی ٹی آلات اور دیگر خریداری ہوئی، محکمہ داخلہ پنجاب نے 3 ارب چار سے زائد مختلف اداروں اور لوگوں کو ادا کئے، اور یہ ادائیگیاں ستمبر2019 اور جولائی 2020 سے دسمبر 2020 میں ہوئیں۔ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے ادائیگیوں کا کوئی ریکارڈ آڈیٹرز کو فراہم نہیں کیا۔ آڈیٹر جنرل نے متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ انکوائری کر کے متعلقہ افسران کے خلاف کارروائی کی جائے۔