قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین 28 ہزاروفاقی ملازمین کو بحال کر نے میں کامیاب
اجلاس میں عدم شرکت پر فنانس اور قانون و انصاف کے سیکرٹریز کو شوکاز کیے گئے ہیں، ڈاکٹر قادر مندوخیل
ہم نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت میں آئے تو ان ملازمین کو بحال کریں گے اور یہ وعدہ آج ہم نے پورا کر دیا ہے
بیورو کریٹ کو لگام دینی ہے ، یہ اپنے بندوں کو نوکریاں دینے کیلئے دوسروں کو نکال دیتے ہیں،کمیٹی کے چیئرمین کی پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے متاثرہ ملازمین 28 ہزاروفاقی ملازمین کو بحال کر نے میں کامیاب ہوگئی ،کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مندوخیل نے کہا ہے کہ اجلاس میں عدم شرکت پر فنانس اور قانون و انصاف کے سیکرٹریز کو شوکاز کیے گئے ہیں، ہم نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت میں آئے تو ان ملازمین کو بحال کریں گے اور یہ وعدہ آج ہم نے پورا کر دیا ہے ،بیورو کریٹ کو لگام دینی ہے یہ اپنے بندوں کو نوکریاں دینے کیلئے دوسروں کو نکال دیتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر قادر مندوخیل نے کہا کہ پیپلز پارٹی دور میں سرکاری ملازمین کی 150 فی صد تنخواہیں بڑھائیں گئیں، قومی اسمبلی کے گیٹ عوام کے لیے کھولا دیئے ،قائمہ کمیٹی کوکھلی کچری کے طور پر چلایا ہے۔ 1998 سے 1791 ٹیچرز ڈیلی ویجز پر مزدور سے بھی کم تنخواہیں لے رہے ہیں اور یہ 17 گریڈ کے ملازمین ہیں، جب ان کے بارے میں پوچھا گیا توحکام برا مان گئے۔ فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر جنرل کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، 601 کے ملازمین کو فارغ کیاگیا ہے اور دوسری طرف سے 525 نئی آسامیاں کے لیے اشتہار دیا گیا ہے جس کو کینسل کرنے کا حکم دیا ہے۔ ڈاکٹر قادر مندو خیل نے مزید بتایا کہ سوئی گیس میں لوئر گریڈ کے ملازمین کے دیگر صوبوں میں تبادلہ کر دیا گیا اور پھر گولڈن شیک ہینڈ کی پالیسی دے دی گئی ہے، بیوروکریسی بدمعاشی پر اتر آئی ہے ،کچھ ایسے ملازمین بھی ہیں جو32 سال سے نوکری پر تھے ان کو فارغ کر دیا گیا۔ سوئی ناردرن گیس کمپنی میں سی بی اے میں ایک بینر لگانے پر عمران نیازی کہتا تھا کہ ان کے بچوں سے شادی کوئی نہیں کرے گا ،ان کا مزید کہنا تھا کہ ایم این اے 1ایک لاکھ 71 ہزار تنخواہ لے رہے ہیں لیکن بیوروکریٹ لاکھوں تنخواہیں وصول کر رہے ہیںَ مجھے استعفی دینا پڑا تو دے دوں گا سمجھوتہ نہیں کروں گا ،ہم نے ساڑھے آٹھ ہزار لوگوں کو ریلیف دیا ہے اس سے قبل 20 ہزار ملازمین کو ریلیف دیا ہے ،ریڈیو کے چار ملازمین کی پنشن پوری کی ہے بیوہ کو بھی ریلیف دیا ہے یہ ہماری کمیٹی کے کام ہیں۔ بلوچستان پیکیج کے لوگ آدھے کنٹریکٹ پر ہیں پی ٹی ڈی سی کے لوگوں کو نکال کر مزید لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے۔ صوبائی حکومتیں ایسا کررہی ہیں ۔ 25 سال سے چلنے والے کیس کو ہم نے دیکھا ہے۔ اے پی پی کے تمام متاثرہ ملازمین کو دیکھ رہے ہیں ۔ 33 وزارتوں کے معاملات کا جائزہ لیا جارہا ہے ،اجلاس میں سیکرٹری فنانس اور سیکرٹری لا کو عدم حاضری پر شوکاز کیے گئے ہیں،12اکتوبر سے مسلسل کام کر رہے ہیں گزشتہ روز ہم نے ساڑھے آٹھ ہزار اور اس سے قبل 20 ہزار ملازمین کو کمیٹی نے ریلیف دیا ہے۔2013 سے نکالے گئے واپڈا ملازمین کو بحال کیا ہے۔