اسلام اآباد (ویب نیوز)
- یہ کہنا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے سراسر غلط اور حقائق کے برعکس ہے۔ ڈاکٹر سلمان شاہ
- پاکستان نے اب تک واجب الادا تمام ادائیگیاں کی ہیں اور اگلی ادائیگی 2024 میں کرنی ہے
سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کی مالی صورت حال مشکل ضرور ہے لیکن اس نے اب تک واجب الادا تمام ادائیگیاں کی ہیں اور اگلی ادائیگی 2024 میں کرنی ہے۔ اس لیے یہ کہنا کہ پاکستان دیوالیہ ہو چکا ہے سراسر غلط اور حقائق کے برعکس ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عمومی طور کوئی بھی ملک دیوالیہ اس وقت کہلاتا ہے جب وہ اپنے بیرونی قرضے ادا کرنے کے قابل نہ رہے یا جو سکوک یا بانڈز اس نے عالمی مارکیٹ میں بیچے ہوں ان کا سود یا اصل رقم واپس کرنے کے قابل نہ رہے۔ سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے تو وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ وزیر دفاع خواجہ آصف سے استعفی لیں۔ کسی بھی وزیر کو اس طرح کے بیانات دینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔نھوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت مشکلات میں ضرور ہے۔ اسی لیے تو آئی ایف پروگرام میں ہیں لیکن ایسی صورت حال میں جب ایسے بیانات آتے ہیں تو جنہوں نے آپ کو پیسے دینے ہیں یا جنھوں نے پہلے سے آپ کو قرضہ دیا ہے وہ پریشان ہوتے ہیں۔ وہ دبا بڑھا سکتے ہیں جو مزید مالی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
- جب کوئی ملک دیوالیہ پن کا شکار ہوتا ہے تو اس میں شدید افراتفری ہوتی ہے۔
- اس وقت کوئی افراتفری نہیں لوگ معمول کے مطابق کام پر جاتے ہیں سلیم مانڈوی والا
سابق وزیر خزانہ اور اتحادی حکومت میں شامل جماعت پیپلز پارٹی کے اہم رکن سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ خواجہ آصف کوملک دیوالیہ ہونے کے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ ایک انٹروی میں انہوں نے کہا کہ جب کوئی ملک دیوالیہ پن کا شکار ہوتا ہے تو اس میں شدید افراتفری ہوتی ہے۔ اس وقت کوئی افراتفری نہیں۔ لوگ معمول کے مطابق کام پر جاتے ہیں۔ کاروبار چل رہے ہیں۔ اشیائے ضروریہ بشمول پیٹرول وغیر مل رہی ہیں۔انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا اور مہنگا کافی برانڈ لاہور میں اپنی فرنچائز کھولتا ہے جو فروخت کا عالمی ریکارڈ قائم کرتا ہے۔ یہ وہ تمام نشانیاں ہیں جو کسی دیوالیہ ملک میں موجود نہیں ہو سکتیں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کہتے ہیں کہ جو کچھ خواجہ آصف نے کہا ہے ملک میں ویسی صورت حال نہیں یہ ان کا اپنا موقف ہے تاہم وہ ایک سینیئر وزیر اور سیاست دان ہیں۔ ان کو ایسے بیانات سے گریز کرنا چاہیے۔ان کے مطابق خواجہ آصف کے بیان کا بظاہر کوئی بڑا اثر نہیں پڑے گا۔ دو چار دن میڈیا میں بات ہو گی لیکن مجموعی طور پر تاثر درست نہیں جاتا اس لیے ایسے بیانات سے گریز ہی بہتر ہے۔