- ایس ایچ او7 روزمعطل رہیں گے، اگر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو پھر عدالت سزا سنائے گی،عدالت
- عمران ریاض تو پہلے ہی ملک سے باہر جا رہے تھے پھر گرفتاری کی کیا ضرورت تھی؟چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی برہمی
لاہور (ویب نیوز)
لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے اینکر پرسن اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کی بازیابی کے حوالہ سے دائردرخواست پر سماعت کرتے ہوئے سیالکوٹ کے متعلقہ تھانہ کے ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔عدالت نے قراردیا ہے کہ ایس ایچ او7 روزمعطل رہیں گے، اگر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو پھر عدالت سزا سنائے گی۔پیر کو لاہور ہائیکورٹ میں نیوز اینکر عمران ریاض خان کی گرفتاری کے خلاف ان کے والد محمد ریاض کی درخواست پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ عمران ریاض تو پہلے ہی ملک سے باہر جا رہے تھے پھر گرفتاری کی کیا ضرورت تھی؟دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ محمد امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ ایس ایچ او کہاں ہے، بتائیں عمران ریاض خان کو کہاں سے گرفتار کیا۔اس پر ایس ایچ اوکا کہناتھا کہ ائیرپورٹ سے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا نظر بندی کے احکامات لے کر گئے تھے۔اس پرایچ اوکا کہنا تھا کہ نظر بندی کے احکامات بعد میں جاری ہوئے۔اس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا پھر گرفتاری کس بات پر کی۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر سے نظر بند کئے جانے کے تمام احکامات کی فہرست طلب کر لی۔ ڈی پی او سیالکوٹ نے تھانے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔ عمران ریاض خان کا تھانہ کینٹ میں اندارج اور روزنامچہ کا ریکارڈ ایس ایچ او کینٹ تھانہ نے پیش کردیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس روزنامچہ میں تو واپسی کا اندارج ہوا ہے،مجھے دکھائیں آپکی راونگی کہاں ہے،مجھے دکھائیں آپ کے پاس کہاں نظر بندی کے احکامات تھے۔اس پر ایس ایچ اوکا کہنا تھا کہ پہلے گرفتار کیا اور جیل بھیجا اسکے بعد اندارج کیا۔چیف جسٹس نے ایس ایچ او کی جانب سے پیش کئے گئے روزنامچے پر سوالات اٹھا دیئے، آپ نے کہیں نہیں لکھا کہ ڈپٹی کمشنر نے نظر بندی کے احکامات جاری کئے آپ نے نظر بندی کے احکامات کے موصول کئے بغیر عمران ریاض کو کیسے گرفتار کرلیا۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ روزنامچہ آپکی زندگی کے ایک ایک سانس کی تفصیلات لکھنے کا پابند کرتا ہے،آپ نے روزنامچے کے رولز پڑھے ہیں، ایک چڑی بھی تھانے میں داخل ہوگی تو آپ نے لکھنا ہے۔ سرکاری وکیل نے اپنے بیان میں کہا کہ عمران ریاض سے یقین دہانی کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو بندہ ملک سے باہر جا رہا ہے تو اس سے کیسی یقین دہانی چاہیے آپکو، آپ تو اس کی فلائٹ مس کرانا چاہتے تھے ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیوں نہ ڈی پی او سیالکوٹ کو بھی عہدے سے فارغ کر دیا جائے۔ آپ نے گرفتاری کے احکامات جاری کئے تھے اسکا ریکارڈ کہاں ہے، میں وہاں تک پہنچنا چاہ رہا ہوں جہاں سے آپ کو آرڈر مل رہے تھے۔ڈی پی او سیالکوٹ نے ایس ایچ او کو قربانی کا بکرا بنا دیا اپنے بیان میں کہا کہ ایس ایچ او کے کردار کو جسٹیفائی نہیں کروں گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے عمران ریاض کی جیل سے رہائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج کمرہ عدالت میں چلانے کی ہدایت کردی۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس محمد امیر بھٹی کا کہنا تھا کہ مجھے ثابت کریں کہ آپ نے روزنامچہ میں لکھا،ڈپٹی کمشنر نے فون کیا یا کوئی ثبوت دیں، عدالت آپ کیخلاف تادیبی کارروائی کا حکم دے گی،آپ کو معطل کردیا جائے گا۔عدالت نے ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا اور 7 روز کیلئے انہیں معطل کر دیا۔چیف جسٹس امیر بھٹی نے ایس ایچ او کو خبردار کیا کہ آپ 7 روز تک معطل رہیں گے اگر عدالت کو مطمئن نہ کر سکے تو پھر عدالت سزا سنائے گی۔واضح رہے کہ معروف نیوز اینکر عمران ریاض خان کو سیالکوٹ ائیرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں عدالتی حکم پر جیل سے رہا کر دیا گیا تھا تاہم وہ رہائی کے بعد سے لاپتہ ہیں۔