سری نگر، مظفر آباد (ویبنؤس)
- کل جماعتی حریت کانفرنس کاسرینگر میں گروپ 20کے مجوزہ اجلاس کے خلاف احتجاجی پروگرام کا اعلان
- آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں 22 مئی کو مکمل ہڑتال ہوگی بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی
- سری نگر، بڈگام، کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام میں ہڑتال کے پوسٹرز اویزاں
کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں گروپ 20کے مجوزہ اجلاس کے خلاف احتجاجی پروگرام کا اعلان کر دیا ہے ۔ اس پروگرام کے تحت لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں 22 مئی کو مکمل ہڑتال ہوگی جبکہ دنیا کے تمام بڑے دارالحکومتوں میں بھارت مخالف مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی۔ بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی صورت حال بارے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے 22سے24 مئی تک سرینگر میں گروپ بیس کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔کل جماعتی حریت کانفرنس کی اپیل پرسرینگر میں گروپ 20کے مجوزہ اجلاس کے خلاف آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں 22 مئی کو مکمل ہڑتال کی جائے گی ۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیرمیں اس طرح کی بین الاقوامی تقریب کا انعقاد کرکے اپنے 5اگست 2019کے غیر قانونی اقدامات کو قانونی حیثیت دینا چاہتا ہے۔ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازعہ علاقہ ہے اورگروپ 20کے ممالک کو بھارت سے تنازعہ کشمیرکو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے کہنا چاہیے۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں گروپ 20کے اجلاس سے قبل مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی ریاستی دہشت گردی میں اضافے کی شدید مذمت کی ہے۔ دریں اثنا سری نگر میںگروپ بیس کے سربراہ اجلاس کے انعقاد کے خلاف اتوار سے تین روزہ احتجاجی مہم آزاد کشمیر سے شروع ہوگی۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین اوروزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری 21سے23 مئی تک آزادجموں وکشمیر کا دورہ کریں گے اورکشمیری نمائندوں سے ملاقاتیں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ وہ مختلف فورموں سے خطاب کریں گے ،کشمیری عوام سے اظہاریکجہتی اوراس مسئلے کے حوالے سے پاکستان کے موقف اورکوششوں کو اجاگرکریں گے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر میں، ایک بار پھر مختلف علاقوں میں پوسٹرز کے زریعے نریندر مودی کی قیادت والی بھارتی حکومت کی جانب سے سری نگر میں G-20 اجلاس کی میزبانی کے خلاف 22 مئی کو مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی گئی تھی۔سری نگر، بڈگام، کپواڑہ، بارہمولہ، بانڈی پورہ، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں، کولگام اور دیگر علاقوں میں دیکھے جانے والے پوسٹرز میں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، نعیم احمد خان کے ساتھ ساتھ قائدین تحریک آزادی شہید سید علی گیلانی، محمد اشرف صحرائی، شیخ عبدالعزیز اور دیگر شہدا کی تصاویر نمایاں ہیں۔
- سری نگر میںمجوزہ جی ٹونٹی اجلاس کے پیش نظر نام نہادسیکورٹی کے باعث کشمیریوں کی نقل وحرکت رک رہی ہے
- پولیس نے سری نگر کے تمام کرایہ داروں کا ریکارڈ جمع کر لیاشہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر فوجی پوسٹیں قائم
مقبوضہ کشمیر میں مجوزہ جی ٹونٹی اجلاس کے پیش نظر نام نہادسیکورٹی کے باعث کشمیریوں کی نقل وحرکت رک رہی ہے ۔ بھارتی حکومت نے جموں وکشمیر کی صورت حال بارے عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے 22سے24 مئی تک سرینگر میں گروپ بیس کے سیاحت سے متعلق ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ جی ٹونٹی اجلاس کے پیش نظر سری نگر شہر بھر میں سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے گئے ہیں۔شہر بھر میں ناکو ں کا جال بچھایا گیا ہے جہاں پر ہر آنے جانے والے کی باریک بینی سے تلاشی لی جارہی ہیں۔ اضافی فوجی دستوں کو شہر سری نگر اور اس کے گرد نواح کے علاقوں میں تعینات کیا گیا ہے۔ شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے ایس کے آئی سی سی میں ہونے والی اس میٹنگ کے پیش نظر ڈل جھیل میں میرین کمانڈوز کو بھی تعینات کیا گیا ہے پورے شہر میں فوجی دستے لگاتار گشت کر رہے ہیں جبکہ شہر کے داخلی اور خارجی راستوں پر خصوصی چیک پوائنٹس قائم کئے گئے جہاں پر کسی بھی گاڑی کو بغیر تلاشی کے سری نگر کے حدود میں جانے کی اجازت نہیں دی جارہی ہیں۔سری نگر میں میٹل ڈیٹریکٹر اور کھوجی کتوں کی مدد سے تلاشی لی جارہی تھی۔ جموں وکشمیر پولیس کی جانب سے شہر کے حدود میں کرایہ داروں کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں اور لوگوں سے بھی تلقین کی جارہی ہیں کہ وہ بغیر اطلاع کے کسی کو کرایہ پر کمرہ نہ دیں۔ شہر میں رات کے دوران بھی گشت تیز کیا گیا ہے جبکہ شہریوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نظر رکھی جارہی ہیں ۔ سابق عسکریت پسندوں اور فورسز پر پتھراو میں ملوث رہے افراد کو پولیس تھانوں پر طلبی کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا ہے۔