- اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آڈیو لیکس کیس کا حکم نامہ جاری کردیا
- سینئر وکلاء بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن، مخدوم علی خان ،سینیٹر میاں رضا ربانی اوربیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا عدالتی معاونین مقرر
- وفاق ، وزارت داخلہ ، دفاع ، پی ٹی اے ، سیکرٹری اسمبلی سے جواب طلب کر لیا گیا
- درخواست گزار نجم ثاقب کو خصوصی کمیٹی کی جانب سے طلب کرنے کا سمن 25 مئی تک معطل رہے گا،فیصلہ
اسلام آباد(ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے آڈیو لیکس کیس کا حکم نامہ جاری کردیا۔ جسٹس بابرستار نے سینئر وکلاء بیرسٹر چوہدری اعتزاز احسن، مخدوم علی خان ،سینیٹر میاں رضا ربانی اوربیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کوعدالتی معاونین مقررکردیا۔ وفاق ، وزارت داخلہ ، دفاع ، پی ٹی اے ، سیکرٹری اسمبلی سے جواب طلب کر لیا گیا ۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہریوں کی ٹیلی فونک گفتگو کی ریکارڈنگز ، آڈیو لیکس سے متعلق اہم سوالات پر اٹارنی جنرل آف پاکستان سے بھی معاونت طلب کر لی ۔ عدالت نے سوال کیا ہے کہ کیا آئین اور قانون شہریوں کی کالز کی سرویلنس اور خفیہ ریکارڈنگ کی اجازت دیتا ہے؟ غیر قانونی طور پر ریکارڈ کی گئی کالز کو ریلیز کرنے کی ذمہ داری کس پر عائد ہو گی؟بتائیں کہ پار لیمنٹ کسی پرائیویٹ شخص کے معاملے پر انکوائری کر سکتی ہے؟ کیا رولز اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ سپیکر پرائیویٹ اشخاص کی گفتگو لیک ہونے پر خصوصی کمیٹی بنائیں؟اگر فون ریکارڈنگ کی اجازت ہے تو کون سی اتھارٹی یا ایجنسی کس میکنزم کی تحت ریکارڈنگ کر سکتی ہے؟آڈیو ریکارڈنگ کو خفیہ رکھنے اور اس کا غلط استعمال روکنے کے حوالے سے کیا سیف گارڈز ہیں؟ اگر اجازت نہیں تو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کون سی اتھارٹی ذمہ دار ہے؟آڈیو ٹیپ کون کس قانون کے تحت کرتا ہے ؟ کس ادارے کے پاس یہ صلاحیت ہے ؟ شہریوں کی پرائیویسی کے آئین میں دئیے حق کو وائلیٹ کرنے کا ذمہ دار کون ہے ؟ جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کو آڈیو لیک پر خصوصی کمیٹی میں طلبی کا سمن معطل کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ جسٹس بابر ستار نے فیصلے میں قراردیا ہے کہ پارلیمنٹ کے احترام میں تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خصوصی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن معطل نہیں کیا جا رہا درخواست گزار نجم ثاقب کو خصوصی کمیٹی کی جانب سے طلب کرنے کا سمن 25 مئی تک معطل رہے گا۔ کیس کی مزید سماعت 19 جون کو ہو گی۔