لطیف کھوسہ کو لفٹ میں پون گھنٹے سے زائد وقت تک ہراساں کرنے کی کوشش کی گئی پی ٹی آئی کا الزام
قانونی ٹیم کو محصور ا ور حبسِ بیجا میں رکھنے کی جامع تحقیقات کی جائیں۔ترجمان
اسلام آباد(ویب نیوز)
پی ٹی آئی نے عمران خان کی قانونی ٹیم کے لفٹ میں پھسنے کو محصور ا ور حبسِ بیجا میں رکھنے کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے جامع تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ واقعہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی ناک تلے پیش آیا جسکی فوری تحقیقات کرائی جائیں ۔ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ صدرِمملکت اور چیف جسٹس آف پاکستان معاملے کی فوری تحقیقات کا اہتمام کریں اور ذمہ داروں کا کڑا محاسبہ کریں، پاکستان تحریک انصاف آئین و قانون پر سختی سے کاربند، اشتعال و انتشار کی بجائے خود کو جمہوری معیار پر سیاسی جدوجہد تک محدود رکھے ہوئے ہے۔ترجمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی آئین، جمہوریت اور ریاست سے ٹھوس وابستگی کو کمزوری شمار کرتے ہوئے اسے بدترین ریاستی شرانگیزیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔پہلے چیئرمین تحریک انصاف کو تاریخ کے بدترین جعلی ٹرائل کے ذریعے سزا سنائی گئی اور تمام بنیادی حقوق سے محروم کرکے جیل میں قید کیا گیا، اب انہیں نشانہ انتقام بنانے اور تحریک انصاف کو سیاسی عمل سے باہر کرنے کیلئے ان کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ بار بار التوا کا شکار کیا جارہا ہے۔ترجمان تحریک انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ سینئر قانون دان لطیف کھوسہ سمیت چیئرمین کی قانونی ٹیم کے اراکین کو ہائیکورٹ کی لفٹ میں پون گھنٹے سے زائد تک محصور رکھ کر ہراساں کرنے کی بھی کوشش کی گئی۔ترجمان پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ صدرِمملکت بطور سربراہِ ریاست اور چیف جسٹس آف پاکستان عدلیہ کے سربراہ کے طور پر ملک میں جاری بدترین ریاستی شرانگیزیوں کا نوٹس لیں اوراسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق کی ناک تلے پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کا کڑا محاسبہ کیا جائے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور دیگر افراد لفٹ میں پھنسے رہے
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور دیگر افراد لفٹ میں پھنسے رہے جہاں ان کی حالت غیر ہوگئی، انتظامیہ نے 45 منٹ بعد انہیں نکالا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کی لفٹ میں وکلا کے پھنسنے کی فوٹیجز سامنے آگئیں، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے سردار لطیف کھوسہ موجود ہیں، لفٹ میں بجلی بند ہے اور وکلا نے موبائل فونز کی لائٹس آن کی ہوئی ہیں۔ لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا 45 منٹ سے زائد وقت تک لفٹ میں پھنسے رہے، ان کے ساتھ موجود نعیم حیدر پنجوتھا، علی اعجاز بٹر سمیت پندرہ افراد کو بحفاظت باہر نکالا گیا۔ تمام افراد چیف جسٹس کی کورٹ سے نکل کر تھرڈ فلور پر لفٹ میں سوار ہوئے تھے اور لفٹ گرائونڈ فلور پر آنے کے دوران سیکنڈ فلور پر پھنس گئی تھی۔بارہ بجے لفٹ میں سوار ہونے والے 10 سے زائد وکلا کو 12:45 پر لفٹ سے نکالا گیا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ تین ماہ قبل نئی عمارت میں منتقل ہوئی ہے، تین ماہ بعد ہی لفٹ خراب ہوگئی تاحال لفٹ کا کوئی عملہ تعینات نہیں ہوا۔ لفٹ میں ایمرجنسی رابطہ کی سہولت اور ایگزاسٹ بھی نہیں ۔