غزہ کی صورت حال پراو آئی سی اور عرب لیگ کا مشترکہ سربراہی اجلاس ریاض میں شروع

ترکیہ کے صدر رجب طیب،ایرانی صدر ابراہیم رئیسی، فلسطینی صدر محمود عباس  شریک

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں

غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر غور

ابراہیم رئیسی  نے فلسطین کا روایتی  اسکارف کیفیہ بھی پہنا ہوا ہے

غزہ میں فوجی جارحیت ختم اورفوری جنگ بندی کی جائے۔شہزادہ محمد بن سلمان کا خطاب

ریاض ( ویب  نیوز)

غزہ کی صورت حال پر اسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی)اور عرب لیگ کا مشترکہ سربراہی اجلاس ہفتے کو ریاض میں شروع ہو گیا ہے ۔ اجلاس میں سعودی  ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان،ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان،ایران کے صدر ابراہیم رئیسی، فلسطین کے صدر محمود عباس، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی، شام کے صدر بشار الاسد اور عراق کے صدر عبداللطیف راشد، پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، انڈونیشیا کے صدر جوکو ودودو اور کرغزستان کے صدر سادے جاپاروف ریاض اور کئی دوسرے سربراہان  اجلاس میں شامل ہیں ۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے عرب اسلامی سربراہی اجلاس میں اپنے ابتدائی کلمات کے دوران غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مملکت فلسطینیوں کے خلاف کیے جانے والے جرائم کے لیے اسرائیلی قبضے کو ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ اپنے ابتدائی کلمات میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں اسرائیلی قبضے کے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی پر مملکت کی مذمت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے  غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبات کا اعادہ کیا ہے۔سعودی ولی عہد نے غزہ میں مسلسل اسرائیلی جارحیت اور شہریوں کے جبری انخلا کو مملکت کی جانب سے واضح طور پر مسترد کیا۔شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے خلاف ہونے والے جرائم کا ذمہ دار قبضے کو سمجھتے ہیں۔انہوں نے غزہ میں فوجی جارحیت کے فوری خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبات کا اعادہ کیا۔ولی عہد نے کہا کہ ہمیں ایک انسانی تباہی کا سامنا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور بین الاقوامی برادری کی اسرائیلی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے میں ناکامی کی گواہی دیتا ہے – ایسا معاملہ جو دوہرے معیار کو ظاہر کرتا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ مملکت نے غزہ میں جارحیت کے آغاز سے ہی انتھک کوششیں کی ہیں اور جنگ کو روکنے کے لیے مشاورت جاری رکھی ہے سعودی پریس ایجنسی کے مطابق غزہ کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے اور مشترکہ جد وجہد کے لیے ہنگامی کانفرنس کا انعقاد ہو۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ مشاورت کے بعد طے ہوا ہے کہ عرب سربراہ کانفرنس اور اسلامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے بجائے مشترکہ عرب ، اسلامی سربراہ کانفرنس کا انعقاد کیا  جائے ۔تمام ممالک کی کوششوں کو یکجا کرنے اور مشترکہ موقف اختیار کرنے کے لیے سربراہان جمع ہیں۔سعودی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق غزہ میں انتہائی خطرناک صورتحال کا مقابلہ کرنے اور شہریوں کو نشانہ بنانے کی مذموم کوششوں کو روکنے کے لیے عرب اور اسلامی ممالک کے سربراہان یکساں پالیسی اختیار کریں گے۔ فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر غور کیا جارہا ہے۔غزہ کی صورتحال پر مشترکہ ہنگامی اجلاس میں غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔نگراں وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ پاکستان کی نمائندگی  کررہے ہیں ۔ یاد رہے کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ریاض میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات  کی ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے فلسطینی عوام کے ساتھ پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا۔سعودی عرب میں عرب و اسلامی ممالک کے  مشترکہ غیر معمولی سربراہی اجلاس میں فلسطین کے علاقے غزہ میں جاری اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خلاف لائحہ عمل پر غور کیا جارہا ہے۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی  نے فلسطین کا روایتی  اسکارف کیفیہ بھی پہنا ہوا ہے۔ رواں برس مارچ میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی پر اتفاق کے بعد سے یہ ایرانی صدر کا پہلا دورہ سعودی عرب ہے۔

اسرائیلی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا جائے، ابراہیم رئیسی

فلسطینیوں کو  بین الاقوامی تحفظ فراہم کیا جائے ۔محمودعباس

یروشلم ہماری ریڈ لائن ہے۔ رجب طیب اردوان

غزہ میں اسرائیلی حملے بند ہونے چاہئیں، عبدالفتح السیسی

ایران،ترکیہ ،مصر،فلسطین کے سربراہان مملکت کا اوآئی سی اجلاس سے خطاب

#/H

آئٹم نمبر…75

ریاض (صباح نیوز) ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم  وعرب لیگ کے مشترکہ سربراہی اجلاس    شریک ریاستوں وحکومتوں کے سربراہان نے فوری طور پرفلسطینیوں کو  بین الاقوامی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا۔اپنے خطاب میں ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے مسلمان ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کو دہشت گرد تنظیم قرار دی جائے اور اس حوالے سے غزہ پٹی میں جاری بدترین کارروائیوں کا حوالہ دیا، انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ جن رکن ممالک کے اسرائیل سے تعلقات ہیں وہ فلسطینیوں کی بہت زیادہ حمایت کریں۔ترکیہ کے  صدر رجب طیب اردوان نے ریاض میں اسلامی تعاون تنظیم کے غیرمعمولی سربراہی اجلاس میں کہا ہے کہ یروشلم ہماری ریڈ لائن ہے۔اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کا پائیدار حل نکالنے کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس منعقد ہونی چاہیے۔ طیب اردوان نے کہا کہ ہمیں غزہ میں چند گھنٹوں کے وقفے کی ضرورت نہیں ہے اس کے بجائے ہمیں مکمل جنگ بندی کی ضرورت ہے۔مصر کے صدر عبدالفتح السیسی نے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری طور پر غیرمشروط جنگ بندی کی جائے۔اپنے  خطاب میں انھوں نے کہا کہ غزہ کے لوگوں کو اجتماعی سزا دینا ناقابل قبول ہے اور اس کو حق دفاع یا دیگر دعووں کے ذریعے جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی حملے بند ہونے چاہئیں۔فلسطین کے صدر محمود عباس نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو غیرمعمولی نسل کشی کا سامنا ہے اور امریکا پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو غزہ میں جارحیت روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔محمود عباس نے کہا کہ فلسطینیوں کو اسرائیل کے حملوں کے پیش نظر بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔

#/S