غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 12000 ہوگئی
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 6100 بچے شہید ہوگئے،15,500 زخمی ہیں
18000 ہزار فلسطینی بچے اپنے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کی شہادت کے نتیجے میں یتیم ہو گئے ہیں.
غزہ( ویب نیوز)
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 12000 ہوگئی ہے ۔اب تک غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 6100 بچے شہید ہوگئے،15,500 زخمی ہیں ۔اسرائیلی فوج نے مسلسل 37ویں روز بھی غزہ کی پٹی حملے جاری رکھے ۔غزہ میں محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ خان یونس میں ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں 13 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔الجزیرہ کے مطابق خان یونس کے مشرقی حصے میں ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنا کر تباہ کردیا گیا ہے۔حملے میں بچ جانے والے افراد میں سے ایک نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں عمارت تباہ ہونے سے قبل ہی ان کے پیروں تلے زمین کانپنے لگی تھی۔شمالی غزہ میں تل الزاطر کے علاقے میں العسکری خاندان کے ایک گھر پر اسرائیل کے فضائی حملے میں 9 شہری جاں بحق ہو گئے جبکہ غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کا حملہ جاری ہے۔۔ الشفا میڈیکل کمپلیکس نے کام کرنا چھوڑ دیا۔غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ اسرائیلی قابض نے الشفا میڈیکل کمپلیکس کو ایک کھلے جنگی علاقے میں تبدیل کر دیا ہے اور وہ کمپلیکس کے آس پاس کی ہر اس چیز کو نشانہ بناتا ہیانہوں نے مزید کہا کہ ہم نے صحت کی خدمات کو طول دینے کی تمام کوششیں ختم کر دی ہیں اور تمام صلاحیتیں ضائع کر دی ہیں۔ ہم شفا کمپلیکس میں زخمیوں اور بیماروں کی جان بچانے والی کوئی بھی خدمت فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔وسطی غزہ کی پٹی کے شہر دیر البلح پر اسرائیلی حملے میں چار فلسطینی شہید ہوگئے۔قابض فوجی کشتیوں نے غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے کے ساحل کی جانب درجنوں گولے داغے۔قابض طیاروں نے شمالی غزہ میں بے گھر افراد کی رہائش گاہ اونروا اسکول پر حملہ کیا۔خان یونس کے مشرق میں بنی سہیلہ میں ابو شب خاندان کے گھر پر اسرائیلی حملے میں ایک بچہ ہلاک اور دیگر زخمی ہو گئے
غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 6100 بچے شہید ہوگئے،15,500 زخمی ہیں ،18000 ہزار فلسطینی بچے اپنے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کی شہادت کے نتیجے میں یتیم ہو گئے ہیں. یورو،میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس آبزرویٹری نے کہا کہ اس کے اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ کی پٹی پر مسلسل 36ویں روز بھی اسرائیل کی جاری جنگ کا شکار ہونے والے فلسطینی بچوں کی تعداد نصف ملین تک پہنچ گئی ہے، جن میں شہید اور زخمی ہونے والے بچے بھی شامل ہیں اور وہ بچے جن کے گھروں کو نقصان پہنچا یا وہ مکمل تباہ ہوگئے۔یورو-میڈیٹیرینین آبزرویٹری نییک بیان میں کہا کہ غزہ کی پٹی پر اسرائیل کے شدید فضائی اور توپ خانے کے حملوں سے تباہ ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے دب کر 6100 بچے شہید ہوگئے۔بہت سے زخمی بچوں کے زندہ بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ 15,500 سے زائد بچے مختلف نوعیت اور درجے کے زخمی ہوئے ہیں۔ درجنوں کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جب کہ درجنوں کے اعضا کاٹ دیے گئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں تقریبا 17 سے 18 ہزار فلسطینی بچے اپنے والدین میں سے کسی ایک یا دونوں کی شہادت کے نتیجے میں یتیم ہو گئے ہیں جبکہ ان میں سیساڑھے چار لاکھ بچے اپنے گھر سے محروم ہوچکے ہیں۔انہوں نے متنبہ کیا کہ لاکھوں بچوں کا مستقبل تاریک ہے، ان کی تعلیم کی تمام سطحوں پر مسلسل تعطل اور اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ کی پٹی میں 214 سے زائد اسکولوں کی تباہی کی وجہ سے ان کا مستقبل تاریک ہوچکا ہے۔یورو میڈ نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کے بچے اپنے آپ کو خوفناک جنگ کے دوران پہلے سے سوچے سمجھے قتل کے مقصد کے ساتھ لگاتار دوسرے مہینے اسرائیل کے اندھا دھند حملوں کا شکار پاتے ہیں۔رپورٹ میں نشاندہی کی کہ غزہ کے 18 سال سے کم عمر کے بچوں کی ذہنی صحت جو کہ پٹی کی 23 لاکھ آبادی کا 4.7 فیصد ہے، کئی سالوں سے بحران کا شکار ہے اور ہر 5 میں سے 4 بچے جنگ چھڑنیک بعد ڈپریشن، اداسی، یا خوف کا شکار ہیں۔یورو میڈ نے غزہ میں بچوں کو پہنچنے والے صدموں کی شدت کے بارے میں خبردار کیا جب ان میں سے دسیوں ہزار افراد بغیر کسی منزل کے نقل مکانی پر مجبور ہو گئے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ اندازوں سے پتہ چلتا ہے کہ غزہ میں 1.5 ملین سے زیادہ لوگ اندرونی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں، جو اپنے بچوں کے ساتھ ایسے مراکز میں مقیم ہیں جو کہ بہت زیادہ رش اور ھجوم کا مرکز ہیں۔انہوں نے بتایا کہ اوسطا کم از کم 170 سے 200 لوگ ایک بیت الخلا استعمال کرتے ہیں ہر 700 افراد کے لیے ایک شاور یونٹ ہے۔