حج 2024؛ گرمی کے باعث جاں بحق حاجیوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی
35 پاکستانیوں سمیت 658 مصری، 100 سے زائد اردنی اور 200 کے قریب انڈونیشیائی بھی شامل

ریاض( ویب  نیوز)

دو دن میں گرمی کی شدت سے مزید زیر علاج مریضوں اور دیگر حاجیوں کے جاں بحق ہونے سے مجموعی تعداد بڑھ کر ایک ہزار سے تجاوز کرگئی۔  عرب میڈیا کے مطابق ان دو روز میں گرمی سے ہونے والی مزید اموات میں نصف سے زیادہ غیر رجسٹرڈ حاجی تھے اور ان میں بھی سب سے زیادہ تعداد مصری شہریوں کی ہے۔جرمن ٹی وی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ مجموعی طور  پر جاں بحق ہونے والے حاجیوں کی تعداد ایک ہزار 81 ہوگئی ،اعداد و شمار کے مطابق ان ہلاک شدگان میں سے نصف سے زیادہ غیر رجسٹر حجاج تھے۔ حج کے دوران رپورٹ ہونے والی نئی اموات میں مصر سے تعلق رکھنے والے 58 افراد شامل ہیں۔ اس طرح حج کی ادائیگی کے دوران انتقال کرنے والوں کی سب سے زیادہ 658  افراد کا تعلق مصر سے بتایا گیا ہے اور ان میں سے 630 غیر رجسٹر حجاج تھے۔رواں برس حج کے دوران ب تک مجموعی طور پر 10 ممالک سے تعلق رکھنے والے 1,081 اموات کی اطلاع دی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار سرکاری بیانات اور مختلف ممالک کے سفارت کاروں کے ذریعے حاصل کیے گئے ہیں۔سعودی عرب کی قومی موسمیاتی مرکز نے بتایا تھا کہ  مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت 51.8 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا اور 500 سے زائد لاشیں مکہ کے سب سے بڑے مردہ خانہ لائی گئی تھیں۔ جمعرات کو یہ تعداد بڑھ کر 1 ہزار 81 ہوگئی۔جاں بحق ہونے والوں میں مصرکے 658، 200 کے قریب انڈونیشیا، 100 سے زائد اردن، ایران 31، پاکستان 35 ،مقبوضہ کشمیر 5 اور 3 کا تعلق سینیگال سے ہے۔ملائیشیا، بھارت، اردن، ایران، سینیگال، تیونس، سوڈان اور عراق کے خود مختار کردستان خطے کی حکومتوں نے بھی اپنے عازمین حج کی ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔جمعرات کو دو سفارت کاروں نے فرانسیسی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ سعودی حکام نے مرنے والے زائرین کی تدفین کا عمل شروع کر دیا ہے ۔ایک سفارت کار نے کہا، ”تدفین سعودی حکام کرتے ہیں۔ ان کا اپنا نظام ہے اس لیے ہم صرف اس پر عمل کرتے ہیں۔ ایک سفارت کار کا کہنا تھا کہ جہاں تک ممکن ہو سکے، ان کا ملک مرنے والوں کے عزیزوں کو مطلع کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔  دوسرے سفارت کار نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد کے پیش نظر بہت سے خاندانوں کو وقت سے پہلے مطلع کرنا ناممکن ہو گا، خاص طور پر مصر میں جہاں مرنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہے۔سعودی سفارت خانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رواں برس حج کے دوران مکہ مکرمہ میں درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا اور رواں سال مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں زائرین سیاحت یا وزٹ ویزوں پر سعودی عرب پہنچے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ کیوں کہ یہ لوگ سیاحتی ویزے پر آئے تھے اور حج کا اجازت نامہ حاصل نہیں کیا تھا اس وجہ سے کسی کمپنی یا ادارے کی فراہم کردہ رہائش، کھانا، نقل و حمل کی سہولیات حاصل نہ کرسکے۔سعودی سفارت خانے کے مطابق یہ زائرین چلچلاتی دھوپ میں مقدس شہروں میں طویل فاصلہ پیدل طے کرتے رہے۔  جو پیدل چلنے والوں کے لیے مختص نہیں کیے گئے تھے، یہ حالات بہت سے لوگوں کی موت کا باعث بنے۔سعودی سفارت خانے کے بقول یہ تمام حاجی ضروری سہولیات کے بغیر ہی مناسک حج ادا کر رہے تھے جس کی وجہ سے شدید گرمی کا شکار ہوگئے۔یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی مختلف ممالک نے حج کے دوران 300 سے زائد اموات کی اطلاع دی تھی جن میں زیادہ تر انڈونیشیائی تھے۔ آنے والے سالوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عازمین حج کے لیے گرمی کا دبا مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے آنے والے سالوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عازمین حج کے لیے گرمی کا دبا مزید بڑھنے کی پیش گوئی کی گئی ہے،جریدے جیو فزیکل ریسرچ لیٹرز کے سن 2019 کے ایک مطالعے میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے عازمین حج کے لیے گرمی کا دبا 2047 سے 2052 اور 2079 سے 2086 تک   "انتہائی خطرے کی حد” سے تجاوز کر جائے گا۔