فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے، مذاکرات کیلئے تیار ہیں، عمران خان
محمود اچکزئی پر پورا بھروسہ ہے، انہیں مذاکرات کا مینڈیٹ دیا
مذاکرات کے لئے پہلا مطالبہ چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی ہے، میڈیا سے گفتگو
راولپنڈی (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے فوج کے ساتھ بات چیت کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے پاک فوج کے ساتھ بات چیت اور مذاکرات کی اپنی اس خواہش کا اظہار اڈیالہ جیل راولپنڈی میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے فوج پر کبھی الزامات نہیں لگائے، تنقید کی ہے، گھر میں کوئی بگڑا ہوا بچہ ہو تو اس پر تنقید کی جاتی ہے، فوج پر تنقید اس وجہ سے کی تھی کیونکہ تنقید جمہوریت کا حسن ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں یہ نہ سکھائیں کہ فوج نے کبھی کوئی غلطی نہیں کی، ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے پیچھے جنرل ضیا تھا، سقوط ڈھاکا کے پیچھے جنرل یحیی خان کا ہاتھ تھا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کیا ہے، وزیر داخلہ محسن نقوی کون ہے، غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، مذاکرات کے لیے تیار ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے، محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا، وزیر داخلہ نے آئی جی پنجاب سے مل کر ہمارے لوگوں پر ظلم کیا۔انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت سے کیا مذاکرات کریں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) والے فارم 47 والے ہیں، حکومت پی ٹی آئی اور فوج کی لڑائی کرانا چاہتی ہے۔عمران خان نے کہا کہ محمود اچکزئی پر پورا بھروسہ ہے، انہیں مذاکرات کا مینڈیٹ دیا، مذاکرات کے لئے پہلا مطالبہ چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی ہے، دوسرا مطالبہ کارکنان کی رہائی اور مقدمات کا خاتمہ ہے۔سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 9 مئی واقعات میں ہماری بے گناہی سی سی ٹی وی میں چھپی ہے، اگر 9 مئی میں پی ٹی آئی کا کوئی بندہ ملوث ہے تو ضرور سزا دیں۔سابق وزیر اعلی پنجاب کی ستائش کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پرویز الہی نے بڑی مشکلات کا سامنا کیا، ان کی تعریف کرتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے خلاف ریفرنس دائر کررکھا ہے، جسٹس عامر فاروق سے گزارش ہے میرے مقدمات سے الگ ہو جائیں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں اور بھی ججز ہیں، کسی اور کو کیسز دے دیں۔