قائد تحریک آزادی کشمیر شہید سید علی گیلانی کی تیسری برسی آج ( اتوار کو) منائی جائے گی
 قائدکوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کشمیری آج حیدر پورہ سرینگر میں قائد کے مزار پر جاکر فاتحہ خوانی کریںگے
لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف خصوصی تقاریب ہوں گی ، آزاد کشمیر سمیت پاکستان بھر میں تقاریب کا اہتمام ہوگا
 دارلحکومت اسلام آباد میں بھی خصوصی سیمینار ،پاکستان مانومنٹ اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ ،دستخطی مہم اور عوام آگاہی کے لئے بھی تقریبات کا انعقاد ہوگا
 اقبال ٹائون سے پریس کلب لاہور تک ریلی نکالی جائیگی ۔مظفر آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا، مظفر آباد میں کشمیر سمپوزیم کا انعقاد کیا جائے گا

 سری نگر( ویب نیوز )

قائد تحریک آزادی کشمیر شہید سید علی گیلانی کی تیسری برسی آج اتوار کو منائی جائے گی،لائن آف کنٹرول کے دونوں طرف خصوصی تقریبات ہوں گی ، جلسے جلوس اور مظاہر وں کے علاوہ سیمینارز منعقد ہونگے جن میںعظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا ۔سید علی گیلانی کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے یکم ستمبر بروز اتوار کو کشمیری حیدر پورہ سرینگر میں قائد کے مزار پر جاکر فاتحہ خوانی کریں گے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے مزار شہدا حیدر پورہ کی طرف لوگوں کو اپنے عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے فاتحہ کرنے کی اپیل کی ہے  جہاں سید علی گیلانی کی آخری آرام گاہ موجود ہے ۔ دیگر تمام حریت تنظیموں نے اس اپیل کی حمایت کی ہے ۔  حریت کانفرنس نے کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں سے یہ بھی اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف بھر پور احتجاجی مظاہرے کریں۔  ۔ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں پر زور دیا کہ وہ سید علی گیلانی کے یوم شہادت کے موقع پر احتجاجی مظاہریں کریں تاکہ  مقبوضہ جموں و کشمیر میں نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم کو بے نقاب کیا جا سکے۔واضح رہے کہ سید علی گیلانی نے یکم ستمبر 2021کو سرینگرکے علاقے حیدرپورہ میں اپنی رہائش گاہ پر نظربندی کے دوران جام شہادت نوش کیاتھا جہاں وہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے نظر بند تھے،کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگرتنظیموںکی جانب  سے ٹویٹر ، فیس بک اور واٹس ایپ سمیت سوشل میڈیا پر پوسٹرز  جاری کیے گئے ہیں  پوسٹروں میں عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے کے علاوہ لوگوں پر زوردیاگیا ہے کہ وہ یکم ستمبر کو قائد تحریک سیدعلی گیلانی کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے حیدر پورہ میں ان کے مزار پر فاتحہ خوانی کریں۔ پوسٹروں میں ائمہ مساجد، خطیبوں اور علمائے کرام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ سید علی گیلانی اور دیگر شہدائے کشمیرکے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کریں۔ پوسٹروں پر درج تحریروں میں کہاگیا ہے کہ کشمیری شہدا کی قربانیوں کو ہرگز رائیگاںنہیں جانے دیا جائیگا اور شہدا کے مشن کو ہر قیمت پر اسکے منطقی انجام تک جاری رکھا جائیگا۔ ٹویٹر ، فیس بک اور واٹس ایپ سمیت سوشل میڈیا پر جاری پوسٹرز جاری کئے گئے ہیں،آزاد کشمیر پاکستان سمیت بیرون دنیا میں کشمیریوں نے اپنے عظیم قائد کو خراج عقید ت پیش کرنے کے لئے مختلف تقاریت کا اہتمام کیا ہے ، وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں بھی کل جماعتی حریت کانفرنس اور کشمیر لبریشن سیل کے زیر اہتمام ایک خصوصی سیمینار ہوگا جس میں عظیم قائد سید علی گیلانی کو ان کی تحریک آزادی کشمیر کے لئے مثالی خدمات اور قربانیوں پر خراج عقیدت  پیش کیا جائے گا ،۔ سیمینار سے پارلیمانی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رانا قاسم نون سمیت دیگر کشمیری رہنما خطاب کریں گے۔  سیمینار میں سید علی گیلانی کی تحریک آزادی کشمیر میں دی جانی والی بے مثال قربانیوں اور نمایاں خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا جائے گا۔ حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے سرکردہ لیڈر پریس کانفرنسز کے ذریعے انہیں خراج عقیدت پیش کریں گے۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں کشمیر سمپوزیم کا انعقاد کیا جائے گا ، اس کے علاوہ پاکستان مانومنٹ اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ ہوگی جبکہ دستخطی مہم اور عوام آگاہی کے لئے بھی تقریبات کا انعقاد کیا جائے گا ۔ اقبال ٹائون سے پریس کلب لاہور تک ریلی نکالی جائیگی ۔ اسی طرح مظفر آباد سمیت دیگر شہروں میں بھی ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ سید علی گیلانی کی خدمات کے حوالے سے خصوصی ٹاک شوز اور اخبارات میں خصوصی اشاعتیں ہوں گی ، سوشل میڈیا پر سید علی گیلانی کی زندگی اور جدوجہد کے حوالے سے خصوصی مہم چلائی جائے گی، مختلف علاقائی زبانوں میں ریڈیو پاکستان سے پروگرام نشر کئے جائیں گے، اہم رہنمائوں کے پیغامات نشر کئے جائیں گے۔ سید علی گیلانی 29 ستمبر 1929 کو پیدا ہوئے اور یکم ستمبر 2021 کوبھارتی حراست کے دوران ہی شہید ہوئے، وہ پرو پاکستانی کشمیری رہنما تھے  جنہیں کشمیریوں کی اندرونی آزادی کی تحریک کا بانی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے باضابطہ سیاسی کیریئر کا آغاز 1952 میں جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے کیا۔ انہوں نے اپنی زندگی کے 12 سال جیل میں گزارے، وہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے الزامات پر پہلی بار 1962 میں گرفتار ہوئے۔ انہوں نے ابتدائی جدوجہد قومی دھارے کی سیاست سے شروع کی تاہم جلد ہی انہیں اس بات کا ادراک ہوگیا کہ بھارتی سرکار تنازعہ کشمیر کے حل میں سنجیدہ نہیں۔ انہوں نے پبلک سیفٹی ایکٹ سمیت دیگر بھارتی کالے قوانین کی بھرپور مخالفت کی اور انہوں نے اس وقت کے وزیراعلی شیخ محمد عبداللہ کو کھلے عام ان قوانین کے خلاف للکارہ، اس کالے قانون کے تحت بغیر کسی ٹرائل کے کسی کو بھی 2 سال تک جیل میں رکھا جا سکتا ہے۔ انہوں نے 1987 میں تمام مسلمان جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم  پر اکھٹا کرنے کیلئے مسلم یونائیٹڈ فرنٹ قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 1992 میں کل جماعتی حریت کانفرنس قائم کی گئی  جس میں سید علی گیلانی نے جماعت اسلامی کی نمائندگی گی، اگست 2004 میں علی گیلانی نے محمد اشرف صحرائی کے ساتھ مل کر تحریک حریت بنائی ۔ انہوں نے 2009 میں غیر مسلح تحریک شروع کی ، 2010 میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ کپواڑہ کے علاقے میں جعلی مقابلے میں 3 شہریوں کی شہادت کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے جن میں سید علی گیلانی صف اول میں تھے، 2016 میں حریت پسند برہان وہانی کی شہادت کے بعد سید علی گیلانی نے میر واعظ محمد عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کے ساتھ مل کر بھرپور احتجاج کیا، بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حامل آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کے بعد سید علی گیلانی نے کشمیر کی پہلے والی حیثیت کی بحالی کیلئے بھرپور جدوجہد کی ، انہیں 5 اگست کو گھر میں نظر بند کیا گیا جہاں اسی نظر بندی کے دوران 2021 میں وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ سید علی گیلانی نے اپنی خود نوشت وولر کنارے سمیت 30 سے زائد کتابیں لکھیں۔
#/S