مصر سے عراق تک گریٹر اسرائیل صیہونیوں کا عقیدہ بن چکا ہے،حافظ نعیم الرحمان
 کسی کو اسرائیل سے دوستی یا سازباز کرکے خاموش رہنے سے نجات نہیں مل سکے گی
6 اور7،اکتوبرکو کراچی اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ہونگے
اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف  تمام  جماعتوں سے مشترکہ احتجاج کے لئے رابطے شروع کردیئے  ہیں
 7اکتوبر کو اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لئے ساری قوم  دن بارہ بجے سڑکوں پر نکل آئے
 عوامی حقوق کے معاملات پر حکومت کئے لئے مہلت ختم ہو گئی ہے اب فیصلہ ہم کریں گے
اسلام آباد میں پریس کانفرنس

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ مصر سے عراق تک گریٹر اسرائیل صیہونیوں کا عقیدہ بن چکا ہے ،کسی کو اسرائیل سے دوستی یا سازباز کرکے خاموش رہنے سے نجات  نہیں مل سکے گی،6اور7اکتوبرکو کراچی اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ہونگے،اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف  تمام  جماعتوں سے مشترکہ احتجاج کے لئے رابطے شروع کردیئے گئے، 7اکتوبر کو اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کے لئے ساری قوم دن بارہ بجے سڑک پر آکر احتجاج ریکارڈ کروائے، عوامی حقوق کے معاملات پر حکومت کے لئے مہلت ختم ہو گئی ،اب فیصلہ ہم کریں گے ، آئینی عدالتی بحران کے حل کے لئے چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ مقرروقت پر سبکدوش ہونے کا اعلان کردیں،منصور علی شاہ نئے چیف جسٹس آف پاکستان ہوں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر میاں محمد اسلم ، شمالی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم ، ضلعی امیر نصر اللہ رندھاوا بھی موجود تھے ۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ اس وقت پوری دنیا کا اہم ترین مسئلہ غزہ لبنان اور یمن پر اسرائیلی جارحیت ہے ،اسرائیل دہشتگردی کرتے ہوئے آبادیوں کو بمباری کے ذریعے نشانہ بنا رہا ہے اور لبنان میں  فوجیں داخل کرنے کی اطلاعات آ رہی ہیں ایسی صورتحال سے ہم نے یکم سے سات اکتوبر تک یکجہتی فلسطین ، لبنان یمن منانے کا فیصلہ کیا بلکہ مشترکہ احتجاج کے لئے پاکستان کی سیاسی جماعتوں اور عالمی تحریکوں سے رابطے شروع کر دئیے گئے ہیں ۔ غزہ قید خانے میں تبدیل ہو چکا ہے ،نہتے لوگوں کا قتل عام جاری ہے، 45 ہزار فلسطینیوں کی میتیں مل چکی ہیں جن میں 30 ہزار بچے اور خواتین شامل ہیں، سکولوں ،خیمہ بستیوں مساجد ،گرجا گھروں سمیت تمام عمارتوں کو اسرائیل نے بمباری کا نشانہ بنایا ،ہزاروں نعشیں ملبے کے نیچے دبی ہوئی ہیں ،اس ظلم و جبر کے باوجود استقامت کے مظاہرے پر اہل غزہ کو خراج  تحسین پیش کرتا ہوں، واضح پیغام دیتا ہوں نہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کو تیار ہیں اور کسی صورت جھکیں گے ،ایسے میں امت مسلمہ عرب غیر عرب مسلم ممالک کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں کہ ہماری اسلامی فوجیں اور حکومتیں اگر متحد ہو کر اسرائیل کو واضح پیغام دیتی تو اس میں اس جارحیت کی جرات نہ ہوتی ،خود اسرائیل سے لاکھوں لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں ۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ مصر سے عراق تک گریٹر اسرائیل صیہونیوں کا عقیدہ بن چکا ہے ۔ اگر ہمارے حکمران یہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل سے دوستی یا سازباز کرکے خاموش رہ کر نجات مل جائیگی تو ایسا نہیں ہو گا انکا اس سے زیادہ برا حال ہو گا ، مسلم حکمرانوں کو امت کے لئے کھڑا ہونا چاہیے عوام اپنی بساط کے مطابق کردار ضرور ادا کر رہے ہیں، مسلمان حکمرانوں کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے، اسرائیل جارحیت کے لئے بیشتر امریکی ہتھیار استعمال کر رہا ہے اور اسرائیلی دہشتگردی میں امریکا سہولت کار بنا ہوا ہے ۔ بھارت کی بھی اسرائیل کو حمایت حاصل ہے اور بھارت اسرائیل امریکہ گٹھ جوڑ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ۔ یہ گٹھ جوڑ مسلمانوں کے خلاف دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے نسل کشی میں ملوث ہے ،حکمرانوں پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے، ان کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کا اقوام متحدہ سے یہ خطاب کافی نہیں ہے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزید قوت سے بات کریں ۔ پاکستان کو اقوام متحدہ کے اجلاس کے موقع پر رائے عامہ ہموار کرنا چاہیے تھی ۔ چار اکتوبر کو فیصل آباد میں بڑا جلسہ ہو گا ،چھ اکتوبر کراچی میں غزہ ملین مارچ ہوگا اور سات اکتوبر کو اسلام آباد میں غزہ ملین مارچ ہو گا، آب پارہ سے ایمبیسی روڈ کی طرف جائیں گے تمام جماعتوں اور کارکنوںکو شرکت کی دعوت دیتا ہوں ،سب جماعتوں سے رابطے کریں گے، سات اکتوبر کو دن بارہ بجے ساری قوم اہل غزہ سے یکجہتی کے لئے  سڑک پر آ کر کھڑی ہو جائے، اسلامی تحریکوں سفارتخانوں سے رابطے کئے جائیں گے کیونکہ مسئلہ فلسطین پاکستان کی بنیاد میں شامل ہے ۔ حکومت اپوزیشن صدر وزیر اعظم ،سول سوسائٹی ،وکلائ، علماء کرام سب سے رابطے کریں گے ،سات اکتوبر کو پورا پاکستان باہر نکل آئے، اہل فلسطین ہماری جنگ لڑ رہے ہیں ، میرا ملک تیرا ملک والی بات نہیں ہونی چاہیے، ملت کا مسئلہ ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت کی معاشی دہشتگردی کے خلاف حق دو عوام کو تحریک جاری ہے ،حکمرانوں نے معاہدوں سے انحراف کیا ہے، سات اکتوبر کے بعد تحریک کے حوالے سے سرگرمیاں پوری شدت سے دوبارہ شروع ہوں گی ، پارلیمنٹ کی کوئی ساکھ نہیں ہے اس لئے اسے آئین کی بنیادی دستاویزات میں تبدیلی کا جواز نہیں ، سیاسی جماعتیں حکومتی جال میں نہ آئیں اور مکمل طور پر آئینی ترامیم کو مسترد کر دیں، نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد ترامیم کے مسئلے کو دیکھا جا سکتا ہے وہ بھی صرف مفاد عامہ کے لئے ہوں ، اگر اسوقت ترامیم کی جاتی ہیں تو یہ تو طالع آزماؤں کو قوت پہنچانے کے مترادف ہو گی۔ مرضی کا چیف جسٹس مرضی کا جج مرضی کی عدلیہ مرضی کا انصاف یہی تو طالع آزما چاہتے ہیں ،اسی کو آمرانہ ذہنیت کہتے ہیں ۔ مختلف سوالات کا جوابات دیتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ  اشتراک عمل کے تحت سیاسی جماعتوں میں مشترکہ ایجنڈے پر بات ہو سکتی ہے، اسوقت غزہ فلسطین لبنان یمن کے معاملات ہیں ، اپنی عوامی تحریک کے حوالے سے واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ حکمرانوں کو پسپائی پر مجبور کر دیں گے، عوام کا حق لے کر رہیں گے ، آئینی اور عدالتی بحران کا یہی حل ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سامنے آئیں اور واضح اعلان کریں کہ پچیس دن بعد مقررہ وقت پر میں چلا جائوں گا، جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس آف پاکستان ہوں گے ، عدلیہ کی تقسیم قوم کی بدقسمتی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتیں واضح پیغام دیں کہ وہ حماس کے ساتھ ہیں کیونکہ حماس وہاں کی حقیقی سیاسی جمہوری قوت ہے ۔ انہوںنے واضح کیا کہ ایف بی آر کی نااہلی کا بوجھ قوم کیوں اٹھائے ،حکمران چاہتے ہیں کہ پانچ آئی پی پیز کی بندش سے جو دو سو ڈھائی سو ارب روپے کی بچت ہو وہ ایف بی آر کی نالائقی کے لئے استعمال کر لیں، پہلے ہی پچانوے ارب روپے کے محاصل کم جمع ہوئے ہیں ۔ نااہل ایف بی آر کے پچیس ہزار ملازمین کو قوم کیوں پالے ۔ واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ عوامی حقوق کے معاملات پر حکومت کئے لئے مہلت ختم ہو گئی ہے اب فیصلہ ہم کریں گے ۔