حکومت اور اپوزیشن کا مل کر بیٹھنا ہی جمہوریت کو مضبوط بنائے گا، ایاز صادق
ملکی معاشی ترقی سیاسی استحکام سے مشروط ہے اور موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی ہے،
اسپیکر قومی اسمبلی کی میڈیاسے گفتگو
مذاکراتی کمیٹیوں کا دوسرا اجلاس دو جنوری 2025 کو منعقد ہوگا۔عرفان صدیقی
اگلے اجلاس میں حزب اختلاف کی کمیٹی اپنے تحریری مطالبات اور شرائط کار پیش کرے گی
اسلام آباد( ویب نیوز )
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کا مل کر بیٹھنا ہی جمہوریت کو مضبوط بنائے گا، ملکی معاشی ترقی سیاسی استحکام سے مشروط ہے اور موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے حکومتی کمیٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے۔ اور مذاکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے۔حکومت اور اپوزیشن کا مل کر بیٹھنا ہی جمہوریت کو مضبوط بنائے گا۔ اور جمہوریت میں مذکرات ہی سیاسی مسائل کا واحد حل ہیں۔ عوام کو پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں۔ اور ہم نے عوام کے مسائل کا حل تلاش کرنا ہے۔ مسائل کو خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملکی معاشی ترقی سیاسی استحکام سے مشروط ہے۔ اور موجودہ صورتحال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی ہے۔
حکومت اور اپوزیشن کے مابین باقاعدہ مذاکراتی عمل کا پہلا دور مکمل ہو گیا
حکومت اور اپوزیشن کے مابین باقاعدہ مذاکراتی عمل کا پہلا دور مکمل ہو گیا ہے وفاقی حکومت اور حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے درمیان مذاکراتی کمیٹیوں کا پہلا اور بند کمرہ اجلاس ختم ہونے پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کر دیا گیا ہے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے مشترکہ اعلامے کو پڑھ سناتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے عمل کو دونوں کمیٹیوں نے خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے آج کے اجلاس کو نہایت مثبت پیش رفت قرار دیا۔ عرفان صدیقی نے بتایا کہ اگلا اجلاس دو جنوری 2025 کو منعقد ہوگا۔عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات کے عمل کو دونوں کمیٹیوں نے خیر سگالی کا اظہار کرتے ہوئے آج کے اجلاس کو نہایت مثبت پیش رفت قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے توقع ظاہر کی پارلیمنٹ مسائل حل کرنے کا اہم فورم ہے اور مذاکراتی عمل کو جاری رہنا چاہیے۔سینیٹر عرفان صدیقی کے مطابق: حزب اختلاف کی کمیٹی نے اپنے ابتدائی مطالبات کا خاکہ پیش کیا، طے پایا کہ اگلے اجلاس میں حزب اختلاف کی کمیٹی اپنے تحریری مطالبات اور شرائط کار پیش کرے گی تاکہ اس دستاویز کی روشنی میں بات چیت کو آگے بڑھایا جا سکے۔اس سے قبل قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس صبح 11:30 بجے کانسٹیٹیوشن روم میں منعقد ہوا۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف میڈیا کی جانب سے جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور حزب اختلاف کی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو اجلاس میں شرکت پر خوش آمدید کہا۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے مابین مذاکرات کا عمل نیک شگون ہے، مذکرات کا عمل جمہوریت کا حسن ہے، حکومت اور حزب اختلاف کا مل بیٹھنا جمہوریت کو مضبوط بنائے گا۔سردار ایاز صادق کا کہنا تھا کہ پارلیمان 24 کروڑ عوام کا منتخب ادار ہے اور عوام کو پارلیمان سے بہت سی امیدیں وابستہ ہیں، ملک کی موجودہ صورت حال سیاسی ہم آہنگی کو فروغ دینے کا تقاضا کرتی ہے۔مذاکراتی کمیٹی کے پہلے ان کیمرہ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، مشیر وزیراعظم برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ اور سینیٹر عرفان صدیقی شامل ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں سابق سپیکر راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، ڈاکٹر فاروق ستار، علیم خان بھی موجود ہیں۔حزب اختلاف کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی میں سابق سپیکر اسد قیصر، صاحبزادہ حامد رضا اور سینیٹر علامہ ناصر عباس شامل ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے سپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی استدعا کی تھی۔