Fresh raw wheat seeds and ear of ripe wheat on a black background conceptual of a staple nutritious grain food and healthy diet or allergy to gluten. Free copy space

3500 روپے فی من گندم کی قیمت نا منظور ، حکومت کی جانب سے گندم کی مناسب قیمت مقرر نہ کرنے سے غذائی بحران کے شدید خدشات پیدا ہو چکے ہیں

 کسان بچاؤ روڈ کارواں 26، 27 اور 28 اکتوبر کو ٹھوکر نیاز بیگ چوک لاہور سے شروع ہوگا۔سردار ظفر حسین خان کی پریس کانفرنس

لاہور ( ویب  نیوز)

صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خان، چیف آرگنائزر کسان بورڈ پاکستان اختر فاروق میو، امیر جماعت اسلامی ضلع لاہور غربی سید علی ارتضیٰ حسنی، ڈپٹی سیکرٹری لاہور عبدالعزیز عابد اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی ضلع لاہور غربی محمد آصف چوہدری نے منصورہ لاہور میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔پریس کانفرنس میں "حقوقِ کسان روڈ کارواں” کے اغراض و مقاصد بیان کیے گئے۔ صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خان نے کہا کہ 3500 روپے فی من گندم کی قیمت نا منظور ہے۔ حکومت کی جانب سے گندم کی مناسب قیمت مقرر نہ کرنے سے غذائی بحران کے شدید خدشات پیدا ہو چکے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ کسان بچاؤ روڈ کارواں 26، 27 اور 28 اکتوبر کو ٹھوکر نیاز بیگ چوک لاہور سے شروع ہوگا۔سردار ظفر حسین خان نے کہا کہ کسانوں کو مزید ظلم و استحصال کا نشانہ نہ بنایا جائے۔گنے کے کاشتکاروں کے بقیہ اربوں روپے فوری ادا کیے جائیں۔کسان وزیراعلیٰ پنجاب کے وعدوں پر یقین نہیں رکھتے کیونکہ وہ محض زبانی اعلانات ہیں۔گزشتہ تین سال سے گندم کی کاشت خسارے میں جا رہی ہے۔کسان دو ہزار روپے فی من گندم دینے کے لیے تیار ہیں، بشرطیکہ زرعی ان پٹس سستے کیے جائیں۔گندم پر صوبائی پابندی ختم کی جائے۔حکومت چینی کے نہیں بلکہ گندم کے گوداموں پر چھاپے مارے۔کسانوں کو دیوار سے نہ لگایا جائے، ان کی معیشت کو تباہ کرنا دراصل ملکی معیشت کی تباہی کے مترادف ہے ۔انہوں نے کہا کہ کسان اس ملک کے گمنام ہیرو ہیں۔نعرہ ہونا چاہیے:”زراعت بچاؤ، کسان بچاؤ، ملک بچاؤ”۔سردار ظفر حسین خان نے مطالبہ کیا کہ سیلاب زدہ علاقوں کے کسانوں کو بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں۔ان کے سابقہ قرضے معاف کیے جائیں۔حکومت گندم کا بیج اور کھاد بلا تاخیر فراہم کرے۔شوگر ملز مافیا دوبارہ کسانوں کو ذبح کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، کرشنگ سیزن کے آغاز پر حکومت اس کا سخت نوٹس لے۔سیلاب زدہ علاقوں کے کسانوں کو فی ایکڑ 50 ہزار روپے کی مالی امداد دی جائے۔پریس کانفرنس کے اختتام پر مقررین نے کہا کہ کسانوں کا روڈ کارواں مکمل طور پر پُرامن ہوگا اور اس کا مقصد حکومت کو جگانا اور زرعی معیشت کے استحکام کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کرنا ہے