مرکزی کسان تحریک کی حکومتی گندم خریداری اور امدادی قیمتوں کی پالیسی پر شدید تنقید
حکومت گندم کی امدادی قیمت کا اعلان کرے وگرنہ کسان تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔ اشفاق ورک
لاہور (صباح نیوز)مرکزی کسان تحریک کے صدر اشفاق ورک نے حکومت کی گندم خریداری اور امدادی قیمتوں کی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال گندم کے سرکاری ریٹ کے باوجود حکومت نے گندم نہیں خریدی جس کی وجہ سے کسانوں کی فصل گھروں میں پڑے پڑے خراب ہو گئی اور ان کو ناقابل تلافی مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اس سال بھی ابھی تک گندم کی امدادی قیمت کا اعلان نہیں کیا گیا، جس سے کسانوں میں مایوسی اور اضطراب کی لہر دوڑ گئی ہے۔ حکومت گندم کی امدادی قیمت کا اعلان کرے بصورت دیگر کسان اپنے حقوق کے لیے تحریک چلانے پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی لاپرواہی کا نتیجہ نہ صرف کسانوں کی معیشت پر پڑ رہا ہے بلکہ اس سے گندم کی پیداوار پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ کی طرف سے یہ بیان آنا کہ حکومت ایک ارب روپے کی گندم باہر سے منگوا رہی ہے، ایک ایسی دوہری پالیسی کی عکاسی کرتا ہے جس سے نہ صرف کسانوں کو نقصان ہو رہا ہے بلکہ پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ بھی بیرون ملک منتقل ہورہا ہے۔ ایک طرف حکومت کہہ رہی ہے کہ گندم نہیں خریدے گی، جبکہ دوسری طرف بیرون ملک سے گندم خریدنے کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ اقدامات کسانوں کی امیدوں پر پانی پھیرنے کے مترادف ہیں۔مرکزی کسان تحریک کے صدر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی دوہری پالیسی کو ختم کرتے ہوئے کسانوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔گندم کی امدادی قیمت کا اعلان اور کسانوں کی فصل خریدنے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے۔ اگر حکومت نے کسانوں کے مفادات کا خیال نہ رکھا تو کسان اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوں گے