پارلیمانی کمیٹی کا 27 ویں ترمیم پر اجلاس، مزید 3 ترامیم پیش، آئینی عدالتوں کا قیام منظور اور  آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی. اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کر دیا

خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنےکی اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانےکی ترمیم پربھی حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔
 پارلیمنٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ پرمشاورت کاعمل مکمل کرلیا گیا۔ اضافی ترامیم پر کل تک حتمی فیصلہ لیا جائےگا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں نے  تین مزید ترامیم پیش کی گئیں جبکہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے اپنی ترامیم بھی پیش کر دیں۔ 
sharethis sharing button

اسلام آباد: (خصوصی رپورٹر ) پارلیمان کی قانون و انصاف کمیٹیوں کا 27 ویں آئینی ترمیم پر مشترکہ اجلاس جاری ہے جس میں حکومتی اتحاد نے مزید 3 ترامیم پیش کر دی ہیں جبکہ آئینی عدالتوں کے قیام کی شق منظور کر لی گئی۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کر رہے ہیں، دوپہر کے وقفہ کے بعد اجلاس دوبارہ شروع ہونے پر وزیر قانون نے وزیراعظم کے فوجداری استثنیٰ والی ترمیم واپس لے لی، یہ کمیٹی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کی شقوں کا جائزہ لینے کے بعد شق وار منظوری دے گی۔ دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے کمیٹی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا، پی ٹی آئی، جے یو آئی، پی کے میپ اور ایم ڈبلیو ایم کے اراکین اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔

اجلاس میں سینیٹر طاہر خلیل سندھو، سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، علی حیدر گیلانی، سائرہ افضل تارڑ، بلال اظہر کیانی، سید نوید قمر اور ابرار شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہیں، اس کے علاوہ سیکرٹری وزارت قانون و انصاف راجا نعیم اکبر اور دیگر افسران بھی اجلاس میں موجود ہیں۔

ذرائع کے مطابق مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ پرمشاورت کاعمل مکمل کرلیا گیا۔ اضافی ترامیم پر کل تک حتمی فیصلہ لیا جائےگا۔ حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین مزید ترامیم پیش کی گئیں جبکہ اے این پی، بی این پی اور ایم کیو ایم نے اپنی ترامیم بھی پیش کر دیں۔  ذرائع نے بتایا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے آئینی عدالتوں کے قیام کی شق کی منظوری دیدی، زیر التوا مقدمات کے فیصلے کی مدت چھ ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم منظور کی گئی، ایک سال تک مقدمہ کی پیروی نہ ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصور کیا جائے گا۔  ذرائع نے بتایا کہ اے این پی نے خیبر پختونخوا کا نام تبدیل کرنے کی ترمیم کمیٹی میں پیش کی جس کے مطابق خیبرپختونخوا سے نام خیبر ہٹا کر پختونخوا رکھا جائے، اے این پی نے مؤقف اپنایا کہ خیبر ضلع ہے، دیگر صوبوں میں نام کے ساتھ ضلع کا نام نہیں لکھا جاتا۔  ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے بلدیاتی نمائندوں کو فنڈ سے متعلق ترمیم پر اتفاق کیا گیا، آرٹیکل 243اور آرٹیکل 200 سے متعلق مشاورت جاری ہے، بلوچستان اسمبلی کی نشستیں بڑھانے پر اتفاق ہوگیا ہے۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ وزیر اعظم نے صبح مجھے اور اٹارنی جنرل کو بلایا تھا، وزیراعظم نے کہا تھا وہ استثنی نہیں چاہتے ، جن دیگر عہدوں کو استثنیٰ دیا جا رہا ہے ان کا کام ایگزیکٹو نوعیت کا نہیں، وزیراعظم کا کام ایگزیکٹو نوعیت کا ہے۔  انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سمیت دیگر جماعتوں کی تجاویز پر وفقہ کے بعد غور ہوگا، امید ہے آج شام تک کمیٹی اپنا کام مکمل کر لے گی، جے یو آئی کے اراکین کل کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے تھے اور کمیٹی کو پارٹی پالیسی سے آگاہ کیا تھا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ میرے خیال میں پارلیمانی جماعتوں کو ووٹ کا حق استعمال کرنا چاہئے۔  سینیٹ کی قانون و انصاف کمیٹی کے چیئرمین فاروق ایچ نائیک نے کہا ہے کہ جن تجاویز پر کل بحث نہیں ہوئی ان پر آج غورہوگا، ججز کی ٹرانسفر، آرٹیکل 243جوجوائنٹ کمانڈپر ہے اورکچھ شقوں پر میٹنگ ہوگی، تمام شقوں پر رائے لی جائے گی اورپھر کچھ فائنل ہوگا۔  فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پوری امید ہے آج اس بحث کو ہم مکمل کرلیں گے، ہر جماعت کو اپنی تجاویزدینے کا پورا حق ہے، ارکان کی اکثریت کیا فیصلہ کرتی ہے آج پتہ چل جائے گا۔  انہوں نے بتایا کہ ایم کیو ایم، مسلم لیگ ن کی تمام تجاویز کودیکھا جائے گا پھر فیصلہ ہوگا، اکثریت کی رائے کے مطابق فیصلہ ہوگا پھر یہ ہاؤس میں بھیجا جائے گا، کوشش ہوگی ہم اس کو شام 5بجے تک مکمل کرلیں۔

سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹیوں برائےقانون و انصاف کے مشترکہ اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے تین مزید ترامیم پیش کی گئیں۔ ذرائع کے مطابق مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے پارلیمنٹ میں پیش کردہ ڈرافٹ پرمشاورت کاعمل مکمل کرلیا گیا۔ اضافی ترامیم پر کل تک حتمی فیصلہ لیا جائےگا۔  ذرائع کے مطابق اےاین پی، بی این پی اور  ایم کیو ایم  نے اپنی ترامیم بھی پیش کردیں۔  ذرائع کے مطابق خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنےکی اے این پی کی تجویز پر حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔ بلوچستان میں صوبائی اسمبلی کی نشستیں بڑھانےکی ترمیم پربھی حکومت نے مزید وقت مانگ لیا۔ ذرائع کے مطابق زیرالتوا مقدمات کےفیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی۔  ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ  ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصورکیا جائے گا۔