بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو قانون سازی سے مشروط کر دیا گیا
بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو قانون سازی سے مشروط کر دیا گیا
اسلام آباد….. الیکشن کمیشن نے آئندہ عام انتخابات کا انعقاد عدلیہ کی بجائے انتظامیہ کی معاونت سے کرانے کا فیصلہ کر لیا ‘ آر اوز او رڈی آر اوز کے تقرر کے لئے 15 سو افسران انتظامیہ سے لئے جائیں گے۔ بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے استعمال کو قانون سازی سے مشروط کر دیا گیا ‘ پی سی ایس آئی آر نے کمیشن کو آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ عام انتخابات میں ادارے نے معیاری اور مطلوبہ سیاہی استعمال تیار کی تھی تاہم اس کی معیاد 4 سے 6 گھنٹے تھی ‘ اگر یہ پولنگ بوتھ پر دو اضافی پیڈ فراہم کئے جاتے تو شکایات پیدا نہ ہوتیں۔ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے بائیو میٹرک سسٹم کے انتظامات اور قانون سازی کے لئے مزید وقت مانگتے ہوئے رواں سال صوبے میں انتخابات کرانے سے معذرت کر لی۔ جمعہ کو الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس یہاں کمیشن کے صدر دفتر میں قائمقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس ظہیرانور جمالی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ جس میں چاروں اراکین اور سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات او رغیر معیاری سیاہی کے استعمال کا جائزہ لیا گیا جبکہ خیبر پختونخواہ حکومت نے اجلاس کو صوبے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے بریفنگ دی۔ پی سی ایس آئی آر ‘ نادرا ‘ سٹیٹ بنک اور دیگر اداروں کے اعلیٰ حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گزشتہ عام انتخابات کی جائزہ رپورٹ کے حوالے سے مشاورت کی گئی اور عدلیہ کی جانب سے آئندہ عام انتخابات میں آر اوز او رڈی آر اوز کی عدم فراہمی کے فیصلے پر بھی غور و خوض کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ گزشتہ عام انتخابات میں عدلیہ کی جانب سے فراہم کئے آر اوز او رڈی آر اوز پر لگنے والے الزامات کی وجہ سے عدلیہ کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کیلئے نہیں کہا جائے گا بلکہ آئندہ عام انتخابات میں الیکشن کی نگرانی کیلئے آر اوز او رڈی آر اوز انتظامیہ سے لئے جائیں گے۔ فیصلے کے مطابق1000 سے 1500 آر اوز اور ڈی آر اوز کے تقرر کیلئے آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کرانے پر بھی غور و خوض ہوا۔ کمیشن کو مختلف اداروں کیجانب سے بتایا گیا کہ اس کیلئے مناسب انتظامات اور قانون سازی کی ضرورت ہو گی ۔ اجلاس نے طے کیا کہ اس معاملے کو قانون سازی سے مشروط کیا جائے گا۔ حکومت کو قانون سازیکے لئے مسودہ بھجوایا جائے گا۔ قانون سازی کی صورت میں کمیشن آئندہ عام انتخابات بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے کرانے کیلئے تمام ضروری انتظامات کا آغاز کر دے گا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں گزشتہ عام انتخابات میں ناقص مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے الزامات کے جائزہ کے دوران پی سی ایس آئی آر نے کمیشن کو آگاہ کیا کہ 11 مئی کے عام انتخابات میں استعمال کی گئی سیاہی مطلوبہ معیار کے مطابق تھی اور نادرا اور الیکشن کمیشن نے باقاعدہ ٹیسٹ کے بعد اس کی منظوری دی تھی تاہم سیاہی کیلئے تیار کئے گئے 4 لاکھ 45 ہزار سے زائد پیڈز میں سے ہر پولنگ بوتھ پر صرف 2پیڈ فراہم کئے گئے۔ پیڈز کی معیاد صرف 6 گھنٹے تک تھی اس لئے چھ گھنٹے کے بعد استعمال کی گئی سیاہی سے لئے گئے انگوٹھے کے نشانات نادرا سافٹ ویئر میں قابل تصدیق نہ ہونے کی شکایات سامنے آئیں۔ اگر ہر پولنگ بوتھ پر 2 کی بجائے 4 پیڈز فراہم کئے جاتے تو یہ شکایات نہ پیدا ہوتیں۔ کمیشن کو یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ عام انتخابات میں مقناطیسی سیاہی کے استعمال کے لئے 9 کروڑ روپے سے زائد کے اخراجات آئے۔ اجلا س میں صوبہ خیبر پختونخواہ میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے ہونے والی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا۔ صوبائی حکام نے اجلاس میں کمیشن کو آگاہ کیا کہ اس سال صوبے میں بلدیاتی انتخابات بائیو میٹرک سسٹم اور الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کرنا چاہتی ہے اس کے لئے مناسب انتظامات کے لئے وقت درکار ہے جبکہ قانون سازی بھی کرائی جائے گی۔ صوبائی حکام نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کیلئے مسودہ قانون کی کاپیاں بھی کمیشن کو پیش کی گئیں جس پر کہا گیا کہ اسے صوبائی اسمبلی سے آنے والے اجلاسوں میں پیش کرنے اور منظور کرایا جائیگا۔